قیامِ امن کے لیے خلافتِ احمدیہ کی کوششیں
قیامِ امن کی خاطر عَلم یہ بھی اٹھایا ہے
پیامِ صلح دنیا کو خلافت نے سنایا ہے
خلافت امنِ عالم کے لیے کوشاں رہی ہے یوں
کہ جیسے باپ کی شفقت کہ جیسے ماں کی چھایا ہے
کریں گی کس طرح پورا نئی نسلیں خسارہ یہ؟
زمینی حکمرانوں نے فساد ایسا مچایا ہے
بنے حالات جب بھی ایٹمی جنگوں کے خطرے سے
جہاں والوں کو اس کا ہوگا کیا نقصاں، ڈرایا ہے
نہیں مخفی رہی اس سے زمانے کی زبوں حالی
انہیں تعمیرِ نو کا ہر طریقہ بھی بتایا ہے
حقیقی امن کی داعی خلافت ہی ہے دنیا میں
رواداری کا درس اس نے انہیں ازبر کرایا ہے
لہو سے سینچ کر اپنے ، اسی نے دشت و صحرا میں
محبت، آشتی و امن کا پودا لگایا ہے
بجھا کر نارِ استبداد نرمی کی بنا ڈالی
چراغِ امن یوں اکنافِ عالم میں جلایا ہے
اسی نے عصرِِ حاضر کے مسائل کا بتایا حل
دعائیں کر کے دنیا کو ہلاکت سے بچایا ہے
بنی ہے ڈھال بیچارے مظالم سہنے والوں کی
تھکے ماندوں کو راحت کی دیے لوری، سلایا ہے
لکھے ہیں بادشاہوں، سربراہوں کو خطوط اس نے
بگڑتی صورتوں پر آئینہ ان کو دکھایا ہے
گرے جو پستیوں میں نفسِ امّارہ کے ہاتھوں سے
خلافت ہی کی برکت نے بلندی پر بٹھایا ہے
(قدسیہ نور فضا)