برادری سے نیک سلوک کرنا چاہیے
احسان کا درجہ ہے اور وہ یہ ہے کہ تُو اپنے بھائی کی بدی کے مقابل نیکی کرے اور اُس کی آزار کی عوض میں تُو اس کو راحت پہنچاوے اور مروّت اور احسان کے طور پر دستگیری کرے۔.پھر بعد اس کے ایتاء ذی القربیٰ کا درجہ ہے اور وہ یہ ہے کہ تُو جس قدر اپنے بھائی سے نیکی کرے یاجس قدر بنی نوع کی خیر خواہی بجا لاوے اس سے کوئی اور کسی قسم کا احسان منظور نہ ہو بلکہ طبعی طور پر بغیر پیش نہاد کسی غرض کے وہ تجھ سے صادر ہوجیسی شدت قرابت کے جوش سے ایک خویش دوسرے خویش کے ساتھ نیکی کرتا ہے۔سو یہ اخلاقی ترقی کا آخری کمال ہے کہ ہمدردی خلائق میں کوئی نفسانی مطلب یا مدّعا یاغرض درمیان نہ ہو بلکہ اخوت وقرابت انسانی کا جوش اس اعلیٰ درجہ پر نشوونما پا جائے کہ خودبخود بغیر کسی تکلّف کے اور بغیر پیش نہاد رکھنے کسی قسم کی شکر گذاری یاد عا یا اور کسی قسم کی پاداش کے وہ نیکی فقط فطرتی جوش سے صادر ہو۔
(ازالہ اوہام،حصہ دوم روحانی خزائن جلد۳ صفحہ ۵۵۲،۵۵۱)
برادری کے حقوق ہیں ان سے بھی نیک سلوک کرنا چاہیے۔البتہ ان باتوں میں جو اللہ تعالیٰ کی رضامندی کے خلاف ہیں ان سے الگ رہنا چاہیے۔ہمارا اصول تو یہ ہے کہ ہر ایک سے نیکی کرو اور خدا تعالیٰ کی کُل مخلوق سے احسان کرو۔
(ملفوظات جلد ۶ صفحہ ۲۶۱ ایڈیشن ۲۰۲۲ء)
جب تک انسان خدا کو مقدم نہیں رکھتا اور ہر ایک لحاظ کو خواہ برادری کا ہو خواہ قوم کا، خواہ دوستوں اور شہر کے رؤسا کا خدا سے ڈر کر نہیں توڑتا اور خدا کے لیے ہر ایک ذلّت برداشت کرنے کو طیار نہیں ہوتا تب تک وہ متقی نہیں ہے۔
(ملفوظات جلد ۶ صفحہ ۲۳۶ ایڈیشن ۲۰۲۲ء)
مزید پڑھیں: عہدہ پر مقرر شخص لوگوں سے نرمی اور پیار سے پیش آئے