احمدیہ مسلم میڈیکل ایسوسی ایشن (AMMA) کی پہلی عالمی کانفرنس سے حضورِ انور کے بصیرت افروز انگریزی خطاب کا خلاصہ
بطور جماعت ہم خدمتِ خلق کو اپنا اہم ترین فریضہ شمار کرتے ہیں…ضرورت مندوں اور تکلیف میں مبتلا لوگوں کی مدد کرنا ہمارا بنیادی اور اوّلین فرض ہے
٭…ربوہ میں قائم فضلِ عمر ہسپتال کی بہتری اور اسے وقت کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے میں اپنا کردار ادا کریں
٭…جنگ سے بچنے کی دعا کے ساتھ ہمیں ایسے اقدام بھی کرنے چاہئیں جن سے ہم انسانیت کو اس بظاہر سامنے کھڑی تباہی سے بچا بھی سکیں
٭… لوگوں کی خدمت سے کبھی نہ اکتائیں، کبھی نہ تھکیں۔ ہمیشہ اس کوشش میں رہیں کہ آپ انسانیت کی بھلائی کی نئی نئی راہیں تلاش کرنے والے ہوں
احمدیہ مسلم میڈیکل ایسوسی ایشن (AMMA)کی پہلی عالمی کانفرنس سے حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے بصیرت افروز انگریزی خطاب کا خلاصہ فرمودہ ۲۷؍اکتوبر۲۰۲۴ء بمقام مسرور ہال، اسلام آباد ٹلفورڈ ،برطانیہ
احمدیہ میڈیکل ایسوسی ایشن برطانیہ کی میزبانی میں ’’انسانیت کی خدمت کے لیے اختراعی ہم آہنگی اور تعاون‘‘ کے موضوع پر مورخہ ۲۷؍ اکتوبر بروز اتوار منعقد ہونے والی پہلی عالمی کانفرنس کےاجلاس کی کارروائی صبح گیارہ بجےتلاوت قرآن کریم و ترجمہ سے شروع ہوئی جس کے بعد چند اعلانات کیے گئے اور ممبران نے آپس میں چند اُمور پر گفت و شنید کی۔اس اجلاس کی کُل حاضری ۲۲۵؍ تھی جبکہ زوم کے ذریعہ ۶۰؍ممبران بھی مستفید ہوئے۔ دوپہر تقریباًسوا بارہ بجے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز رونق افروز ہوئے اور حاضرین و شاملین سے انگریزی زبان میں ولولہ انگیز خطاب فرمایا۔
خلاصہ خطاب حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ
تشہد،تعوذ اور تسمیہ کے بعد حضورِانور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا:
الحمدللہ! مجھے خوشی ہے کہ دنیا بھر سے احمدی ڈاکٹرز آج یہاں جمع ہوئے ہیں تاکہ احمدیہ مسلم میڈیکل ایسو سی ایشن کے مقاصد کے حصول کے لیے ایک دوسرے سے باہم مشورہ اور تعاون کا لائحہ عمل بنا سکیں۔ مجھے امید ہے کہ آپ نے یہاں صرف اپنے تجربات ہی بیان نہیں کیے ہوں گے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اپنی اس ایسو سی ایشن کے عالَم گِیر مقاصد کےوسیع پیمانے پر پھیلاؤ کا بھی طریقہ کار وضع کیا ہوگا۔ اسی طرح مجھے امید ہے اور مَیں دعا کرتا ہوں کہ آپ نے جماعت کے طبّی اداروں کے لیے اپنی خدمات کی فراہمی، اور اسی طرح انسانیت کی بہبود کے لیے بھی اپنا تفصیلی لائحہ عمل مرتب کیا ہوگا۔
اللہ تعالیٰ کے فضل سے بعض ممالک میں آپ کی یہ ایسو سی ایشن بہت فعال ہے اور بڑا اچھا کردار ادا کر رہی ہے۔ مثلاً
جو رپورٹس مجھے موصول ہوتی ہیں ان کے مطابق آسٹریلیا کی ایسو سی ایشن دیگر کئی ممالک کی نسبت مریضوں کی دیکھ بھال اور طبّی آلات کی فراہمی کے حوالےسے بڑا اچھا کام کر رہی ہے۔
جب کبھی مَیں نے انہیں کوئی کیس بھجوایا ہے تاکہ وہ اپنی پیشہ ورانہ مہارت اور مشورے کا اظہار کریں تو بلا توقف انہوں نے اُس مریض کا علاج کیا ہے، اپنا مشورہ دیا ہے، اگر مالی امداد کی ضرورت ہو تو اس میں بھی پیچھے نہیں رہے، اسی طرح دوسرے متعلقہ ماہرین سے رائے لے کر مکمل طور پر اس کیس کے حوالے سے میری مدد کرتے رہے ہیں۔ پھر انہوں نے افریقہ اور ربوہ میں ہمارے طبّی اداروں کو آلات فراہم کرنے میں بھی بڑا اہم کردار ادا کیا ہے۔ مزید یہ کہ یہ ایسو سی ایشن بڑے لمبے عرصے سے ہمارے احمدی پناہ گزینوں کو فلپائن، تھائی لینڈ اور ملائیشیا وغیرہ ممالک میں ہر طرح کی طبّی امداد فراہم کر رہی ہے۔ آسٹریلیا کی یہ میڈیکل ایسو سی ایشن کوئی بہت بڑی ایسو سی ایشن نہیں مگر اپنی عمدہ منصوبہ بندی، تعاون اور وسائل کےدرست استعمال کے باعث بظاہر اس چھوٹی سی ایسو سی ایشن نے بڑے بڑے غیرمعمولی کام کیے ہیں اور کر رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی کوششوں میں مزید برکت ڈالے۔ آمین
یاد رکھیں! حقیقی خدمت کو ماپنے کا پیمانہ یہ نہیں کہ ہمارے پاس کتنا ہے بلکہ حقیقی خدمت یہ ہے کہ ہم کتنا دوسروں کی مدد کے لیے آمادہ اور تیار ہیں ہم کس قدر دوسروں کی مدد کے لیے قربانی کرنے کے لیے تیار ہیں۔
الحمدللہ! امریکہ کے ہمارے احمدی ڈاکٹرز بھی صحت سے متعلقہ جماعت کے کاموں میں لمبے عرصے سے بہت بڑھ چڑھ کر حصّہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے ربوہ میں قائم طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ کے قیام میں بڑا غیرمعمولی کردار ادا کیا تھا اور یہ سلسلہ مشینری اور آلات کی فراہمی کی شکل میں اب بھی جاری ہے۔ اسی طرح امریکہ کے دو سے تین ڈاکٹرز بڑی مستقل مزاجی سے ربوہ جاتے ہیں اور وہاں طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ میں مریضوں کے علاج کے لیے اپنی خدمات پیش کرتے ہیں۔ جماعت کے لیے قربانی کی یہ روح اور ان ڈاکٹرز کی یہ خدمات کسی واقفِ زندگی سے کم نہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں اس کی بہترین جزا عطا فرمائے۔آمین
مَیں بشمول امریکہ کی ایسو سی ایشن آپ سب کو اب اس طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں کہ
ربوہ میں قائم فضلِ عمر ہسپتال کی بہتری اور وقت کے تقاضوں سے اُسے ہم آہنگ کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔
فضلِ عمر ہسپتال کی جدید عمارت قائم ہونی چاہیے، پہلے سے موجود عمارتوں کی مرمت اور تزئین و آرائش کا کام ہونا چاہیے۔ وہاں نئے ڈاکٹرز اور سٹاف کی ضرورت ہے اسی طرح پہلے سے موجود ڈاکٹرز، نرسز اور دیگر سٹاف کی جدیددَور کے مطابق ٹریننگ بھی ہونی چاہیے۔ پس! اس حوالے سے آپ سب جائزہ لیں کہ کس طرح آپ اس کام میں ممد و معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔
اگر آپ اس اہم فریضے کی بجا آوری کے لیے کوشش کرتےہیں تو نہ صرف یہ کہ آپ مریضوں کی انفرادی سطح پر مدد کرنے والے ہوں گے بلکہ یہ آئندہ آنے والی نسلوں پر بھی آپ کا احسان ہوگا۔ گذشتہ کچھ عرصے میں بہت سے احمدی پاکستان سے ہجرت کرگئے ہیں اور جو وہاں باقی بچے ہیں وہ زیادہ آسودہ حال نہیں، بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ان میں سے اکثر بہت مشکل حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔ ایسے میں صحت کی بنیادی سہولتوں تک رسائی بھی ان کے لیے ممکن نہیں۔
بطور جماعت ہم خدمتِ خلق کو اپنا اہم ترین فریضہ شمار کرتے ہیں، پس ضرورت مندوں اور تکلیف میں مبتلا لوگوں کی مدد کرنا ہمارا بنیادی اور اوّلین فرض ہے۔
صدر انجمن کے بجٹ کا ایک غیرمعمولی حصّہ مشکلات کے شکار لوگوں کی مدد کے لیے خرچ ہورہا ہے، بے شک! ہم اسے جاری رکھیں گے بلکہ اس سلسلے کو مزید بڑھائیں گے۔ ان شاءاللہ۔مگر اس کے ساتھ
ہماری احمدیہ مسلم میڈیکل ایسو سی ایشن کا یہ فرض ہے کہ وہ فضلِ عمر ہسپتال کی انتظامیہ اور نظارت صحت ربوہ کے ساتھ رابطہ کرکے ہسپتال کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنے میں اپنا کردار ادا کرے۔
اس سلسلے میں ایسی منصوبہ بندی کی جانی چاہیے جس سے ہسپتال کو بہتر بنانے کے لیے قلیل مدّتی اور طویل مدّتی دونوں حل تلاش کیے جائیں۔ جن اہم باتوں کی طرف آپ کو توجہ دے کر ان کے لیے منصوبہ بندی کرنی چاہیے اُن میں ہسپتال کے بنیادی ڈھانچے کی بہتری، جدید طبّی آلات کی فراہمی، نئے ڈاکٹرز اور سٹاف کی فراہمی اور پہلے سے موجود سٹاف کی تربیت نیز مزید شعبہ جات کی تعمیر وغیرہ شامل ہیں۔
امریکہ میں موجود ہمارے احمدی ڈاکٹرز تحقیق کے میدان میں بھی اچھا کام کر رہے ہیں۔ اسی طرح جرمنی میں موجود احمدی ڈاکٹرز اور سائنس دان امراضِ قلب کے حوالے سے تحقیق کی دنیا میں اپنی نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کم قیمت سٹینٹس(stents) تیار کیےہیں اور ان کے ابتدائی تجربات خاصے حوصلہ افزا ہیں۔ اسی طرح جرمنی کے ڈاکٹرز بھی ربوہ اور افریقہ بڑی باقاعدگی سے جارہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کو بھی جزا دے۔ آمین ۔تحقیق سے وابستہ احمدی ڈاکٹرز کو چاہیے کہ اپنی تحقیق سے ایسے حل تلاش کریں ، جو کم خرچ اور سہولت سے دستیاب ہوں اور یوں اس تحقیق سے غریب ممالک کو فائدہ پہنچ سکے۔
ہم جس پُر آشوب زمانے میں جی رہے ہیں اس میں جنگ کے گھنے بادل مسلسل ہمارے سروں پر منڈلا رہے ہیں،مختلف ملکوں کے درمیان تنازعات ایسی شدّت سے بڑھ رہے ہیں کہ بظاہر جنگِ عظیم کی آگ منہ کھولے کھڑی ہے، اللہ اس سے سب کو محفوظ رکھے۔
اس جنگ سے بچنے کی دعا کے ساتھ ہمیں ایسے اقدام بھی کرنے چاہئیں جن سے ہم انسانیت کو اس بظاہر سامنے کھڑی تباہی سے بچا بھی سکیں۔
اس سلسلے میں مَیں امریکہ اور باقی تمام ایسو سی ایشنز سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ
اس حوالے سے تیزی کے ساتھ مؤثر، جامع اورہرطرح کے ہنگامی حالات سے نبرد آزما ہونے کی بھرپور منصوبہ بندی کریں۔
کچھ عرصہ پیشتر احمدیہ میڈیکل ایسو سی ایشن یوکے نے آئیوری کوسٹ میں ایک ہسپتال کا منصوبہ شروع کیا تھا مگر وہ اسے بوجوہ پایہ تکمیل تک نہ پہنچا سکے۔ پھر ہیومینٹی فرسٹ نے اُس منصوبے کی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں لے لی اور امید ہے کہ اب وہ ہسپتال جلد مکمل ہوجائے گا۔ اس ہسپتال کی تعمیر اور اسے کامیابی کے ساتھ چلانا معمولی منصوبہ نہیں کیونکہ وہ ہسپتال ایک پسماندہ ملک میں قائم کیا جارہا ہے جہاں کے اکثر مریضوں کے لیے یہ ممکن نہیں ہوگا کہ وہ اپنے علاج کا خرچ بھی برداشت کرسکیں۔ پس ایسے میں احمدیہ میڈیکل ایسو سی ایشن یوکے کا فرض ہے کہ ماضی میں جو ہوا سو ہوا اب وہ اس ہسپتال کے لیے اپنی خدمات پیش کریں۔ مثلاً اس کا ایک طریق تو یہ ہو سکتا ہے کہ احمدی ڈاکٹرز بکثرت یوکے سے آئیوری کوسٹ جائیں اور وہاں ہسپتال میں وقفِ عارضی کریں۔ اس طرح جہاں ایک جانب ہسپتال کا بہت سا خرچ کم ہوسکے گا وہیں دوسری جانب علاج کے حوالے سے ہسپتال کی مضبوط بنیاد بھی پڑ سکے گی۔
یہ مت خیال کریں کہ آپ افریقہ یا دیگر پسماندہ علاقوں میں اس نوعیت کا ہسپتال تعمیر نہیں کرسکتے یا اسے چلا نہیں سکتے۔ حال ہی میں بورکینا فاسو میں انصار اللہ یوکے نے مسرور آئی انسٹیٹیوٹ اور جنرل ہسپتال تعمیر کیا ہے اور اسے کامیابی کے ساتھ چلا رہے ہیں۔ یوکے سے ماہرینِ امراضِ چشم بڑی باقاعدگی سے وہاں جاتے ہیں اور علاج معالجے کے علاوہ لوکل ڈاکٹرز کو تربیت دینے کے حوالے سے اپنی خدمات پیش کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں صرف انصار اللہ کی تنظیم کے ڈاکٹرز ہی نہیں بلکہ خدام الاحمدیہ اور لجنہ اماء اللہ کی تنظیم سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹرز بھی بڑی اچھی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
احمدیہ میڈیکل ایسوسی ایشن یوکے اس کانفرنس کی میزبانی کررہی ہے اور بظاہر لگتا ہے کہ انہوں نے اچھا انتظام کیا ہے۔ کانفرنسز کا انعقاد اچھی بات ہے مگر یاد رکھیں کہ
آپ کا اصل کام اس چار دیواری کے باہر دُور دراز علاقوں میں مشکلات میں گھری ہوئی انسانیت کی خدمت ہے۔ اس سلسلے میں چاہیے کہ احمدی ڈاکٹرز بکثرت پسماندہ ممالک کے دورے کریں اور وہاں پر قائم جماعتی ہسپتالوں میں اپنی خدمات انجام دیں۔
مَیں یہ نہیں کہہ رہا کہ یوکے میں موجود احمدی ڈاکٹرز اپنی خدمات پیش کرنے میں کسی سے پیچھے ہیں، ایسا نہیں ہے مگر جب آپ منظّم انداز میں ایک تنظیم کے ساتھ کام کرتے ہیں تو اس کا اثر انفرادی کام سے کئی گنا زیادہ اور مؤثر ہوتا ہے۔
آخر میں تمام احمدی ڈاکٹرز اور طب کے پیشے سے وابستہ احمدیوں کو مَیں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ
بطور احمدی آپ کو یہ بات ہمیشہ اپنے ذہنوں میں رکھنی چاہیے کہ صرف حقوق اللہ کی ادائیگی ہی نہیں، بلکہ انسانیت کی خدمت کے میدان میں بھی آپ کو صفِ اوّل میں ہونا چاہیے۔
چاہیے کہ حقوق العباد کی ادائیگی میں آپ سرفہرست ہوں ، اپنے اس فریضے کو کبھی غیراہم نہ سمجھیں۔ یہ بڑی سعادت کی بات ہے، خدا کا قرب پانے کا یہ نادر موقع ہے جو آپ کو خدا تعالیٰ نے عطا فرمایا ہے۔ لوگوں کی خدمت سے کبھی نہ اکتائیں، کبھی نہ تھکیں۔ ہمیشہ اس کوشش میں رہیں کہ آپ انسانیت کی بھلائی کی نئی نئی راہیں تلاش کرنے والے ہوں۔ اللہ کرے کہ آنے والے ماہ و سال میں آپ انسانیت کی بہتری اور بہبود کے لیے کی جانے والی اپنی ان کوششوں کو تیز کرنے والے ہوں۔ آپ ان مقاصد کو حاصل کرسکیں جن کے لیے یہ احمدیہ مسلم میڈیکل ایسو سی ایشن قائم کی گئی تھی۔
اس بات کو کبھی نہ بھولیں کہ آپ کی تمام تر صلاحیتیں، عِلْم، تجربہ اور کامیابی سب خدا کی دین ہے، اس کی عطا ہے، اس کا انعام ہے۔ خدا کی نظروں میں آپ اسی وقت کامیاب ٹھہریں گے جب اپنی تمام صلاحیتوں اور استعدادوں کو بنی نوع کی ہمدردی کے لیے خرچ کرنے والے ہوں گے۔
خدا آپ کو اس کی توفیق دے۔ آپ نہ صرف انسانیت کی خدمت کے لیے منصوبے بنانے والے ہوں بلکہ انہیں پایہ تکمیل تک پہنچانے والے ہوں۔ خدا کرے کہ آپ مصائب کے شکار لوگوں کی مدد کےلیے پورے دل اور پوری جان کے ساتھ سرگرم رہیں آمین۔
رُودادِاجلاس
یاد رہے کہ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطاب سے ایک روز قبل مورخہ ۲۶؍ اکتوبر ۲۰۲۴ء بروز ہفتہ احمدیہ مسلم میڈیکل ایسوسی ایشن انٹرنیشنل کی عاملہ کا اجلاس منعقد ہوا۔ اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ایسو سی ایشن کے صدر ڈاکٹر سیّدمظفر احمد صاحب نےشیخ لطیف احمد، نمائندہ الفضل کو بتایا کہ احمدیہ میڈیکل ایسوسی ایشن کے دیگر مقاصد کے علاوہ چار اہم مقاصد ہیں: ۱۔دنیا بھر میں انسانیت کی خدمت کرنا ۲۔زیرِ تربیت ہیلتھ پروفیشنلز کی راہنمائی کرنا ۳۔صحت سے متعلق آگاہی کو فروغ دینا اور ۴۔’وقفِ عارضی‘ کے ليے ڈاکٹرز مہیا کرنا۔
میڈیکل ایسوسی ایشن میں دنیا بھر سے احمدی ڈاکٹرز شامل ہوتے ہیں اور انسانیت کی خدمات کے ليے رضاکارانہ طور پر وقفِ عارضی کے تحت مختلف ممالک میں تفویض کردہ فرائض انجام دیتے ہیں۔ ہر ملک کی اپنی میڈیکل ایسوسی ایشن قائم ہے جس کا اپنا ایک صدر بھی ہے۔ برطانیہ کی ایسوسی ایشن میں بطور صدر خاکسار ڈاکٹر سیّد مظفر احمد کے ساتھ نائب صدر ڈاکٹر ہمایوں نذیر احمد صاحب، جنرل سیکرٹری ڈاکٹر مقبول ثانی سیٹھی صاحب اور فنانس سیکرٹری ڈاکٹر داؤد احمد طاہر صاحب خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔
حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی پُر شفقت اجازت سے دنیا کے مختلف ممالک میں قائم احمدیہ میڈیکل ایسوسی ایشنز کے مقاصد کو یقینی طور پر حاصل کرنے کے لیے اُن کے عاملہ ممبران کا پہلا عالمی اجلاس احمدیہ میڈیکل ایسوسی ایشن برطانیہ کی میزبانی میں مورخہ ۲۶؍ اکتوبر بروز ہفتہ بمقام ایوان مسرور، اسلام آباد منعقد کیا گیاجس کا دورانیہ ساڑھے پانچ گھنٹے سے زائد تھا۔
برطانیہ کی میڈیکل ایسوسی ایشن نے تمام انتظامی اُمور کو احسن رنگ میں مکمل کرنے اور دونوں دن کے اجلاسات کو کامیابی سے منعقد کرنے میں بہترین معاونت اورکاوشیں سرانجام دیں۔ اس اجلاس میں برطانیہ کے علاوہ دس ممالک ناروے، بیلجیم، نائیجیریا، کینیا، گھانا، امریکہ، آسٹریلیا، کینیڈا، آئرلینڈ اور جرمنی سے تئیس۲۳ ممبران بنفس نفیس جبکہ بعض دیگر ممالک سےچھ۶ ممبران آن لائن شریک ہوئے۔
دوپہر دو بجےتلاوت قرآن کریم و ترجمہ سے اجلاس کاباقاعدہ آغاز ہوا جس کے بعدصدر اجلاس (خاکسار)نے شاملین کو خوش آمدید کہتے ہوئےاجلاس کی غرض و غایت اور ممبران کا تعارف پیش کیا۔ بعد ازاں تفصیلی غور وخوض اور تبادلہ خیالات کے بعد چار تجاویز کو حتمی طور پر طے کیا گیا۔اوّل: تمام ممالک میں ایسوسی ایشن کے ممبران کی ایک تجنید لسٹ بنائی جائے تاکہ بوقت ضرورت ہنگامی ضرورت پڑنے پر متعلقہ ممالک سے ڈاکٹرز مہیا کیے جاسکیں۔ دوم :چونکہ مختلف ممالک کے مقامی قوانین کی وجہ سے ہر ملک کی ایسوسی ایشن کے راہنما اصول مختلف ہیں لہٰذا ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تاکہ تمام ممالک میں موجود احمدیہ میڈیکل ایسوسی ایشن کے متفقہ بنیادی اصول و مقاصد وضع کیے جائیں۔ سوم :فضل عمر ہسپتال ربوہ میں سہولیات اور کارکردگی کے لیے پہلے سے بنی ہوئی کمیٹی میں ممبران کا اضافہ کرکے ان کو مزید بہتر بنایا جائے۔ چہارم: عالمی سطح کے پراجیکٹس اور ضروریات کی دیکھ بھال کرنے کے لیے ایسوسی ایشن کی ایک عالمی گورننگ باڈی تشکیل دی جائے۔ چاروں تجاویز حضورِانور کی خدمت میں بغرض منظوری بھجوادی گئی ہیں۔دعا سے اجلاس کی کارروائی کا اختتام ہوا جس کے بعد حاضرین کی خدمت میں عشائیہ پیش کیا گیا۔
دوسرے دن مورخہ ۲۷؍ اکتوبر بروز اتوار احمدیہ مسلم میڈیکل ایسوسی ایشن کے پہلے عالمی اجلاس کا انعقاد ہواجس میں حضورِانور کے خطاب اور نماز ظہر و عصر کی ادائیگی کےبعددوپہر کے کھانے کا وقفہ ہوا۔ بعدازاں اجلاس کےاختتامی سیشن میں ڈاکٹر مظفر چودھری صاحب نے میڈیسن میں نئی ایجادات اور ڈاکٹر قمر الدین صاحب نے شوگر کے مرض کے بارے میں تقاریر کیں جن میں انتہائی اہم معلومات فراہم کی گئیں۔ تقریباً شام ساڑھے چار بجے دعا کےساتھ یہ اجلاس اختتام پذیر ہوا جس کے بعد شاملین کی چائے سے تواضع کرنے کے بعد رات کا کھانا پیک کر کے اُن کو ساتھ دے دیا گیا۔
ڈاکٹر سیّد مظفر صاحب نے نمائندہ الفضل کو بتایا کہ حضورِانور کی ہدایات کے تحت آئیوری کوسٹ میں مختلف ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مورخہ ۲۱؍ دسمبر کو برطانیہ کی ایسوسی ایشن ایک ڈنر کا اہتمام کررہی ہے جس میں چار لاکھ پاؤنڈ جمع کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد پر لبیک کہتے ہوئے فوری طور پر چونتیس ڈاکٹرزنے چھیالیس ہفتہ کی وقف عارضی کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ اس وقت خاکسار سمیت کئی ڈاکٹرز وقف عارضی کرنے کی توفیق پا رہے ہیں۔اللہ تعالیٰ کے فضل سے مزید ڈاکٹرز اپنی خدمات پیش کررہے ہیں اور ہر ماہ ایک وفد وقف عارضی پر مختلف ممالک میں جایا کرے گا۔انشاءاللہ العزیز
٭…٭…٭
خطاب برموقع تقریب تقسیم اسناد جا معہ احمدیہ برطانیہ، کینیڈا اور جرمنی ۲۰۲۴ء