حضرت امیرالمومنین ایدہ اللہ تعالیٰ کا دورۂ امریکہ 2018ء (20؍تا ۲۲؍ اکتوبر)
امیرالمومنین حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا دورۂ امریکہ و گوئٹے مالا اکتوبر ، نومبر 2018ء
مسجد بیت الصمد کی افتتاحی ریسیپشن کے بعد مہمانوں کے تأثرات، واشنگٹن سے ہیوسٹن روانگی، ایک روز قیام اور پھر گوئٹے مالا میں ورودِ مسعود
(رپورٹ مرتّبہ: عبدالماجد طاہر۔ ایڈیشنل وکیل التبشیر لندن)
20؍اکتوبر 2018ء بروز ہفتہ
(حصہ سوم آخری)
مسجد بیت الصمد کی افتتاحی تقریب کے موقع پر حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ کے خطاب کے بعد مہمانوں کے تأثرات(گزشتہ سے پیوستہ)
٭…ایک خاتون نے کہا :میں ہر اتوار کو چرچ میں دنیا کے امن کے لئے دعا کرتی ہوں۔ حضورِ انور نے کہا ہے کہ ہمیں ایک دوسرے کے قریب آنا ہے، ہمیں ایک دوسرے کو سمجھنا ہے نہ کہ ایک دوسرے کے مذہب و عقیدہ و قومیتوں سے خوف کھانا ہے۔ ہمیں ایسا ہی ہونے کی ضرورت ہے۔ میں اسی لئے یہاں آئی ہوں۔ میری خواہش ہے کہ میں حضورِ انور سے مل سکوں لیکن یہاں بہت سے افراد ہیں، شاید یہ میرے لئے ممکن نہ ہو۔
٭…ایک طالبہ نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا: حضورِ انور کے خطاب نے ہم میں ایک جان ڈال دی ہے۔ مجھ میں یہاں آکر فخر کا احساس ہورہا ہے۔ حضورِ انور نے فرمایا کہ ہم سب انسان ہیں اور حضور یہ بتانا چاہتے ہیں کہ جب ہم سب ایک جیسے انسان ہیں تو پھر ہم میں کسی قسم کی نفرت کی کوئی جگہ باقی نہیں رہتی۔ پھر حضور نے فرمایا کہ ہمیں آج اپنی آئندہ آنے والی نسلوں کے لئے کام کرنا ہے۔ میرے لئے یہ باتیں بہت ہی تقویتِ ایمان کا باعث بنی ہیں۔ بہت ہی متاثر کُن خطاب تھا۔
٭…کیپٹن جوزف Conger اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں :
میرا گزشتہ کچھ عرصہ سے جماعت سے رابطہ ہے اور یہ بہت ہی تعاون کرنے والی جماعت ہے۔ یہ پروگرام بہت کامیاب رہا۔ حضورِ انور کا خطاب بہت متاثر کن تھا۔ پرامن معاشرہ کے لئے ہمیں اعلیٰ قیادت کی ضرورت ہے۔ جیسا کہ حضورِ انور کا وجود ہے۔
٭…سیکرٹری آف سٹیٹ John Robin Smith نے پروگرام کے بعد اپنے تأثرات کااظہار کرتے ہوئے کہا:
حضورِ انور سے مل کر بہت اچھا لگا۔ ڈِنَر پر حضورِ انور کے قریب بیٹھنا ایک بہت ہی اعزاز کی بات تھی۔ اور دوسری طرف حضورِ انور کے بھائی تشریف فرما تھے۔ میری دونوں سے بہت اچھی گفتگو ہوئی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ امن کا قیام اور دیگر مذاہب کا احترام کرنا ایک شاندار پیغام تھا۔ میں نے گزشتہ چار سال سے دیکھا ہے کہ دیگر مذاہب سے رابطے کرنے کا کافی فائدہ ہوا ہے۔ حضورِ انور نے جو نصائح کی ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ یہ تمام باتیں امن کے قیام میں اور معاشرے کی بہتری میں کلیدی کردار ادا کریں گی۔ بعض اوقات ہمارے معاشرے پر مشکل وقت بھی آتا ہے لیکن اچھے کام بھی ہو رہے ہیں، جیسا کہ آج کا پروگرام تھا۔ میرا خیال ہے کہ ایسے پروگرام معاشرہ میں امن قائم کرنے کے لئے ناگزیر ہیں۔ حضورِانور کےپیغام نے معاشرہ میں امن کے قیام کے ہر پہلو کا احاطہ کیا ہے۔
٭…پروگرام میں ایک پادری فادر Joe Mathبھی شامل تھے۔ یہ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں:
آپ کے خلیفہ کی شخصیت سے بہت متأثر ہوا ہوں۔ اُن کے آنے سے فضا پر ایک عجیب اثر چھا گیا تھا۔ اُن کا پیغام بھی محبت اور اخلاص سے پُر تھا۔ آج اذان بھی سنی جس نے دل پر ایک گہرا اثر چھوڑا ہے۔
حضورِ انور کا پیغام بہت اہم ہے۔ یہ بہت ہی بروقت پروگرام تھا۔ حضورِ انور کے خطاب کے دوران میں ایک ایک بات سے اتفاق کررہا تھا کیونکہ میں بالٹی مور میں کئی مرتبہ احمدیہ مسجد گیا ہوا ہوں، اور میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ جو حضورِ انور نے فرمایا ہے گزشتہ چندسالوں سے دوسری مسجد میں ہوتا دیکھ رہا ہوں۔ احمدیہ مسجد تمام کمیونٹی کے لئے کھلی ہے، میں کئی مرتبہ جمعہ پر بھی گیا ہوں۔ جیسا کہ خلیفہ نے کہا ہے، میں ان تمام باتوں کے عملی اظہار کا گواہ ہوں۔ مجھے یہ تمام باتیں سُن کر بہت خوشی ہوئی ہے۔ یہاں جو مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے اکٹھے ہوئے ہیں اور امن کی بات کررہے ہیں، یہی وہ بات ہے، جس کی نہ صرف ہمارے اس شہر کو بلکہ تمام دنیا کو ضرورت ہے۔ میں خلیفہ سے اور احمدیہ جماعت سے بہت متاثر ہوا ہوں اور خواہش رکھتا ہوں کہ اور بہت سے ایسے مواقع پیدا ہوں جہاں احمدیہ جماعت اپنے عملی نمونہ سے معاشرے کو پُرامن بنانے کے لئے اپنا کردار ادا کرتی رہے۔
٭…ایک خاتون مہمان نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا: اول تو یہ ایک شاندار شام تھی۔ حضورِ انور کا وجود تو بہت متأثر کنہے۔ آپ کا ہر جملہ ایسا تھا کہ میں اس سے محظوظ ہورہی تھی۔ میں کئی مرتبہ اپنے علاقہ میں مسجد گئی ہوں۔ حضورِ انور کی باتیں سن کر احساس ہوتا تھا کہ آپ دل سے باتیں کررہے ہیں۔ آپ مسجد کو امن، محبت اور بھائی چارے کی جگہ قرار دے رہے تھے اور میں اس کی گواہ ہوں۔ میں یہاں آکر بہت خوشی محسوس کررہی ہوں۔ میں دیگر عالمی رہنماؤں سے بھی مل چکی ہوں لیکن حضورِ انور کی ذات میں ایک جاذبیت ہے۔ آپ کی باتیں دل سے نکلتی محسوس ہوتی ہیں، سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ان میں مخفی کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں تھا جو کہ مجھے بہت اچھا لگا۔ آپ جو کچھ کہہ رہے تھے وہ آپ کی دلی تمنا تھی اور محسوس ہورہاتھا کہ یہ شخص جو کچھ کہہ رہا ہے وہ اس کے دل کی آواز ہے۔ حضورِ انور نہایت شفیق ہیں، آپ بہت نرم گو ہیں اور حقیقی طور پر دنیا میں امن چاہتے ہیں اور اس میں درپردہ کوئی ایجنڈا یا کوئی مخفی مقصد نہیں ہے۔
٭…بالٹی مور کی میئر Catherine Pugh نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا: حضورِ انور سے مل کر بہت خوشی ہوئی۔ پہلی چیز جو میں نے آپ کی شخصیت میں محسوس کی وہ یہ تھی کہ آپ کی موجودگی میں ایک روح پرور ماحول پیدا ہوجاتا ہے۔ آپ نے امن کے حوالہ سے بات کی ہے۔ یہ وہ پیغام ہے، جو آج وقت کی ضرور ت ہے۔ نہ صرف ہمارے شہر میں بلکہ ہماری سٹیٹ اور پھر تمام یوایس اے اور تمام دنیا میں اس پیغام کی اشد ضرورت ہے۔ میں سمجھتی ہوں کہ یہ پیغام ہر ایک کو سننا چاہئے۔ اگر ہم سُنیں گے تو ہمیں معلوم ہوگا کہ دنیا کے مسائل کا واحد حل امن ہی ہے اور ہم ایک دوسرے سے محبت کرنا سیکھیں گے۔ مجھے آج یہاں آکر اور حضورِ انور سے ملاقات کرکے بہت خوشی ہوئی ہے۔ حضورِ انور نے جو سب کو ساتھ لے کر چلنے کا پیغام دیاہے یہ اہم ہے۔ ہم محروموں کا خیال رکھنے کے لئے جو بھی قدم اٹھائیں گے اس کا اثر ہم سب پر پڑے گا۔ باہمی محبت اور بھائی چارہ کا پیغام ہم سب کے لئے بہت اہم ہے۔ ہمارے معاشرے میں اسلحہ بہت عام ہو گیا ہے، ہمیں ایک دوسرے کی تربیت کرنی ہے، ایک دوسرے کو سمجھانا ہے کہ زندگی قیمتی ہے، ہمیں اس کی قدر کرنی چاہئے اور ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھنا چاہئےتاکہ معاشرہ میں امن قائم کرسکیں۔
٭…ایک نیورولوجسٹ (Neurologist) Robert Dewberry بھی پروگرام میں شامل ہوئے۔ یہ کہتے ہیں:میں یہاں آکر بہت محظوظہوا ہوں۔ آپ کے روحانی امام کی تقریر بہت حوصلہ بخش اور دلوں کو متأثر کرنے والی تھی۔ خلیفہ نے عالمگیر پیغام دیاہے۔ خلیفہ کی شخصیت کو اگر ایک لفظ میں بیان کیا جائے تو انہیں سراپا امن کہا جاسکتاہے۔
٭…بالٹی مور کاؤنٹی پولیس ڈیپارٹمنٹ سے Chris Keyl اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں:آج کا پروگرام بہت شاندار تھا۔ میں 2015ء سے اس جماعت کو دیکھ رہا ہوں اور یہ مسلسل محبت، پیار اور امن کا پرچار کررہے ہیں۔ آج پہلی مرتبہ میں نے آپ کے امام سے بھی یہی باتیں سنی ہیں اور مجھے اندازہ ہوا ہے کہ اصل پیغام کا منبع کیا ہے۔ آپ کے امام کی عظیم شخصیت سے یہ اچھائیاں نکلتی ہیں اور پھر ہر جگہ نچلی سطح پر ایک ایک احمدی میں سرایت کرتی ہیں اور پھر ہر ایک ان پر عمل کرکے دکھاتا ہے۔ آپ کی یہاں آمد بہت ہی مفید ہے۔ گزشتہ چند سالوں سے یہاں کے حالات کچھ خراب رہے ہیں اور امن قائم کرنے والے اداروں کو بعض کمیونٹیز سے چیلنجز کا سامنا رہا ہے۔ خوشی ہے کہ اتنی بڑی شخصیت یہاں آئی ہیں اور سب کو امن کا پیغام دیاہے اور ساتھ لے کر چلنے کی بات کی ہے۔ حضورِ انور کی ذات کی نمایاں خصوصیت حضور کی عاجزی اور انکساری ہے۔
٭…ایک مہمان نے اپنے تأثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا: مجھے اس پروگرام سے پہلے بھی حضورِ انور سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا ہے۔ میں نے حضور کی ذات میں عاجزی دیکھی ہے۔ جیسے ہی حضورِ انور تشریف لائے، مجھے آپ کی شخصیت بارُعب اور باوقار محسوس ہوئی۔ آپ ہر ایک کی بات سننے والے ہیں۔ آپ سے مل کر محسوس ہوتاہے کہ آپ بنی نوع انسان کا حقیقی درد رکھتے ہیں۔
٭…ایک خاتون نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا: میں حضورِ انور کے قریب نہ تھی اور سکرین پر حضورِ انور کو پہلی مرتبہ دیکھا۔ آپ کو دیکھتے ہی ایسے محسوس ہوا جیساکہ آپ کی ذات سے خدا تعالیٰ کا نور نکل رہا ہے۔ میں نے بہت سے لوگوں کو یہ تبصرہ کرتے دیکھا ہے اور میں خود اس کی گواہ ہوں۔ آپ کی موجودگی میں خدائی نور نازل ہوتا محسوس کررہے ہوتے ہیں۔
٭… Mr. Chuck Hart (سارجنٹ بالٹی مور کاؤنٹی( نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا: جماعت احمدیہ کے خلیفہ کا خطاب نہایت ہی مدلّل اور طاقتور خطاب تھا جس میں انہوں نے یکجہتی اور معاشرہ میں امن کے قیام اور مسلمانوں کی مسجد کی اصل غرض پر روشنی ڈالی۔ خلیفہ نے اُن اعتراضات اور غلط فہمیوں کے بھی جوابات دیئے جو آج کل کے معاشرہ میں مسلمانوں کے بارہ میں پھیلائے جاتے ہیں۔ خلیفہ کے خطاب سے مَیں اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ واقعۃً علم ہی حقیقی طاقت ہے جس سے جہالت دُور ہوتی ہے۔
٭… Ms. Marie Marucci نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا:میں آپ کی جماعت کے شعبہ تعلیم کے لئے اعزازی شیلڈزتیار کرتی ہوں۔ لہٰذا میرا جماعت کے ساتھ پہلے سے ایک تعارف ہے۔ حضرت خلیفۃالمسیح کو بذریعہ MTA تو دیکھا ہوا تھا لیکن آج پہلی بار خلیفۃالمسیح کو بنفس نفیس دیکھ کر بہت خوشی محسوس کر رہی ہوں۔ حضور نے جو پیغام اپنے خطاب کے ذریعہ ہم تک پہنچایا ہے وہ نہایت ہی خوبصورت اور اس نازک وقت کے عین مطابق ہے۔
٭… Mr. Russ Edwards Government I.T. Contractor نے بیان کیا: آج مَیں نے پہلی مرتبہ جماعت احمدیہ کے فنکشن میں شرکت کی ہے۔ آپ کے خلیفہ کا پیغام بہت پسند آیا جس میں انہوں نے غیرمسلم افراد کو تسلّی دلائی ہے کہ جماعت احمدیہ کی یہ مسجد اس شہر میں امن کا ایک گہوارہ ثابت ہوگی۔
٭… Ms. Grace Byerly نے کہا: میں ایک ریٹائرڈ پروفیسر ہوں اور تیس سال یہودیوں اور مسلمانوں کےساتھ کام کرچکی ہوں۔ آج خلیفۂ اسلام کو دیکھ کر اور اُن کے خطاب کو سُن کر یوں محسوس ہوا جیسے ہماری کیتھولک کمیونٹی کے مذہبی رہنما پوپ ہم سے مخاطب ہوں۔ خلیفہ کا خطاب یوں معلوم ہوتا تھا جیسے ظلمت کے پردے چاق کر رہا ہو۔ پس میں اُمید کرتی ہوں کہ لوگ خلیفہ کے خطاب کو سُن کر جہالت کو ترک کرکے روشنی کے اس نئے دَور میں داخل ہوں گے۔
٭… (Ms. Ann Hp (Nurse نے اپنے تأثرات کا اظہار ان الفاظ میں کیا:آپ کے خلیفہ کا خطاب سننے سے پہلے میں اُن کی پروفائل انٹرنیٹ پر پڑھ چکی تھی۔ لہٰذا بہت خوشی محسوس کر رہی ہوں کہ واقعۃً جیسا خلیفہ صاحب کی شخصیت کے بارہ میںانٹرنیٹ پر پڑھا ہے ٹھیک ویسا ہی اُن کی شخصیت کو نہایت نرم خُو اور خوب سیرت پایا۔ خلیفہ صاحب کا خطاب سمجھنے میں آسان لیکن دلوں پر ایک خاص اثر کرنے والا تھا۔ جو پیغام انہوں نے اپنے خطاب سے ہم تک پہنچایا ہے اگر اُس پر عمل کیا جائے تو یہ بات یقینی ہے کہ ہمارے شہر اور تمام معاشرہ میں امن قائم ہوسکتا ہے۔
٭… (Mr. Bill Millen (Retired Presbyterian پادری نے بیان کیا : آج کی تقریب میں آپ کی جماعت کی طرف سے مہمان نوازی سے بہت متأثر ہوا ہوں۔ آپ کے خلیفہ کی تقریر سن کر بہت اچھا لگا کہ آپ لوگ مذہب کو لے کر کھلے دل کے ساتھ بات کرنے کو تیار ہیں۔ نیز خطاب میں خلیفہ صاحب نے اُن مسائل کا بھی ذکر کیا جو مسلم دنیا میں آج مسلمانوں کو درپیش ہیں۔ تقریر کے آخر پر خلیفہ صاحب کا یہ پیغام کہ ہمیں مل کر اپنے عمل اور دعا کے ذریعہ سے ایک ہوکر امن کے قیام کے لئے کوشش کرنے کی ضرورت ہے ایک ایسا اہم پیغام ہے جس میں ہماری دنیا کی بقا کے سامان ہیں۔
٭… Ms. Elaine Crawford(ریٹائرڈ ہائی سکول ٹیچر)نے اپنے تأثرات ان الفاظ میں بیان کئے:خلیفہ صاحب کو دیکھ کر مَیں وثوق کے ساتھ یہ کہہ سکتی ہوں کہ اُن کی شخصیت کی طرح اُن کا پیغام بھی اخلاص سے پُر ہے۔ خلیفہ کی اس دنیا میں امن کے قیام کی کوششیں ہم سب کے لئے ایک نمونہ ہیں۔ ایک بات جس سے میں رنجیدہ ہوئی ہوں وہ یہ بات ہے کہ خلیفہ صاحب کو غیرمسلم احباب کو خاص طور پر یہ تسلّی دینی پڑی ہے کہ اسلام ایک پُرامن مذہب ہے اور یہ کہ ہمیں اسلام اور مسلمانوں سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ لیکن میں یہ بھی امید کرتی ہوں کہ حضور اس بات سے آگاہ ہیں کہ ہماری اکثریت اسلام کو پُرامن مذہب ہی سمجھتی ہے۔
٭… Ms. Carol Rice بیان کرتی ہیں :آج اسلام کے خلیفہ کا خطاب سن کر اور ان کو دیکھ کر ایک خاص اعزاز محسوس کررہی ہوں کہ خدا کا ایک پیارا بندہ ہےجس نے ہم سے آج خطاب فرمایا ہے جو محض امن کی تعلیم دیتا ہے۔
٭… Ms. Mary Ellen Vanniنے بیان کیا: آج کے اس پروگرام سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ اسلام واقعۃً اپنے نام کی طرح امن پسند مذہب ہے۔ اسلام کے خلیفہ جس طرز پر خطاب کرتے ہیں اور لوگوں سے ملتے ہیں اُس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ ایک نہایت ہی صاف دل شخصیت کے مالک ہیں۔ خلیفہ صاحب کی باتیں دلوں پر ایک خاص اثر کرتی ہیں جو الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے۔ مَیں امید کرتی ہوں کہ ہمارے بالٹی مور شہر میں آپ کی اس مسجد بیت الصمد کے ذریعہ سے اُمید اور امن کی ایک نئی کرن جنم لے گی۔
٭… Ms. Barbara Baum اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہتی ہیں: میں آپ کی مسجد میں آچکی ہوں۔ بہت خوبصورت عمارت ہے۔ آپ کے خلیفہ نے جو پیغام آج ہمارے شہر کے لوگوں کو دیا ہے وہ نہایت ہی خوبصورت پیغام ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب کے ذریعہ سے اسلام اور مسلمانوں کے بارہ میں جو غلط تأثرات معاشرہ میں پھیلائے گئے ہیں اُن کا نہایت خوبصورت طریق پر جواب دیا ہے۔ اگر ہم اُن کی بتائی ہوئی باتوں پر عمل کریں تو مَیں یقین رکھتی ہوں کہ دنیا ایک ایسے گھر کی مانند ہوجائے گی جہاں ہم سب برابر اور ایک ہوں گے۔
٭… Rabbi Andrew Busch نے بیان کیا: جماعت احمدیہ کے خلیفہ کی شخصیت نہایت خوبصورت اور پُروقار ہے جو فوراً دل پر اثرکرتی ہے۔ خلیفہ کی امن کے قیام کے لئے جو ایک انتھک کوشش ہے مَیں اُس کو دل کی گہرائیوں سے سراہتا ہوں۔
… … … … … … … … …
21؍اکتوبر 2018ء بروز اتوار
… … … … … … … … …
(واشنگٹن سے روانگی اور ہیوسٹن میں ورودمسعود)
حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صبح سوا چھ بجے مسجد بیت الرحمٰن میں تشریف لا کر نمازِفجر پڑھائی۔ نماز کی ادائیگی کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے آئے۔
صبح حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے دفتری ڈاک، خطوط اور رپورٹس ملاحظہ فرمائیں اور ہدایات سے نوازا۔
آج پروگرام کے مطابق واشنگٹن سے ہیوسٹن (Houston)کے لئے روانگی تھی۔ بارہ بجے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز رہائشگاہ سے باہر تشریف لائے۔ اِس موقع پر احباب جماعت مردوخواتین حضورِانور کو الوداع کہنے کے لئے موجودتھے۔ حضورِانور نے اپنا ہاتھ بلند کرکے سب کو السلام علیکم کہا اور دعا کروائی۔ بعدازاں قافلہ واشنگٹن کے Dulles ایئرپورٹ کے لئے روانہ ہوا۔
بارہ بج کر 45منٹ پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ایئرپورٹ پر تشریف آوری ہوئی۔ یونائیٹڈ ایئرلائن کے سینئرسٹاف نے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا استقبال کیا اور حضورِانور سپیشل لائونج میں تشریف لے آئے۔ دو بجے جہاز میں بورڈنگ ہوئی اور دو بج کر پینتیس منٹ پر یونائیٹڈ ایئر لائن کی پرواز UA 484 واشنگٹن کے Dulles ایئرپورٹ سے ہیوسٹن کےجارج بُش انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے لئے روانہ ہوئی۔
جہاز کی روانگی کے کچھ دیر بعد پائلٹ کیبن سے یہ اعلان ہوا کہ حضرت مرزا مسرور احمد ہمارے جہاز میں سفر کررہے ہیں اور ہم ان کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ حضورِانور کا تعارف کرواتے ہوئے کہا گیا کہ حضور ایک امن کے ایک عالمی سفیر (World Ambassador of Peace )ہیں اور دنیا میں مذہبی آزادی، رواداری اور امن کے قیام کے لئے کوشاں ہیں۔
قریباً تین گھنٹے پندرہ منٹ کے سفر کے بعد جہاز ہیوسٹن کے مقامی ایئرپورٹ پر اُترا۔ ہیوسٹن کا وقت واشنگٹن کے وقت سے ایک گھنٹہ پیچھے ہے۔ جہاز کے دروازہ پر مکرم ڈاکٹر نسیم رحمت اللہ صاحب نائب امیر یوایس اے اور مکرم ڈاکٹر عطاء الرب صاحب سیکرٹری امورِ خارجہ ہیوسٹن نے حضورِانور کو خوش آمدید کہنے کی سعادت حاصل کی۔ ہیوسٹن شہر کے میئر کا نمائندہ بھی حضورِانور کے استقبال کے لئے موجود تھا۔
بعدازاں ایک سپیشل پروٹوکول کے تحت حضورِانور ایئرپورٹ سے باہر تشریف لائے اور پانچ بج کر پندرہ منٹ پر جماعت کے سینٹر مسجد بیت السمیع کے لئے روانگی ہوئی۔
دورانِ سفر پولیس کے چھ موٹر سائیکل سوار قافلہ کو Escort کر رہے تھے جو قافلہ کے آگے چلتے ہوئے موٹروے کو کلیئر کرنے کے ساتھ ساتھ موٹروے کی طرف آنے والے تمام راستے بھی وقتی طور پر بلاک کرتے رہے۔ قریباً پچیس منٹ کے سفر کے بعد پانچ بج کر چالیس منٹ پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی مسجد بیت السمیع ہیوسٹن تشریف آوری ہوئی۔
حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استقبال کے لئے ہیوسٹن کی مقامی جماعت کے ممبران کے علاوہ دوسری مختلف جماعتوں Austin، Tennessee، Baltimore ، Bay Point، Boston، Dallas، Chicago، Georgia، Forth Worth، Kentucky،Los Angeles، Miami، Laurel اور Silver Spring سے بھی احباب مردوخواتین بڑے لمبے اور طویل سفر طے کرکے اپنے پیارے آقا کے استقبال کے لئے پہنچے تھے۔
Tennessee سے آنے والے احباب جماعت 830 میل کا سفر بارہ گھنٹے میں طے کرکے پہنچے تھے جبکہ Georgia سٹیٹ سے آنے والے احباب 850 میل کاسفر 13گھنٹے میں اور Kentucky جماعت سے آنے والے احباب 1050 میل کا سفر بذریعہ کار 16 گھنٹے میں طے کرکے پہنچے تھے۔
بالٹی مور (Baltimore) سے بذریعہ جہاز آنے والے احباب ساڑھے تین گھنٹے اور Bay Point اور بوسٹن سے بذریعہ جہاز آنے والے چارگھنٹے کی فلائٹ لے کر یہاں پہنچے تھے۔
اسی طرح میامی (Miami) لاس اینجلیز، Laurel ،سلورسپرنگ اور واشنگٹن سے آنے والے احباب اور فیملیز ساڑھے تین گھنٹے بذریعہ جہاز سفر کرکے اپنے پیارے آقا کے استقبال کے لئے ہیوسٹن پہنچے تھے۔
مزید برآں کینیڈا اور جرمنی سے بھی بعض احباب بڑے لمبے سفر طے کرکے ہیوسٹن پہنچ چکے تھے۔ اپنے آقا کا استقبال کرنے والوں کی تعداد سات صد سے زائد تھی۔
جونہی حضورِانور کی گاڑی مسجد بیت السمیع کے بیرونی گیٹ سے اندرداخل ہوئی، ان تمام احباب مردو خواتین نے بڑے پرجوش انداز میں نعرے بلند کئے۔ بچیاں خیرمقدمی گیت پیش کررہی تھیں۔ ہر ایک اپنے ہاتھ اُٹھائے ہوئے اپنے آقا کو خوش آمدید کہہ رہا تھا۔ بہت ہی خوشی کا سماں تھا۔ اس جماعت کے لئے یہ بہت ہی مبارک اور بابرکت دن تھا۔ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے بابرکت قدم ہیوسٹن کی سرزمین پر پہلی بارپڑے تھے۔ ہر ایک خوشی ومسرت سے معمور تھا۔ حضورِانور نے اپنا ہاتھ ہلا کر ان کے نعروں کا جواب دیا اور کچھ دیر کے لئے رہائشی حصہ میں تشریف لے گئے۔
حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے چھ بجے مسجد بیت السمیع میں تشریف لا کر نمازِ ظہر و عصر جمع کرکے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے گئے۔
جماعت احمدیہ ہیوسٹن کے اس کمپلیکس کا کل رقبہ جس میں مسجد بیت السمیع واقع ہے، پانچ ایکٹر ہے۔ 1996ء میں یہ قطعہ زمین یہاں کے ایک مخلص دوست مکرم محمد یونس قریشی صاحب نے اڑھائی لاکھ امریکی ڈالر میں خرید کر جماعت کو پیش کیا تھا۔
30؍جون 1998ء کو حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے اپنے دورہ کے دوران اس مسجد کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔
اس کمپلیکس کے پہلے phase کے طور پر 2001ء میں پانچ لاکھ ڈالرز کی لاگت سے دو ہال اور ایک مربی ہائوس تعمیر کیا گیا۔ ان دونوں ہالوں میں نمازیں ادا کی جاتی تھیں۔
پھر 2003ء میں محمد یونس قریشی صاحب نے ایک ملین ڈالرز خرچ کرکے مسجد بیت السمیع تعمیر کی اور یہ مسجد جماعت کو پیش کردی۔مسجد کے ہال میں ساڑھے پانچ صد افراد نماز ادا کرسکتے ہیں۔ اب پہلے سے تعمیر شدہ ہال شعبہ ضیافت کے تحت کھانا کھانے کے لئے استعمال ہوتے ہیں اور ان میں بعض دفاتربھی بنائے گئے ہیں۔
سال 2013ء میں تین لاکھ ڈالرز کے اخراجات سے ایک گیسٹ ہائوس اور ایک لنگر خانہ تعمیر کیا گیا۔
مسجد میں 80 گاڑیوں کو پارک کرنے کے لئے باقاعدہ پکّا احاطہ ہے۔ اس کے علاوہ مزید 160 گاڑیوں کے پارک کرنے کی گنجائش بھی موجود ہے۔
حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے اس دورہ کے دوران یہاں وسیع پیمانہ پر انتظامات کئے گئے ہیں۔
مسجد کے ساتھ مردوں کے Overflow کے لئے ایک مارکی نصب کی گئی ہے۔ جس میں مزید 250 افراد نماز ادا کرسکتے ہیں۔
ضیافت ہال والی بلڈنگ خواتین کے نماز پڑھنے کے لئے استعمال ہورہی ہے۔ جس میں 280 افراد کے نماز پڑھنے کی گنجائش موجود ہے۔ اس کے علاوہ خواتین کے لئے ایک مارکی بھی لگائی گئی ہے جس میں 200 خواتین کی نماز اداکرنے کی گنجائش ہے۔
مردوں اور عورتوں کے کھانا کھانے کے لئے دو مارکیاں علیحدہ علیحدہ لگائی گئی ہیں جن میں چھ صد افراد کھانا کھا سکتے ہیں۔علاوہ ازیں ایک مارکی شعبہ خدمت خلق کے لئے ہے۔ ایک مارکی شعبہ رجسٹریشن اور سیکیورٹی چیک کے لئے ہے جس کا ایک حصہ مردوں کے پاس اور ایک حصہ عورتوں کے پاس ہے۔ ایک مارکی فرسٹ ایڈ کے لئے ہے۔
مسجد کے اندرونی احاطہ میں پارکنگ صرف permit کے ساتھ محدود طور پر رکھی گئی ہے۔ مسجد کی زمین کے ساتھ ایک چرچ کی بلڈنگ ہےجس کی پارکنگ استعمال کرنے کی جماعت کو اجازت دی گئی ہے۔ تقریباً 30 گاڑیاں وہاں پارک ہو جاتی ہیں۔
ہیوسٹن شہر کی میٹرو کی طرف سے اُن کی پارکنگ لاٹ میں جو کہ ہماری مسجد سے دس منٹ کے فاصلہ پر ہے جماعت کے استعمال کے لئے چار صد پارکنگ سپاٹس City کی طرف سے فراہم کئے گئے ہیں جہاں سے شٹل سروسز کے ذریعہ خدام احباب کو لے کر مسجد آتے ہیں۔
مسجد، اُس کے مینار اور گنبد کو نیز اس کے سارے کمپلیکس کو بڑی خوبصورت رنگ برنگی روشنیوں سے سجایا گیا ہے۔
درختوں، پودوں اور مختلف باڑوں وغیرہ پر اس طرح رنگ برنگی روشنیاں لگائی گئی ہیں کہ رات کو ان کا نظارہ بڑا خوبصورت معلوم ہوتا ہے۔ اس کمپلیکس میں کھجور کے درخت بھی ہیں۔ ان کے تنوں کو زمین سے لے کر بلندی تک اس طریق سے رنگ برنگی بجلی کے قمقموں کی لڑیوں سے لپیٹا گیا ہے کہ وہ روشن جگمگاتے ہوئے بلند ستون نظر آتے ہیں۔ غرض یہ سارا علاقہ، یہ سارا ماحول رات بھر بڑا خوبصورت اور دل کو لبھانے والا منظرپیش کرتا ہے۔
پروگرام کے مطابق آٹھ بج کر پچاس منٹ پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز جب نمازِمغرب و عشاء کے لئے تشریف لائے تومسجد سے باہر درج ذیل افراد حضورِانور سے ملنے کے لئے کھڑے تھے۔
Captain David Escabor with Precint
Constable Office
Nasir Abbasi Deputy Sheriff Hariss County
Samantha Huges Deputy Sheriff Hariss County
ان سب نے حضورِانور سے شرف ملاقات پایا۔ حضورِانور نے ازراہِ شفقت ان سے گفتگو فرمائی۔
بعدازاں حضورِانور نے مسجد میں تشریف لا کر نمازِمغرب وعشاء جمع کرکے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے گئے۔
حضورِانور کی رہائش اسی کمپلیکس کے ایک حصہ میں ہے۔
… … … … … … … … …
22؍اکتوبر 2018ء بروز سوموار
… … … … … … … … …
ہیوسٹن سے روانگی اور
گوئٹے مالا میں ورودمسعود
حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صبح ساڑھے چھ بجے مسجد بیت السمیع میں تشریف لا کر نمازِفجر پڑھائی۔ نماز کی ادائیگی کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے گئے۔
آج پروگرام کے مطابق ہیوسٹن سے وسطی امریکہ کے ملک گوئٹے مالا (Guatemala) کے لئے روانگی تھی۔ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا کسی بھی وسطی امریکہ کے ملک کے لئے یہ پہلا سفر تھا۔
سات بجکر چالیس منٹ پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائشگاہ سے باہر تشریف لائے۔ حضورِانور کو الوداع کہنے کے لئے مردوخواتین مسجد کے بیرونی احاطہ میں جمع تھے۔ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دعا کروائی اور قافلہ ہیوسٹن ایئرپورٹ کے لئے روانہ ہوا۔
حضورِانور کی آمد سے قبل سامان کی بکنگ اور بورڈنگ کارڈ کے حصول کی کارروائی مکمل ہو چکی تھی۔ سوا آٹھ بجے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ایئرپورٹ پر تشریف آوری ہوئی۔ ایئرپورٹ پر یونائیٹڈ ایئرلائن کے سینئر سٹاف نے حضورِانور کو خوش آمدید کہا اور حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ایک پروٹوکول کے تحت امیگریشن کی کارروائی کے بعد سپیشل لائونج میں تشریف لے آئے۔
پونے دس بجے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ جہاز پر سوار ہوئے۔ یونائیٹڈ ایئرلائن کی پرواز UA 1751 دس بج کر چالیس منٹ پر ہیوسٹن سے گوئٹے مالا کے ’’Guatemala City Airport‘‘ کے لئے روانہ ہوئی۔
جہاز کے روانہ ہونے کے بعد پائلٹ کیبن سے یہ اعلان ہوا کہ ہمارے جہاز پر حضرت مرزا مسرور احمد سفر کررہے ہیں۔ آپ امریکہ کے دورہ پر ہیں۔ ہم حضورکو خوش آمدید کہتے ہیں۔ حضورِانور امریکہ میں سینیٹرز اور کانگرس مین سے ملیں گے۔ حضورِانور چیمپئن آف پیس ہیں۔ حضور گوئٹے مالا بھی جارہے ہیں۔
قریباً اڑھائی گھنٹے کے سفر کے بعد گوئٹے مالا کے مقامی وقت کے مطابق بارہ بج کر دس منٹ پر جہاز گوئٹے مالا سٹی ایئرپورٹ پر اُترا۔ گوئٹے مالا کا وقت ہیوسٹن (امریکہ) کے وقت سے ایک گھنٹہ پیچھے ہے۔
حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز جہاز سے باہر تشریف لائے تو مکرم کیپٹن ماجد احمد خان صاحب نے حضورِانور کا استقبال کرنے کی سعادت حاصل کی۔ موصوف کی نگرانی میں ہیومینٹی فرسٹ امریکہ کے تحت ’’ناصر ہسپتال‘‘ کی تعمیر مکمل ہوئی ہے جس کا اس سفر میں افتتاح کا پروگرام ہے۔
بعدازاں مکرم عبدالستار خان صاحب امیرو مبلغ انچارج گوئٹے مالا اور مکرم David Gonzales جنرل سیکرٹری جماعت گوئٹے مالا نے حضورِانور کا استقبال کیا۔
اس کے بعد ایک خصوصی انتظام کے تحت حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ایک سپیشل لائونج میں تشریف لے آئے۔ جہاں امیگریشن کی کارروائی مکمل ہوئی۔ بعدازاں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ ایئرپورٹ سے باہر تشریف لائے اور Porta Hotel کے لئے روانگی ہوئی۔ یہ ہوٹل ایئرپورٹ سے 40 کلومیٹر کے فاصلہ پر Antigua شہر میں واقع ہے۔ ملک کا دارالحکومت گوئٹے مالا سٹی اور Antigua قریباً جڑواں شہر ہیں۔ پولیس کی گاڑی اور موٹرسائیکل سواروں نے قافلہ کو Escort کیا۔
حضورِانور کی گاڑی کے پیچھے بھی سیکیورٹی کی گاڑی تھی۔ اس سیکیورٹی اسکواڈ کا انچارج گوئٹے مالا آرمی کا ایک ریٹائرڈ جنرل تھا۔
قریباً ایک گھنٹہ کے سفر کے بعد دو بجے دوپہر حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ہوٹل Porta آمد ہوئی جہاں احباب جماعت مردوخواتین، بچوں اور بچیوں نے اپنے پیارے آقا کا بھرپور استقبال کیا۔ احباب نے نعرے بلند کئے۔ بچیاں اپنی لوکل زبان میں خیرمقدمی گیت اور دعائیہ نظمیں پیش کررہی تھیں۔
استقبال کرنے والوں میں گوئٹے مالا کے مقامی احباب اور نومبائعین کے علاوہ میکسیکو، ایکواڈور، ہنڈوروس، پانامہ، کوسٹاریکا، ایل سلواڈور، پیراگوئے اور بیلیز سے آنے والے نومبائعین بھی شامل تھے۔
اس کے علاوہ امریکہ اور کینیڈا سے بھی ایک بڑی تعداد میں احباب جماعت گوئٹے مالا پہنچے تھے۔ یہ سب بھی حضورِانور کے استقبال کے لئے وہاں موجود تھے۔
حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنا ہاتھ ہلا کر سب کو السلام علیکم کہا اور ہوٹل کے اندر تشریف لے گئے۔
ہوٹل میں ایک ہال نمازوں کی ادائیگی کے لئے حاصل کیا گیا تھا۔ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے چار بج کر پچاس منٹ پر تشریف لا کر نماز ظہروعصر جمع کرکے پڑھائیں۔
بعدازاں پروگرام کے مطابق سواپانچ بجے مسجد بیت الاوّل (گوئٹے مالا) کے لئے روانگی ہوئی۔ قریباً 35 منٹ کے سفر کے بعد پانچ بج کر پچاس منٹ پر بیت الاوّل تشریف آوری ہوئی۔ جہاں گوئٹے مالا کے احباب کے علاوہ وسطی اور جنوبی امریکہ کے مختلف ممالک سے آئے ہوئے وفود نے حضورِانور کابھرپور استقبال کیا اور بچیوں نے اپنی لوکل زبان میں خیرمقدمی گیت پیش کئے۔
حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنا ہاتھ بلند کرکے سب کو السلام علیکم کہا اور مشن ہائوس کے اندر تشریف لے آئے۔
بعدازاں حضورِانور نے مسجد اور مشن ہائوس کی عمارت کا معائنہ فرمایا اور رہائشی حصہ بھی دیکھا۔ مسجد کے بیرونی حصہ میں مارکی لگا کر خواتین اور مردوں کے لئے علیحدہ علیحدہ کھانے کا انتظام کیا گیا تھا اور ان کے لئے وہاں بیٹھنے کی جگہ تیار کی گئی تھی۔ حضورِانور نے اس بارہ میں دریافت فرمایا۔
مسجد کے بیرونی ایریا میں مزید تعمیرات کے حوالہ سے حضورِانور نے جائزہ لیا۔ امیرصاحب گوئٹے مالا نے عرض کیا کہ نچلے حصہ میں سابقہ کلینک کو گیسٹ روم میں تبدیل کیا گیا ہے۔ تجویز ہے کہ یہاں پر باقاعدہ تین رہائشی اپارٹمنٹس، جن میں سے ایک اپارٹمنٹ سنگل بیڈ روم جبکہ دو عدد ڈبل بیڈروم تعمیر کئے جائیں۔ اس پر حضورِانور نے فرمایا۔ ٹھیک ہے، اس کاجائزہ لے لیا جائے کہ جو سابقہ تعمیر ہے اس کو گرا کر بنانا ہے یا اس کو رکھ کراس کی ہی renovation کر کے بنانے ہیں۔ لندن سے فائز صاحب آکر جائزہ لے لیں گے۔
……………(جاری ہے)