اولاد کے واسطے صرف یہ خواہش ہو کہ دین کی خادم ہو
حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں کہ ’’ان کی پرورش محض رحم کے لحاظ سے کرے نہ کہ جانشین بنانے کے واسطے بلکہ وَاجۡعَلۡنَا لِلۡمُتَّقِیۡنَ اِمَامًا (الفرقان: 75) کا لحاظ ہو کہ یہ اولاد دین کی خادم ہو۔ لیکن کتنے ہیں جو اولاد کے واسطے یہ دعا کرتے ہیں کہ اولاد دین کی پہلوان ہو۔ بہت ہی تھوڑے ہوں گے جو ایسا کرتے ہوں۔ اکثر تو ایسے ہیں کہ وہ بالکل بے خبر ہیں کہ وہ کیوں اولاد کے لیے یہ کوششیں کرتے ہیں اور اکثر ہیں جو محض جانشین بنانے کے واسطے اور کوئی غرض ہوتی ہی نہیں۔ صرف یہ خواہش ہوتی ہے کہ کوئی شریک یا غیر ان کی جائداد کا مالک نہ بن جاوے۔ مگر یاد رکھو کہ اس طرح پر دین بالکل برباد ہو جاتا ہے۔ غرض اولاد کے واسطے صرف یہ خواہش ہو کہ وہ دین کی خادم ہو۔ اسی طرح بیوی کرے تا کہ اس سے کثرت سے اولاد پیدا ہو اور وہ اولاد دین کی سچی خدمت گزار ہو اور نیز جذبات نفس سے محفوظ رہے۔ اس کے سوا جس قدر خیالات ہیں وہ خراب ہیں۔ رحم اور تقویٰ مد نظر ہو تو بعض باتیں جائز ہو جاتی ہیں۔ ‘‘(ملفوظات جلد3صفحہ599-600۔ ایڈیشن 1988ء)