اپنی دینی حالت کو سنوارنے کے لئے جلسوں پر ضرور آئیں
حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ فرماتے ہیں:
بہت سے لوگ بیعت کرنے کے بعد اپنے کاروبار زندگی میں مصروف ہو جاتے ہیں اور کاروبار زندگی میں مصروف ہونا بھی منع نہیں بلکہ ضروری ہے کہ انسان اپنے اور اپنے بیوی بچوں کی جائز ضروریات پوری کرنے کے سامان پیدا کرے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہمیشہ یہ ذہن میں رہنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کے احکامات کے مطابق ہی تمام کام کرنے ہیں، اور اللہ تعالیٰ کے احکامات کو سمجھنے کے لئے بھی کوشش کرنی ہے تاکہ، جیسا کہ پہلے ذکر کر آیا ہوں، بیعت کے مقاصد بھی حاصل ہوں۔ تو ان مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے، ٹریننگ کے لئے سال میں تین دن جماعت کے افراد اکٹھے ہوتے ہیں اور سوائے کسی اشد مجبوری کے تمام احمدی اس میں شامل ہونے کی کوشش کریں۔ یہی آپؑ کا منشا تھا۔ کیونکہ ٹریننگ بھی بہت ضروری چیز ہے۔ اس کے بغیر تو تربیت پر زوال آنا شروع ہو جاتا ہے، تربیت کم ہونی شروع ہو جاتی ہے، کمی آنی شروع ہو جاتی ہے دیکھ لیں دنیا میں بھی اپنے ماحول میں نظر ڈالیں تو ہر فیلڈ میں ترقی کے لئے کوئی نہ کوئی تعلیم مکمل کرنے کے بعد، ٹریننگ لینے کے بعد پھر بھی ریفریشر کورسز بھی ہو رہے ہوتے ہیں، سیمینارز وغیرہ بھی ہو رہے ہوتے ہیں تاکہ جو علم حاصل کیا ہے اسے مضبوط کیا جائے، مزید اضافہ کیا جائے۔ ٹریننگ کے لئے کمپنیاں بھی اپنے ملازمین کو دوسری جگہوں پہ بھجواتی ہیں۔ ملک کی فوجیں سال میں ایک دفعہ عارضی جنگ کے ماحول پیدا کرکے اپنے جوانوں کی ٹریننگ کرتی ہیں۔ یہ اصول ہر جگہ چلتا ہے تو دین کے معاملے میں بھی چلنا چاہئے۔ اس لئے اپنی دینی حالت کو سنوارنے کے لئے جلسوں پر ضرور آئیں اس سے روحانیت میں بھی اضافہ ہو گا اور دوسرے متفرق فوائد بھی حاصل ہوں گے… پس تمہاری ٹریننگ کے لئے، تمہارے علم میں اضافے کے لئے اور جو جانتے ہیں یا جن کو یہ خیال ہے کہ ان کو پہلے ہی کافی علم ہے ان کے بھی علم کو تازہ کرنے کے لئے ایسے طرز پر یہ ٹریننگ کو رس ہوتا ہے جو اللہ تعالیٰ کے عرفان کے بارے میں تمہارے اضافے کا باعث بنے گا، اس کے رسول اور اس کی کتاب کی حکمت کی باتوں کے بارے میں تمہیں معرفت حاصل ہو گی بہت سے نئے زاویوں کا تمہیں پتہ چل جائے گا کیونکہ ہر شخص ہر بات کی تہ تک نہیں پہنچ سکتا۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۳۰؍جولائی ۲۰۰۴ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۰؍اگست ۲۰۰۴ء)