حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

حِلم کے معنی برداشت کرنے اور مہربان کے بھی ہیں

حلم کے معنی برداشت کرنے کے ہیں اور مہربان کے بھی ہیں…. پھر گھریلو معاملات میں ایک مثال ہے کہ کس طرح غصہ کو برداشت کرتے تھے اور آپؐ اس طریق سے تربیت بھی فرماتے تھے کہ دوسرے کو احساس بھی ہو جائے اور سختی بھی نہ کرنی پڑے۔

ایک روایت میں آتا ہے کہ بنی سُوائَ ۃ کے ایک شخص نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کہا کہ مجھے آنحضرتﷺ کے اخلاق فاضلہ کے بارے میں بتائیں۔ حضرت عائشہؓ نے فرمایا کہ کیا تم نے قرآن کریم میں نہیں پڑھا وَاِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیْمٍ(القلم:4) پھر آپ ؓ فرمانے لگیں کہ ایک مرتبہ آنحضورﷺ اپنے صحابہ کے ساتھ تھے۔ میں نے آپؐ کے لئے کھانا تیار کیا اور حضرت حفصہ ؓ نے بھی کھانا تیار کیا اور حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے مجھ سے پہلے کھانا تیار کرکے بھجوا دیا تو میں نے اپنی خادمہ کو کہا کہ جاؤ اور حفصہؓ کے کھانے کے برتن انڈیل دو۔ اس نے حضورﷺ کے سامنے کھانے کا پیالہ رکھتے ہوئے وہ کھانا انڈیل دیا۔ اس طرح انڈیلا کہ پیالہ بھی ٹوٹ گیا اور کھانا بھی نیچے گر گیا۔ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ آنحضرتﷺ نے پیالے کے ٹکڑوں کو جمع کیا اور کھانے کو جمع کیا اور ایک چمڑے کے دستر خوان پرجو وہاں پر پڑا تھا اس کو رکھا اور وہاں سے اس بچے ہوئے کھانے کو کھایا اور پھر میرا پیالہ حضرت حفصہ ؓکی طرف لوٹاتے ہوئے فرمایا کہ اپنے برتن کے عوض یہ برتن رکھ لو اور کھانا بھی کھاؤ۔ حضرت عائشہؓ کہتی ہیں کہ آنحضرتﷺ کے چہرہ مبارک پر اس وقت کوئی غصہ کے آثار نہیں تھے۔(سنن ابن ماجہ۔ کتاب الاحکام۔ باب الحکم فیمن کسر شیئا۔ حدیث 2333)

آپؐ نے اس ایک فعل سے خادموں کو بھی نصیحت کر دی اور حضرت عائشہ ؓ کو بھی کہ آپس میں سوکناپے جائز حد تک رہنے چاہئیں بلکہ ایک دوسرے کی دشمنی ہونی ہی نہیں چاہئے۔ یہ جو عظیم اسوہ آپؐ نے اپنے ہر کام میں قائم کیا یہ صرف اس زمانے کے لوگوں کے لئے نہیں تھابلکہ یہ اسوہ جو آپؐ نے قائم کیا، یہ اسوہ ہمارے لئے رہتی دنیا تک ایک نمونہ ہے اور ہمارے عمل کرنے کے لئے ہے۔ صرف یہی نہیں کہ ہم پڑھ لیں اور سن لیں اور اس سے لطف اندوز ہو جائیں اور جب وقت آئے تو اس کی اہمیت بھول جائیں۔ کئی شکایات آتی ہیں۔ ذرا سی غلطی پر مالک اپنے ملازموں کے ساتھ انتہائی بدترین سلوک کرتے ہیں۔ اسی طرح بعض خاوند اپنی بیویوں کے ساتھ بڑے ظالمانہ سلوک کرتے ہیں۔ غلط طریق سے مارتے ہیں۔ بعضوں کے اس حد تک کیس ہیں کہ ان کو ہسپتال جانا پڑتا ہے۔ یورپ میں تو بعض دفعہ پھر پولیس بھی آ کر پکڑ لیتی ہے۔ پھر مقدمات کا ایک نیا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ تو گھر والوں سے نرمی اور پیار اور حسن سلوک کرنا جو آپؐ کی سنّت ہے وہ ہمارے لئے عمل کرنے کے لئے ہے۔ بلکہ بعض دفعہ تو اس پہ یہ بھی زیادتی ہو جاتی ہے کہ صرف خاوند نہیں بلکہ اس کے رشتہ دار بھی اس جھگڑے میں شامل ہو جاتے ہیں۔ نندیں اور ساسیں بھی مارنا شروع کر دیتی ہیں۔ تو بہرحال اس بات سے احتیاط کرنی چاہئے اور ہمیشہ غصہ کودبانے کے لئے آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ اگر آدمی غصّہ میں کھڑا ہے تو بیٹھ جائے اور اگر بیٹھا ہے تو لیٹ جائے۔ استغفار پڑھے۔ لاحول پڑھے۔ ٹھنڈا پانی ڈالے۔ وضو کرے تو یہ ساری نشانیاں اس لئے بتائی ہیں کہ ان پر عمل کرو۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۱؍مارچ ۲۰۰۸ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۱۱؍اپریل ۲۰۰۸ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button