متفرق

ارشاد حضرت خلیفۃ المسیح الا وّل رضی اللہ تعالیٰ عنہ

سورۃ المطففین کی آیت ۳ الَّذِیۡنَ اِذَا اکۡتَالُوۡا عَلَی النَّاسِ یَسۡتَوۡفُوۡنَ کی تفسیر کرتے ہوئے حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ نے فرمایا: ’’اکثر اوقات ماپ تول برضا ورغبت جھکتی ڈنڈی سے لیا جاتا ہے اور دینے والا بھی جھکتی تول خوشی سے دیتا ہے۔ ممنوع لینا جھکتی تول وہ ہے جو ضرر کے لیے ہو کہ بلارضامندی دینے والے کے جھکتی تول لی جاوے۔ حدیث شریف میں ہے کہ جب لوگ ناپ تول میں خیانت کرتے ہیں تو خداوند کریم بارشوں کو روک لیتا ہے۔ قحط شدید پڑتا ہے۔ حضرت شعیب علیہ الصلوۃ والسلام کے وقت میں یہ مرض خصوصیت سے ہوگا ۔ مگر اس وقت تو بات حد سے بڑھ گئی ہے۔‘‘(حقائق الفرقان جلد 4 صفحہ 342)

(مرسلہ: وکالت صنعت و تجارت)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button