شرک اور رسم پرستی کو چھوڑ کر دینِ اسلام کی راہ اختیار کی جائے
آج ہم کھول کر بآواز کہہ دیتے ہیں کہ سیدھا راہ جس سے انسان بہشت میں داخل ہوتا ہے۔ یہی ہے کہ شرک اور رسم پرستی کے طریقوں کو چھوڑ کر دین اسلام کی راہ اختیار کی جائے اور جو کچھ اَللّٰہ جَلَّشَانُہٗ نے قرآن شریف میں فرمایا ہے اور اس کے رسول ﷺ نے ہدایت کی ہے۔ اس راہ سے نہ بائیں طرف منہ پھیریں نہ دائیں۔ اور ٹھیک ٹھیک اسی راہ پر قدم ماریں۔ اور اس کےبرخلاف کسی راہ کو اختیار نہ کریں۔
(مجموعہ اشتہارات جلد۱ صفحہ ۱۱۰ ایڈیشن۲۰۱۸ء)
اِس کتاب [قرآن شریف]کے لئے اعلیٰ تعلیم کی ضرورت تھی جو انتہائی درجہ کی ضلالت کے وقت ظاہر ہوئی اور ان لوگوں کی اصلاح کے لئے آئی جن کے دلوں میں عقائد فاسدہ راسخ ہو چکے تھے اور اعمال قبیحہ ایک عادت کے حکم میں ہو گئے تھے۔
(چشمہ معرفت، روحانی خزائن جلد ۲۳صفحہ ۷۰)
غرض اس وقت لوگوں نے سنت اور بدعت میں سخت غلطی کھائی ہوئی ہے اور ان کو ایک خطرناک دھوکہ لگا ہوا ہے۔ وہ سنت اور بدعت میں کوئی تمیز نہیں کرسکتے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ حسنہ کو چھوڑ کر خود اپنی مرضی کے موافق بہت سی راہیں خود ایجاد کر لی ہیں اور اُن کو اپنی زندگی کے لئے کافی راہنما سمجھتے ہیں۔ حالانکہ وہ ان کو گمراہ کرنے والی چیزیں ہیں۔ جب آدمی سنت اور بدعت میں تمیز کرلے اور سنت پر قدم مارے تو وہ خطرات سے بچ سکتا ہے۔ لیکن جو فرق نہیں کرتا اور سنت کو بدعت کے ساتھ ملاتا ہے اس کا انجام اچھا نہیں ہوسکتا۔
(ملفوظات جلد ۴ صفحہ ۴۶، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)