کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

ہرایک جوزکوٰۃ کے لائق ہے وہ زکوٰۃ دے

اَے وے تمام لوگو!جواپنے تئیں میری جماعت شمارکرتے ہو آسمان پرتم اُس وقت میری جماعت شمارکئے جاؤگے جب سچ مچ تقویٰ کی راہوں پرقدم ماروگے۔سواپنی پنج وقتہ نمازوں کوایسے خوف اورحضورسے اداکروکہ گویاتم خدتعالیٰ کودیکھتے ہواوراپنے روزوں کوخداکے لئے صدق کے ساتھ پورے کرو۔ہرایک جوزکوٰۃ کے لائق ہے وہ زکوٰۃ دے اورجس پرحج فرض ہوچکاہے اورکوئی مانع نہیں وہ حج کرے۔

(کشتی نوح،روحانی خزائن جلد۱۹صفحہ۱۵)

زکوٰۃ کا نام اسی لئے زکوٰۃ ہے کہ انسان اس کی بجا آوری سے یعنی اپنے مال کو جو اس کو بہت پیارا ہے لِلّٰہ دینے سے بخل کی پلیدی سے پاک ہو جاتا ہے۔ اورجب بخل کی پلیدی جس سے انسان طبعًا بہت تعلق رکھتا ہے انسان کے اندر سے نکل جاتی ہے تو وہ کسی حد تک پاک بن کر خداسے جو اپنی ذات میں پاک ہے ایک مناسبت پیدا کر لیتا ہے۔

(براہین احمدیہ حصہ پنجم، روحانی خزائن جلد ۲۱ صفحہ ۲۰۳ – ۲۰۴)

جوزیوراستعمال میں آتاہے اس کی زکوٰۃ نہیں ہے اور جو رکھارہتاہے اورکبھی کبھی پہناجاوے اس کی زکوٰۃ دینی چاہئے۔ جوزیورپہناجائے اورکبھی کبھی غریب عورتوں کواستعمال کے لئے دیاجائے۔ بعض کااس کی نسبت یہ فتویٰ ہے کہ اس کی زکوٰۃ نہیں۔ اورجوزیورپہناجائے اوردوسروں کواستعمال کے لئے نہ دیاجائے اس میں زکوٰۃ دینا بہتر ہے کہ وہ اپنے نفس کے لئے مُستَعمل ہوتاہے۔اس پرہمارے گھرمیں عمل کرتے ہیں اورہرسال کے بعداپنے موجودہ زیورکی زکوٰۃ دیتے ہیں اورجوزیورروپیہ کی طرح رکھا جائے اس کی زکوٰۃ میں کسی کوبھی اختلاف نہیں۔

(مجموعہ فتاویٰ احمدیہ جلد اوّل صفحہ۱۶۸)

مزید پڑھیں: درود شریف کے پڑھنے میں بہت ہی متوجہ رہیں

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button