میاں عبدالرحمٰن …متواتر صحبت اور تعلیم اور دلائل کے سننے سے اُن کا ایمان شہداء کا رنگ پکڑ گیا
بیان شہادت میاں عبدالرحمٰن مرحوم شاگرد مولوی صاحبزادہ عبداللطیف صاحب
رئیس اعظم خوست ملک افغانستان
مولوی صاحبزادہ عبداللطیف صاحب مرحوم کی شہادت سے تخمیناً دو برس پہلے اُن کے ایماء اور ہدایت سے میاں عبدالرحمٰن شاگرد رشید ان کے قادیان میں شاید دو یا تین دفعہ آئے اور ہریک مرتبہ کئی کئی مہینہ تک رہے اور متواتر صحبت اور تعلیم اور دلائل کے سننے سے اُن کا ایمان شہداء کا رنگ پکڑ گیا۔ اور آخری دفعہ جب کابل واپس گئے تو وہ میری تعلیم سے پورا حصّہ لے چکے تھے۔ اور اتفاقاً اُن کی حاضری کے ایّام میں بعض کتابیں میری طرف سے جہاد کی ممانعت میں چھپی تھیں۔ جن سے اُن کو یقین ہوگیا تھا کہ یہ سلسلہ جہاد کا مخالف ہے۔ پھر ایسا اتفاق ہوا کہ جب وہ مجھ سے رخصت ہو کر پشاور میں پہنچے۔ تو اتفاقاً خواجہ کمال الدین صاحب پلیڈر سے جو پشاور میں تھے اور میرے مرید ہیںملاقات ہوئی۔ اور انہیں دنوں میں خواجہ کمال الدین صاحب نے ایک رسالہ جہاد کی ممانعت میں شائع کیا تھا۔ اس سے اُن کو بھی اطلاع ہوئی اور وہ مضمون ایسا ان کے دِل میں بیٹھ گیا کہ کابل میں جاکر جابجا اُنہوں نے یہ ذکر شروع کیا کہ انگریزوں سے جہاد کرنا درست نہیں۔ کیونکہ وہ ایک کثیرگروہ مسلمانوں کے حامی ہیں اور کئی کروڑ مسلمان امن و عافیت سے اُن کے زیر سایہ زندگی بسر کرتے ہیں۔ تب یہ خبر رفتہ رفتہ امیر عبدالرحمٰن کو پہنچ گئی۔ اور یہ بھی بعض شریر پنجابیوں نے جواس کے ساتھ ملازمت کا تعلق رکھتے ہیں۔ اس پر ظاہر کیاکہ یہ ایک پنجابی شخص کا مُرید ہے جو اپنے تئیں مسیح موعود ظاہر کرتا ہے۔ اور اُس کی یہ بھی تعلیم ہے کہ انگریزوں سے جہاد درست نہیں۔ بلکہ اس زمانہ میں قطعاً جہاد کا مخالف ہے۔ تب امیر یہ بات سُن کر بہت برافروختہ ہوگیا اور اُس کو قید کرنے کا حکم دیا۔ تامزید تحقیقات سےکچھ زیادہ حال معلوم ہو۔ آخر یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچ گئی کہ ضرور یہ شخص مسیح قادیانی کا مُرید اور مسئلہ جہاد کا مخالف ہے۔ تب اُس مظلوم کو گردن میں کپڑا ڈال کر اور دَم بند کر کے شہید کیا گیا۔ کہتے ہیںکہ اس کی شہادت کے وقت بعض آسمانی نشان ظاہر ہوئے۔
یہ تو میاں عبدالرحمٰن شہید کا ذکر ہے۔اب ہم مولوی صاحبزادہ عبداللطیف کی شہادت کا دردناک ذکر کرتے ہیں۔ اور اپنی جماعت کو نصیحت کرتے ہیں کہ اِس قسم کا ایمان حاصل کرنے کے لئے دُعا کرتے رہیں۔ کیونکہ جب تک انسان کچھ خدا کا اور کچھ دنیا کا ہے تب تک آسمان پر اُس کا نام مومن نہیں۔
بیان واقعہ ہائلہ شہادت مولوی صاحبزادہ عبد اللطیف صاحب مرحوم
رئیس اعظم خوست علاقہ کابل غفر اللہ لہ
ہم پہلے بیان کر چکے ہیںکہ مولوی صاحب خوست علاقہ کابل سے قادیان میں آکر کئی مہینہ میرے پاس اور میری صحبت میں رہے۔ پھر بعد اس کے جب آسمان پر امر قطعی طور پر فیصلہ پاچکا۔ کہ وہ درجہ شہادت پاویں تو اُس کے لئے یہ تقریب پیدا ہوئی کہ وہ مجھ سے رخصت ہو کر اپنے وطن کی طرف واپس تشریف لے گئے۔
(تذکرۃ الشہادتین، روحانی خزائن جلد 20صفحہ47تا 48)