ایک صدی قبل ۱۹۲۵ء میں تاریخ احمدیت میں رُونما ہونے والے بعض واقعات
سال ۱۹۲۵ء جماعت احمدیہ کی زندگی کا ۳۷ واں سال تھا ۔
حضرت خلیفۃالمسیح الثانیؓ منصب خلافت پر متمکن تھے اور روز افزوں ترقیات جاری تھیں
جماعت احمدیہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے ایک زندہ اور افضال الٰہی سے معمور تاریخ کی حامل ہے۔ سال ۱۹۲۵ء جماعت کی زندگی کا ۳۷ واں سال تھا ۔ حضرت خلیفۃالمسیح الثانیؓ منصب خلافت پر متمکن تھے اور روز افزوں ترقیات جاری تھیں۔ الفضل قادیان جو ہفتہ میں دو بار تھا اور ۱۹۲۴ء میں حضورؓ کے دورہ یورپ کی وجہ سے ہفتہ میں تین بار کیا گیا تھا مستقل طور پر تین بار کر دیا گیا۔آخر ۱۹۳۵ء میں روزنامہ ہو گیا۔اس سال کئی دفعہ اخبار ۸ کی بجائے ۱۲ صفحات پر شائع ہوتا رہا۔ اس کے ایڈیٹر خواجہ غلام نبی صاحب تھے۔ ان کی غیر موجودگی میں حضرت شیخ یعقوب علی عرفانیؓ بطور ایڈیٹر کام کرتے رہے۔ اکثر خبریں الفضل سے بہت اختصار کے ساتھ لی گئی ہیں،دوست ان کا پورا لطف اٹھانے کے لیے متعلقہ اخبارات کا مطالعہ کریں۔
جنوری
۴؍جنوری: ایک سکھ نے حضورؓکے ہاتھ پر احمدیت قبول کی۔
۷؍جنوری: ڈنمارک کی دو خواتین ڈاکٹر کازنند اور مس پالی تحقیق حق کے لیے قادیان آئیں۔حضورؓ نے ۱۰؍جنوری کو ان سے ملاقات فرمائی۔
۹؍جنوری: مجلس ارشاد کا اجلاس مسجد اقصیٰ قادیان میں منعقد ہواجس میں حضرت مولانا عبد الرحیم نیّر صاحبؓ نے اسلام کے عالمگیر مذہب ہونے کے بارے میں انگریزی میں لیکچر دیا۔
۱۴؍جنوری: حضرت حافظ روشن علی صاحبؓ نے مسجد اقصیٰ میں حسب سابق بعد نماز عصر درس قرآن کا سلسلہ جاری کیا اور ۲۵ویں پارے سے درس دینے لگے۔
۱۹؍جنوری:حضرت صاحبزادہ مرزا شریف احمد صاحبؓ جو حضرت مصلح موعودؓ کے ساتھ سفر انگلستان میں شامل تھے اور حضورؓ کی واپسی کے بعد مصر میں ٹھہر گئے تھے واپس قادیان پہنچ گئے۔
۲۲؍ جنوری: حضرت مولوی شیر علی صاحبؓ ناظر تالیف و تصنیف نے جماعت احمدیہ کی مرکزی لائبریری کے لیے احباب کو کتاب بھجوانے کی تحریک فرمائی۔
۲۲ تا ۲۴؍جنوری: گھانا میں جماعت احمدیہ کا سالانہ جلسہ منعقد ہوا۔ اس موقع پر تعلیم الاسلام سکول اور مسجد کے لیے فنڈز کی تحریک کی گئی سکول میں ۱۰۰؍ سے زیادہ لڑکے اور لڑکیاں پڑھ رہی تھیں۔
۲۹؍جنوری: معاند احمدیت مولوی محمد حسین صاحب بٹالوی کی وفات۔انہوں نے براہین احمدیہ پر شاندار تبصرہ لکھا مگرحضرت مسیح موعودؑ کے اعلان وفات مسیح ؑ کے بعد ساری عمر دشمنی میں گزاری۔اور عبرت کا نشان بن گئے۔آج وہ صرف جماعت احمدیہ کے لٹریچر میں زندہ ہیں۔
۳۱؍جنوری:موضع کھارہ کے احمدیوں نے حضرت مصلح موعودؓ کی ۴۰؍ معززین سمیت دعوت کی تو حضور مغرب کی نماز کے بعد ان کے ہاں تشریف لے گئے اور ساڑھے نو بجے واپس تشریف لائے۔
جنوری کے بعض دیگر واقعات:
٭… حضور کے دورہ یورپ کی برکات میں سے ایک یہ بھی شامل ہے کہ ریویو آف ریلیجنز انگریزی لندن سے شائع ہونا شروع ہو گیا۔ اس کے خریدار دس ہزار تک بڑھانے کی تحریک کی گئی تو جماعت احمدیہ کراچی نے ریویو میں ایک سو خریدار دینے کی خواہش کی۔ سکندر آ باد دکن سے خان صاحب احمد اللہ دین جو سیٹھ عبد اللہ الہ دینؓ صاحب کے بھائی تھے اور جماعت سے تعلق نہیں رکھتے تھے انہوں نے ۱۰۰؍نسخوں کی خریداری قبول کر لی۔
٭…حضرت مصلح موعودؓ کے سفر انگلستان کے موقع پر برائٹن میں سینما والوں نے ایک فلم بنائی تھی وہ لاہور اور دوسرے شہروں کے سینما گھروں میں دکھائی جا رہی تھی۔ (الفضل ۱۰ جنوری۔۱۹ مارچ ۱۹۲۵ء)
٭…ایک سکھ گروت سنگھ ضلع گجرات نے احمدیہ مسجد گجرات میں احمدیت قبول کی
٭…مالابار کیرالہ (انڈیا )سے ماہنامہ ستیہ دوتن (راست گفتار) ملیالم زبان میں جاری کیا گیا اس کے پہلے مدیر حسین احمد مالا باری صاحب تھے۔
٭…مدرسہ تعلیم الاسلام کا انتظام حضرت زین العابدین ولی اللہ شاہ صاحبؓ ناظر تعلیم وتربیت کے سپرد کر دیا گیا ۔
٭…امریکہ کےپہلے احمدی جو حضرت مسیح موعودؑ کی زندگی میں احمدیت میں شامل ہوئے تھے۔حضورؑ نے ان کا نام احمد رکھا تھا اور نیویارک امریکہ میں تھے انہوں نے یہ خواہش کی کہ امریکہ میں اور مشن بھی قائم ہونے چاہئیں اور کینیڈا میں بھی بالخصوص مونٹریال میں احمدیہ مشن قائم ہونا چاہیے۔کینیڈا میں پہلے مربی ۱۹۷۷ء میں آئے۔
٭…امریکہ، نیو یارک میں آٹھ اور کئی اور علاقوں میں بیعتیں ہوئیں۔
٭…ہندوستان میں شدھی کی تحریک کے خلاف جہاد مسلسل جاری رہا اور ۷؍ اضلاع میں بدستور کام ہوتا رہا۔ (الفضل ۲۴؍جنوری ۱۹۲۵ء) ایک گاؤں پورا واپس احمدی مسلمان ہو گیا۔ایک علاقہ کے ۵؍افراد نے دوبارہ قبول اسلام کا اعلان کیا۔ (الفضل ۴؍جون ۱۹۲۵ء)
فروری
۳؍فروری: ڈپٹی کمشنر گورداس پور اور ان کی اہلیہ قادیان آئے حضرت مصلح موعودؓاور جماعت کے بزرگوں سے ملاقات کی۔
۵؍فروری: افغانستان میں امیر امان اللہ کے حکم سے کابل میں مولوی عبد الحلیم صاحب اور قاری نور علی صاحب کو سنگسار کر کے شہید کر دیا گیا۔ (۱۱؍رجب ۱۳۴۳ھ) اور ۳۰؍ احمدیوں کو جیل میں ڈال دیا گیا۔ جب اس حادثہ کی خبر قادیان پہنچی تو حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ اسی وقت بیت الدعا تشریف لے گئے اور حکومت افغانستان کی ہدایت کے لیےدعا کی اور پھر ایک تقریر میں جماعت کو صبر سے کام لینے کی نصیحت فرمائی۔ ہندوستان اور دنیا کے انصاف پسند حلقوں نے اس پر احتجاج کیا جن میں برطانوی مؤرخ ایچ جی ویلز، نامور کہانی نگار سر آرتھر کونن ڈائل، محمد علی جوہر، عبد الماجد دریا آبادی اور مسٹر گاندھی شامل تھے۔حضور نے خط لکھ کر لیگ آف نیشنز سے بھی مداخلت کی اپیل کی۔(الفضل ۲۸ فروری ۱۹۲۵ء) ۲۱؍ مارچ ۱۹۲۵ء کے خطبہ میں حضورؓ نے ان سب ہمدردی کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا۔شہداء کی نعشیں دیرتک پتھروں کے نیچے پڑی رہیں۔ اس کے لیے بھی جماعت نے حکومت افغانستان سے درخواست کی۔
۷؍ فروری: حضرت مصلح موعودؓ اور ان کے ۱۲؍ رفقا کی جو تصویر لندن میں لی گئی تھی وہ پہلی دفعہ سلسلے کے کسی اخبار یعنی الحکم میں شائع ہوئی۔
۱۰؍ فروری:حضورؓ نے یورپ میں تبلیغ اسلام کے بڑھتے ہوئے کام کےلیے ایک لاکھ روپے کے خاص چندہ کی تحریک فرمائی۔ تین ماہ کے اندر یہ رقم جمع ہو گئی۔اس تحریک میں بعض غیر احمدیوں نے بھی دلی جوش سے حصہ لیا (الفضل ۱۷؍مارچ ۱۹۲۵ء)اس تحریک کے حوالے سے اخبار سیاست کے ایک مضمون نگار نے لکھا کہ ’’آئے دن چندے دیتے دیتے قادیانی مرید تھک سے گئے ہیں۔‘‘ اس پر ایک احمدی نے حضرت مصلح موعودؓ کو لکھا:سیاست کے بودے اعتراضات پڑھے جن کو ایک عقلمند نفرت کی نگاہ سے دیکھتا ہے … احمدی احباب تھک نہیں گئے بلکہ استقامت سے اپنے فرض منصبی کو ادا کررہے ہیں لہٰذا مبلغ ایک سو روپیہ بندہ اپنے حساب سے زائد ایک لاکھ کی تحریک میں نقد ارسال کرتا ہے تاکہ دشمنوں کو معلوم ہوجائے کہ احمدی چندوں سے ہرگز نہیں تھکتے بلکہ اگر امام وقت حکم فرمائیں کہ جانیں حاضر کرو تو بغیر حیل و حجت کے حاضر ہوجاویں۔ (الفضل ۲۱؍ اپریل ۱۹۲۵ء)
اس طرح کے بہت سے خط الفضل میں شائع کیے گئے۔ بعد میں اسی اخبار ریاست نے ۱۳؍ مئی ۱۹۲۵ءکے پرچہ میں لکھا کہ معتقدین قادیان اپنے خلیفہ کے ایما پر منہ پر ہاتھ رکھ کے محنت کر کے بال بچوں کو بھوکا رکھ کر روپیہ دے رہے ہیں۔(الفضل۱۹؍مئی۱۹۲۵ء)
حضور ؓکو رؤیا میں یہ بشارت بھی دی گئی تھی کہ ایک لاکھ دس ہزار وصولی ہو گی۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا۔
۱۳؍فروری: حضور ؓنے اشاعت احمدیت کے لیے خاص تحریک فرمائی۔اور فرمایا ہر سال کم از کم ایک لاکھ بیعتیں ہونی چاہئیں۔
۱۴؍فروری: حکومت ہند میں فرقہ وارانہ نمائندگی کے مسئلہ پر حضور نے مسلمانوں کو قیمتی مشورے دیے۔
فروری: حضرت میر قاسم علی صاحب نے فروری میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے اشتہارات کا ایک حصہ سات جلدوں میں پہلی دفعہ شائع کر دیا۔
مارچ
یکم مارچ: حضرت مولانا ابو العطاء صاحب نے ’’انجمن احمدیہ خدام الاسلام‘‘ قائم کی۔ جس نے ٹریکٹوں کا مفید سلسلہ شروع کیا۔
۴؍مارچ: آریہ سماجی لیڈرسوامی شردھا نند نے آریوں کو احمدیوں سے مناظرات نہ کرنے کی تلقین کی۔
۱۷؍مارچ: حضورؓ نے احمدی خواتین کی مذہبی تعلیم و تربیت کے لیے قادیان میں مدرسۃ الخواتین کی بنیاد رکھی اور خود بھی ایک عرصہ تک پڑھاتے رہے۔
۲۶؍مارچ: مولوی ظفر علی خان صاحب کابل میں احمدیوں کی سنگساری کے پس منظر میں مسلسل یہ مضامین لکھ رہے تھے کہ اسلام میں مرتد کی سزا قتل ہے۔ اس موقع پر جماعت احمدیہ لاہور نے انہیں مباحثے کا چیلنج دیا لیکن مولوی صاحب اس کاکوئی جواب دینے سے قاصر رہے۔(ا لفضل ۲۶؍مارچ ۱۹۲۵ء)
۲۶؍ مارچ: اخبار ہمدرد ۲۶؍مارچ میں یہ خبر شائع ہوئی کہ ترکی اخبار استقلال نے ایک بزرگ کی پیشگوئی شائع کی ہے۔ جس میں لکھا ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام آسمان سے روانہ ہو چکے ہیں اور اب دنیا میں پہنچنے والے ہیں۔ (الفضل ۲؍اپریل۱۹۲۵ء)
۲۷؍مارچ: قادیان میں رمضان شروع ہوا۔ حضرت حافظ روشن علی صاحبؓ نے قرآن کریم کا روزانہ ایک پارہ کا درس دینا شروع کیا اور۲۳؍اپریل کو (آخری تین سورتوں کے سوا)قرآن کریم کا دور مکمل ہوا۔ ۲۴؍اپریل کو حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے نماز جمعہ کے بعدا ٓخری تین سورتوں کا درس دے کر دعا کرائی۔(الفضل ۳۰؍اپریل ۱۹۲۵ء) ۲۵؍اپریل کو حضورؓ نے مسجد اقصیٰ میں نماز عید پڑھائی۔قادیان کی سب مساجد میں نماز تراویح ادا کی گئی۔ مسجد مبارک میں حافظ جمال احمد صاحب اور مسجد اقصیٰ میں صاحبزادہ میاں ناصر احمد صاحب (خلیفۃ المسیح الثالثؒ)نے تراویح پڑھائیں۔
۲۸؍مارچ:حضرت منشی ہاشم علی صاحبؓ صحابی حضرت مسیح موعودؑ کی وفات۔
مارچ کے بعض دیگر واقعات:
٭…ہندوستان کے مفلس اور نادار حاجیوں کے حالات بہتر بنانے کے لیے حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ۱۹۱۳ء میں کچھ تجاویز پیش کی تھیں جو ایک لمبے عرصے تک غورو فکر کی زد میں رہیں۔ ۱۹۲۵ء میں بالآخر انہی بنیادوں پر گورنمنٹ ہندنےایک مسودہ منظور کیا جواسمبلی کے مسلمان ممبروں کی کثرت رائے سے پاس ہوا۔ (الفضل ۳۱؍ مارچ۱۹۲۵ء)
٭…آسٹریلیا کی ایک کمپنی نے اپنے اشتہار میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی کی تو احمدی مبلغ سلسلہ حضرت صوفی حسن موسیٰ خان صاحب نے اس پر احتجاج کیا اور کمپنی نے معافی مانگی۔ (الفضل ۲؍اپریل۱۹۲۵ء)
٭…جماعت احمدیہ نیروبی کینیا نےشہدائے کابل کی یاد میں ایک ہال ۱۶؍ ہزار شلنگ صَرف کر کے خریدا۔
٭…مولوی محمدالدین صاحب تبلیغ اسلام کے لیے امریکہ پہنچے۔
اپریل
یکم اپریل: احمدی خواتین نے سیالکوٹ میں احمدی بچیوں کے لیے مدرسۃ البنات کا اجرا کیا اور پڑھانے کے لیے بھی رضاکارانہ خدمات پیش کیں۔
۲؍اپریل: رات کو قادیان کے بعض غیر احمدیوں نے شرانگیزی کی اور بعد میں چند بزرگ احباب حضرت میر محمد اسحاق صاحبؓ اور میر قاسم علی صاحبؓ وغیرہ پر مقدمہ بھی درج کرایا۔ مئی ۱۹۲۵ء کو مجسٹریٹ نےان کو بری قرار دیامگر دو احمدی نوجوانوں کو چار چار ماہ قید کی سزا سنائی
۱۱، ۱۲؍اپریل: جماعت احمدیہ کی سالانہ مجلس مشاورت تعلیم الاسلام ہائی سکول قادیان کے ہال میں منعقد ہوئی جس میں قادیان سے ۳۳؍ اور بیرون قادیان سے ۱۰۴؍ کُل ۱۳۷؍ نمائندے شامل ہوئے۔ تبلیغی جلسے،مالی سال یکم جولائی سے شروع کرنے اور کتب حضرت مسیح موعودؑ کے امتحان کی تجاویز شامل تھیں۔یہ مشاورت ماہ رمضان میں ہوئی۔دوسرے روز پہلے اجلاس کے آغاز میں حضورؓ نے خطاب میں فرمایا ’’اگر کبھی یہ سوال پیدا ہو کہ حضرت مسیح موعودؑ کی تحریر کی ہوئی ایک سطر محفوظ رکھی جائے یا سلسلہ کے سارے مصنفین کی کتابیں، تو میں کہوں گا کہ آپ کی ایک سطر کے مقابلہ میں یہ ساری کتابیں مٹی کا تیل ڈال کر جلا دینا گوارا کروں گا مگر اس سطر کو محفوظ رکھنے کےلیے اپنی انتہائی کوشش صرف کر دوں گا۔‘‘ حضورؓ نے جماعت کا بجٹ ۳۵۵۰۰۰؍ روپے منظور فرمایا۔اسی مجلس میں قادیان میں پہلی دفعہ ایک گیسٹ ہاؤس بنانے کا منصوبہ بنایا گیا جس کے لیے دس ہزار روپیہ کی تحریک کی گئی۔
۱۲؍اپریل: حضورؓ نے اپنا چوتھا نکاح حضرت سارہ بیگم صاحبہ سے مسجداقصیٰ قادیان میں پڑھا۔ ۶؍مئی کو دعوت ولیمہ ہوئی جس میں قادیان کے سارے احمدی شامل ہوئے۔
۲۵؍ اپریل: لندن میں عید الفطر منائی گئی۔ نماززیرتعمیر مسجد فضل کے باغ میں ۱۱؍ بجے حضرت مولانا عبدالرحیم درد صاحبؓ نے پڑھائی اور خطبہ دیا۔ اس موقع پر حاضرین میں غیرازجماعت اور مختلف مذاہب کے لوگ بھی موجود تھے اور کرنل ڈگلس صاحب بھی آئے ہوئے تھے۔ ساڑھے تین بجے ملک غلام فرید صاحب کا لیکچر تھا جس کے بعد ڈگلس صاحب نے تقریر کی اورمقدمہ مارٹن کلاک کے حالات بھی بیان فرمائے۔ (الفضل۲۳؍مئی۱۹۲۵ء)
اپریل کے بعض دیگر واقعات:
٭…اخبار فاروق جو کچھ عرصے سے بند تھا دوبارہ جاری ہو گیا۔ (الفضل۱۴؍اپریل۱۹۲۵ء)
٭…لکھنؤ کے احمدی احباب نے اپریل میں اخبار انوار الاسلام جاری کیا۔ اس کا مقصد بہائی اعتراضات کا جواب دینا تھا۔
مئی
۲۰؍مئی: لیگوس نائیجیریا میں احمدیہ مسجد کے متعلق مخالفین نے مقدمہ کیا ہوا تھا۔ ۲۰؍مئی کو جماعت کے حق میں اس کا فیصلہ ہو گیا۔ (الفضل ۲۶؍مئی۱۹۲۵ء)
۲۱ تا ۲۶؍مئی: قادیان میں احمدیہ ٹورنامنٹ منعقد ہوا۔ جس میں بہت سے کھیل کھیلے گئے۔ حضرت صاحبزادہ مرزا شریف احمد صاحبؓ نے خود بھی کھیلوں میں بھی حصہ لیا اور حضرت مصلح موعودؓ نے بھی ٹینس کے میچ میں شرکت فرمائی ۔ حضورؓ نے انعامات خود تقسیم فرمائے۔
مئی: ایک عرب سیاح محمد سعد الدین صاحب نے حضورؓ سے قادیان میں ملاقات کی۔
جون
۶ تا ۸؍جون: قادیان میں غیر احمدیوں کا جلسہ منعقد ہوا۔ مولویوں کے اعتراضوں کے جواب دینے کے لیےاحمدیہ مساجد میں جلسے ہوتے رہے۔ ۸؍جون کے جلسہ میں حضورؓ نے بھی زبردست تقریر فرمائی اور دیوبندیوں کو معارف قرآن کے متعلق زبردست چیلنج دیا۔ مخالفین نے جلسے میں بیان کیا تھا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے کوئی معارف قرآن بیان نہیں فرمائے۔ حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے اس کے مقابلے پر چیلنج کرتے ہوئے فرمایا کہ مولوی صاحبان مل کر معارف قرآنی کی کتاب ایک سال تک لکھ کر شائع کریں اور پھر میں اکیلا چھ ماہ میں ان سے بڑھ کر حضرت مسیح موعودؑ کے معارف قرآنی بیان کروں گا۔فرمایا اگر یہ نہیں تو مولوی قرآن کریم کے تین رکوع تفسیر کے لیے قرعہ اندازی سے انتخاب کر لیں اور میں بھی ان کی تفسیر لکھوں گا پھر دنیا کو پتہ لگ جائے گا کہ خدا قرآن کس کو سکھاتا ہے۔ (الفضل ۱۶؍جولائی ۱۹۲۵ء) تقریر کے بعد ۱۶؍افراد نے بیعت کی۔یہ چیلنج الگ شائع کر کے بھی علمائے دیوبند کو بھیجا گیا۔ (الفضل ۱۸؍جولائی۱۹۲۵ء)جلسہ مذکورہ میں انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ہم قادیان فتح کر چکے ہیں اس لیے اب ہمیں قادیان آنے کی ضرورت نہیں۔(الفضل۱۶؍جولائی۱۹۲۵ء)
۱۳؍جون :حضورؓ نے مستورات میں قرآن کریم کا درس شروع کر دیا۔
۲۳؍ جون: حضرت مولوی نظام الدین صاحبؓ والد حضرت مولوی شیر علی صاحبؓ صحابی حضرت مسیح موعودؑ کی وفات۔
۲۷؍ جون: حضورؓ نے حضرت سید ولی اللہ شاہ صاحبؓ اور حضرت مولانا جلال الدین شمس صاحبؓ کو شام میں مشن کھولنے کے لیے قادیان سے روانہ فرمایا۔ ۲۶؍ جون کو ان کے اعزاز میں دعوت دی گئی۔ جس میں حضورؓ نے بھی خطاب فرمایا۔وہ ۱۷؍ جولائی کو دمشق پہنچے۔اور اپریل ۱۹۲۶ء تک وہاں ایک جماعت پیدا کرنے میں کامیاب ہو گئے ۔ تین نوجوانوں نے اگست میں بیعت کی۔
جون: شاہ بلغاریہ پر کسی نے گولی چلائی تھی جس میں اس کی جان بچ گئی ۔اس پر حضرت مفتی محمد صادق صاحبؓ نے بادشاہ کو مبارکباد کا تبلیغی خط لکھا جس پر بادشاہ نے شکریہ ادا کیا۔
جولائی
۱۶، ۱۷؍ جولائی: امرتسر میں آل پارٹیز مسلم کانفرنس حضرت مصلح موعودؓ کو شرکت کی دعوت دی تو حضورؓ نے ’’آل پارٹیز مسلم کانفرنس پر ایک نظر‘‘ کے عنوان سے پمفلٹ تحریر فرمایااور ایک نمائندہ وفد بھجوایا۔علمائے دیوبند، جمعیت العلماء اور امرتسری مولویوں نے یہ شرط لگائی کہ احمدیوں کو شامل نہ کیا جائے لیکن ان کا مطالبہ نہ مانا گیا اور وہ شامل نہ ہوئے اور تمام احمدی نمائندے سبجیکٹ کمیٹی کے ممبر منتخب کیے گئے۔
جولائی کے بعض دیگر واقعات:
٭…مشہور عیسائی مشنری ڈاکٹر زو یمر نے اپنے ایک مضمون میں اپنی قادیان آمد کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ ایک اسلحہ خانہ ہے جو ناممکن کو ممکن میں بدلنے کے لیے تیار کیا گیا ہے اور ایک زبردست عقیدہ ہے جو پہاڑوں کو اپنی جگہ سے ہلا دیتا ہے۔ (الفضل ۱۸؍جولائی۱۹۲۵ء)
٭…عرب اور حرمین کے حالات خانہ جنگی کی وجہ سے نہایت خراب تھے۔ ان حالات میں حضرت مصلح موعودؓ نے مسلمانوں کی راہنمائی کے لیے حج بیت اللہ اور فتنہ حجاز کے نام سے کتاب لکھی۔ جس میں محمد بن عبدالوہاب کو شرک مٹانے اور توحید قائم کرنے کی کوششوں پر خراج تحسین بھی پیش کیا۔
٭…۱۹۲۴ء میں لندن میں منعقدہ مذاہب کانفرنس کی مفصّل رو داد شائع ہو گئی جس میں حضور کا لیکچر بھی شامل ہے۔
٭…امریکہ میں ایک بہت مشہور شاعرہ اورادیبہ مس میری ایملیا نے احمدیت قبول کرلی۔(الفضل ۲۵؍جولائی ۱۹۲۵ء)
اگست
۱۷؍ اگست: سماٹرا کے تین نوجوانوں نے قادیان میں احمدیت قبول کر لی تھی۔ ان کی درخواست پر حضورؓ نے انڈونیشیا میں مشن کے قیام کا فیصلہ فرمایا۔اس مقصد کے لیے حضرت مولوی رحمت علی صاحب ۱۷؍ اگست کو قادیان سے روانہ ہوئے اور ستمبر میں انڈونیشیا پہنچے۔اور تاپک توان نامی قصبہ میں جماعت قائم کی۔ایک ہفتہ میں ۸؍افراد نے احمدیت قبول کی۔
۱گست: صدر انجمن احمدیہ قادیان کے صیغہ امانت کا اجرا ہوا۔
ستمبر
۲؍ ستمبر: لاہور میں ایک پادری صاحب ایڈورڈ نے احمدیت قبول کی وہ ۴۰؍ سال تک عیسائی مناد کے طور پر کام کرتے رہے ان کی عمراس وقت ۶۰؍ سال تھی۔
۴ ستمبر:مسلمانوں کے ایک فرقہ کی طرف سے رسول اللہ ﷺ کے روضہ مبارک پر گولیاں برسائی گئیں۔ یہ خبر ملنے پر حضورؓ نے ۴؍ستمبر کے خطبہ میں رنج و غم کا اظہار فرمایا۔
۲۷ تا ۲۹؍ ستمبر: بنگال میں جماعت احمدیہ کا سالانہ جلسہ برہمن بڑیہ میں احمدیہ مسجد میں منعقد ہوا۔
۲۸؍ستمبر: دن کے ۱۱ بجے مسجد فضل لندن کی باقاعدہ تعمیر کا آغاز بنیادوں کی کھدائی سے کر دیا گیا۔احباب جماعت نے خود اپنے ہاتھوں سے کھدائی کی۔ ایک انگریز احمدی خاتون نے بھی اس کام میں حصہ لیا۔ان میں حضرت شیخ یعقوب علی صاحب عر فانیؓ ،ملک غلام فرید صاحبؓ اور عبدالرحیم درد صاحبؓ اور کئی نو مسلم بھی شامل تھے۔ بعد میں صدقہ بھی کیا گیا۔
ستمبر کے بعض دیگر واقعات:
٭…لندن کے ایک اخبار سٹار نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک نہایت دل آزار کارٹون شائع کیا جس پر جماعت احمدیہ کے مبلغ عبدالرحیم درد صاحبؓ نے شدید احتجاج کیا۔اخبار کے ایڈیٹر نے اس پر معذرت کی۔ مسلمان اخبارات اور دانشوروں میں جماعت کے اس فعل کوتحسین کی نظر سے دیکھاگیا۔
٭…ڈاکخانہ قادیان کا رویہ جماعت کے ساتھ خصوصاً الفضل کے ساتھ بہت تکلیف دہ رہا۔اور اس کے عدم تعاون کی وجہ سے کئی بارالفضل وقت پر پوسٹ نہ ہو سکا اور خریداری پر بہت برا اثر پڑتا رہا۔
اکتوبر
۴ ،۵؍ اکتوبر: جماعت احمدیہ مردان کا پہلا جلسہ سالانہ منعقد ہوا۔
۱۷؍ اکتوبر: بنگلہ میں ماہوار رسالہ ’’احمدی‘‘ کلکتہ سے جاری ہوا۔ اس کے پہلے ایڈیٹر مولوی غلام صمدانی صاحب تھے۔ ۱۹۳۵ء میں ڈھاکہ سے نکلنا شروع ہوا۔
۲۰؍ اکتوبر: سات عیسائیوں نے مسجد احمدیہ لاہور میں اسلام قبول کیا۔
۲۲؍ اکتوبر: مشرقی افریقہ میں پہلی وصیت ایک احمدی خاتون نواب بیگم صاحبہ نے کی۔
اکتوبر کے بعض دیگر واقعات
٭…بہشتی مقبرہ قادیان میں مزار حضرت مسیح موعودؑ کے اردگرد پختہ چار دیواری تعمیر ہوئی۔
٭…حضورؓ نے صدر انجمن احمدیہ کے پرانے نظام کو نظارتوں کے جدید نظام میں مدغم کر دیا۔
٭…انبالہ کی ایک احمدیہ مسجد کا مقدمہ چل رہا تھا عدالت نے جماعت کے حق میں فیصلہ کیا اور لکھا کہ احمدی مسلمان ہیں اور متنازعہ فیہ مسجد میں اپنی الگ نماز پڑھ سکتے ہیں۔
٭…عیسائیوں کے ایک مبلغ جی اےولسن صاحب نے لاہور میں احمدیت قبول کی۔ ان کا اسلامی نام محمد اسلم رکھا گیا وہ پہلے ہندو تھے اور پھر عیسائی مبلغ بھی رہے۔
٭…مولانا عبدالرحیم صاحب دردؓ نے لندن میں انگلستان کے یہودیوں کے سب سے بڑے لیڈر چیف ربی سے ملاقات کر کے اسلام کا پیغام پہنچایا اور مریضوں کی شفا کے متعلق قبولیت دعا کا چیلنج دیا۔
نومبر
۱۳؍نومبر: دمشق پر بمباری کے ضمن میں حضورؓ نے شام کی تحریک آزادی کی تائید فرمائی۔
نومبر کے بعض دیگر واقعات:
٭… دمشق پر فرانسیسی حکومت کی زبردست بمباری کی وجہ سے شہر تباہ و ویران ہو گیا اور حضرت مسیح موعودؑ کا الہام ’’بلائے دمشق‘‘ پورا ہوا۔یہ الہام ۸؍ اپریل ۱۹۰۷ء کا ہے۔ حضرت زین العابدین ولی اللہ شاہ صاحبؓ مبلغ شام کو بھی ایک رؤیا میں قبل از وقت اس تباہی کی خبر دی گئی تھی۔(الفضل ۲۴؍ نومبر۱۹۲۵ء)
٭…گھانا کے ابتدائی احمدی چیف مہدی آپا انتقال کر گئے۔ انہوں نے جماعت کے مبلغ کو افریقہ بلانے کے لیے حضرت مصلح موعودؓ سے درخواست کی تھی اور ۱۹؍مارچ ۱۹۲۱ء کو حضرت مولانا عبدالرحیم نیر صاحبؓ کے ہاتھ پر چار ہزار افراد کے ساتھ احمدیت میں شامل ہونے کی توفیق پائی۔ ان کو رؤیا میں مسیح موعود کی آمد کی بشارت دی گئی تھی۔ حضرت مصلح موعودؓ نے ان کا جنازہ غائب بھی پڑھایا۔(الفضل ۷؍نومبر ۱۹۲۵ء)
دسمبر
یکم دسمبر: حضرت مولوی عبدالرحیم درد صاحبؓ امام مسجد لندن نے لندن کے لاٹ پادری صاحب کو قبولیت دعا کے مقابلے کا چیلنج دیا۔
۳؍دسمبر: تین امریکن مشنری لیڈیز قادیان آئیں۔ ہمارے ادارے دیکھے اور تین گھنٹہ تک مربی سلسلہ سے گفتگو کرتی رہیں۔
۲۶ تا ۲۸؍ دسمبر: جلسہ سالانہ قادیان: ناظم جلسہ سالانہ حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد صاحبؓ تھے۔جلسہ کے لیکچروں کا انتظام ناظر صاحب دعوت و تبلیغ اور مہمان نوازی کا انتظام ناظرضیافت حضرت میر محمد اسحاق صاحبؓ کے سپرد تھا۔ ۲۶؍ دسمبر کی رات کو ناظر صاحب بیت المال نے جماعت احمدیہ کے عہدے داروں کی کانفرنس منعقد کی۔ جلسہ کے ایام میں حضورؓ ایک بجے رات تک ملاقاتوں میں مصروف رہے
۲۷، ۲۸؍ دسمبر کو حضورؓ کی تقریر بعنوان ’’منہاج الطالبین‘‘ ہوئی۔ حضورؓ کی تقریر چار گھنٹے ۲۷؍دسمبر کو اور چار گھنٹے ۲۸؍ دسمبر کو جاری رہی۔رات ہوجانے کی وجہ سے گیس لیمپ جلائے گئے اور موم بتیاں تقسیم کردی گئیں تاکہ احباب نوٹس لے سکیں۔اس جلسہ پر ساڑھے چھ سو مرد و زن نے بیعت کی۔ بعض غیر مبائعین نے بھی بیعت خلافت کی۔ جلسہ سالانہ پر حاضری ۱۲؍ ہزار کے قریب تھی اور جلسہ گاہ دارالعلوم کے وسیع میدان میں بنائی گئی تھی۔
دسمبرکے بعض دیگر واقعات:
٭…یونیورسل پیس نامی رسالہUniversal peace رنگون برما سے احمدی عبدالکریم غنی صاحب نے جاری کیا جو سہ ماہی تھا۔
٭…تعلیم الاسلام ہائی سکول کے اولڈ بوائز کی ایسوسی ایشن نے حضرت مولوی محمد الدین صاحب مبلغ سلسلہ کو امریکہ سے واپس تشریف لانے پر ٹی پارٹی دی جس میں حضورؓ نے بھی خطاب فرمایا۔
٭…ستمبر سے لے کر دسمبر تک نظارت دعوۃ و تبلیغ کے تحت علمائے سلسلہ اور سکول کے طلبہ نے ۵۱۳؍دیہات میں تبلیغی دورے کیے۔ ۱۴؍ اہم مباحثے کیے گئے جن میں بعض دفعہ غیر احمدیوں نے غیر مذاہب کے بالمقابل ہمیں مدعو کیا۔ ۱۶۹؍ تبلیغی اجلاس ہوئے۔
متفرق واقعات
٭…جناب شیخ عبدالقادر (سابق سوداگرمل مربی سلسلہ احمدیہ) اسلام قبول کر کے داخل سلسلہ احمدیہ ہوئے۔ آپ کو میاں محمد مراد صاحب (ساکن پنڈی بھٹیاں ضلع گوجرانوالہ) کےذریعہ سے متاع ایمان نصیب ہوئی۔آپ کی مشہور کتب میں حیات طیبہ اورلاہور تاریخ احمدیت شامل ہیں۔
٭…حضرت میرمحمداسحاق صاحبؓ نے قادیان میں دارالشیوخ کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا جو معذوروں، بوڑھوں اور ان کے لیے تھا جن کا کوئی پرسان حال نہ تھا۔
٭…لنکا میں ایک احمدی عورت کے انتقال پر اس کی تدفین میں رکاوٹ ڈالی گئی۔
٭…مدراس انڈیاسے ہفتہ وار رسالہ ’’آزاد نوجوان‘‘ جاری ہوا۔
٭…حضرت ام المومنینؓ اور حضرت میر محمداسحاق صاحبؓ نے شملہ کا سفر کیا۔
حضرت مصلح موعودؓ کی اہم تقاریر اور کتب
حکومت کابل کی ظالمانہ کارروائیوں پر صبر سے کام لو، جماعت احمدیہ کے عقائد، حج بیت اللہ اور فتنہ حجاز، مخالفین احمدیت کے بارے میں جماعت احمدیہ کو نصیحت، آل پارٹیز مسلم کانفرنس کے پروگرام پر ایک نظر، جماعت احمدیہ کا جدید نظام عمل، جلسہ سالانہ کی تقریر منہاج الطالبین اور دیگر خطابات
امسال کے مشہور مباحثات
مباحثہ دہلی (ماسٹر محمد حسن صاحب آسان دہلوی اور دھرم بھکشو کے درمیان)، مباحثه دلاور چیمہ ضلع گوجرانوالہ (مولانا جلال الدین صاحب شمس اور مولوی محمد حسین صاحب کولوتارڑوی کے درمیان)، مباحثہ نارون (ماسٹر محمد علی صاحب اشرف اور بابو حبیب الله کلرک امرتسری کے درمیان)، مباحثہ گوجرانوالہ (مولوی غلام احمد صاحب بدوملہوی اور مولوی محمد حسین صاحب کولو تارڑوی کے درمیان)، مباحثہ شیخوپورہ (مولوی غلام احمد صاحب بدوملہوی اور ایک اہل حدیث عالم کے درمیان )، مباحثہ گجرات (مولانا جلال الدین صاحب شمس اور مولوی محمد حسین صاحب کولو تارڑوی کے درمیان)، مباحثہ بد و ملہی (مولوی غلام احمد صاحب بدوملہوی اور ڈاکٹر براؤن اور پادری عبد الحق صاحب کے در میان )، مباحثہ جالندھر (مولوی غلام احمد صاحب بدوملہوی اور مولوی عبدالحق صاحب کے درمیان)، مباحثہ دہلی ( مولانا جلال الدین صاحب شمس اور مولوی عبدالرحمٰن صاحب کے درمیان)
علمائے سلسلہ احمدیہ کی نئی مطبوعات
ترجمہ قرآن مجید (از حضرت مولانا سید سرور شاه صاحبؓ )، احکام القرآن (حکیم محمدالدین صاحبؓ اس کتاب کی خصوصیت یہ ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنے قلم سے اپنے قرآن پر جن احکامات پر نمبر لکھ کر نوٹ کیے تھے ان کو ترتیب وار شائع کیا گیا)، ’’حدوث روح و ماده ‘‘( حضرت میر محمد اسحاق صاحبؓ)، ’’بہائی مذہب کی حقیقت ‘‘از مولوی فضل الدین صاحب وکیل)، ’’آئینه احمدیت ‘‘(از مرزا محمد صادق صاحب لاہور)، انذاری پیشگوئی درباره مرزا احمد بیگ و غیره (از مولوی غلام احمد صاحب بدوملہوی)
مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیں تاریخ احمدیت جلد ۴ حالات سال۱۹۲۵ء۔از مولانا دوست محمد شاہد صاحب
٭…٭…٭
مزید پڑھیں: غلبۂ اسلام کی ایک عظیم پیشگوئی