مجلس خدام الاحمدیہ جرمنی کے چالیسویں سالانہ اجتماع میں دس ہزار سے زائد خدام و اطفال کی شرکت
حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا اجتماع کے موضوع ‘نماز’ کے حوالے سے خصوصی پیغام
تہجد، نمازوں کی ادائیگی کے روح پرور مناظر۔ علمی و ورزشی مقابلہ جات کا انعقاد
بہترین کارکردگی پر مجلس ہنووَر (Hannover) علَم انعامی کی حق دار ٹھہری، جبکہ علَم انعامی مجلس اطفال الاحمدیہ مجلس اوسنابروک نے حاصل کیا
( فرینکفرٹ، نمائندہ الفضل انٹرنیشنل) مجلس خدام الاحمدیہ جرمنی کا چالیسواں سالانہ اجتماع 23 تا 25؍ اگست بروز جمعہ، ہفتہ ، اتوار تین روز روحانی و دینی ماحول میں جاری رہنے کے بعد اتوار کی شام کو کامیابی سے اختتام پذیر ہو گیا۔ (الحمد للہ) سالانہ کارکردگی کےاعتبار سے مجلس خدام الاحمدیہ ہنوور (Hannover) اور مجلس اطفال الاحمدیہ اوسنا بروک نے محترم امیر صاحب جرمنی کے ہاتھوں علَم انعامی وصول کیا۔ اجتماع کی خاص بات یہ تھی کہ اس بار اجتماع کو ‘نماز باجماعت’ کا موضوع دیا گیا۔ چنانچہ اجتماع کے تمام پروگراموں، تقاریر، دروس وغیرہ میں نماز باجماعت ادا کرنے کی تلقین کو خاص اہمیت دی گئی۔ حتیٰ کہ مقام اجتماع اور پنڈال میں جگہ جگہ نماز ادا کرنے کی تلقین سے متعلق حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور خلفائے سلسلہ عالیہ احمدیہ کے ارشادات پر مشتمل پوسٹر نمایاں کر کے لگائے گئے تھے۔
اذان ہوتے ہی شعبہ تربیت کی ٹیمیں وسیع و عریض مقام اجتماع اور کار پارکنگ میں پھیل جاتیں اور خدام کومقامِ نماز کی طرف جانے کی تلقین کرتیں۔ حضرت امیر المومنین ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی طرف سے جو اجتماع کا پیغام موصول ہوا وہ بھی نماز باجماعت کی تلقین پر مشتمل تھا۔ (یہ پیغام صفحہ 4 پر ملاحظہ فرمائیے) چنانچہ امسال نمازوں کے اوقات میں 110×30 میٹر کا پنڈال نمازیوں سے بھر جاتا اور ایک اچھی خاصی تعداد کو پنڈال سے باہر نماز ادا کرنا پڑتی۔نمازوں کی ادائیگی کے اس روح پرور منظر نے اجتماع کے ماحول پر بہت اچھا اثر قائم کیا۔ عمومی نظم و ضبط اور پروگراموں کے وقت پر شروع کرنے میں یہ بات ممد و معاون ثابت ہوئی۔
مقام اجتماع: جرمنی میں خدام کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیشِ نظر گذشتہ کئی سالوں سے اجتماع کے لیے جو جگہ بھی لی جاتی رہی اس میں تنگی کا احساس محسوس کرنے میں آتا۔ چنانچہ کئی سال سے ہر سال اجتماع کی جگہ کو تبدیل کیا جانا مجبوری بن گیا تھا۔ چنانچہ امسال صدر صاحب مجلس خدام الاحمدیہ محترم احمد کمال صاحب (واقفِ زندگی) اور اُن کی ٹیم نے مل کر فرینکفرٹ شہر کی انتظامیہ کے تعاون سے وہ جگہ حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی جو شہر کا ساؤتھ پارک کہلاتا ہے۔ یہاں سپورٹس کے تین کمپلکس ہیں۔ ساؤتھ پارک میں آئس سٹیڈیم، فرنکفرٹ کے فٹ بال کلب F.S.V. کا سٹیڈیم جس میں 12540 تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ اُن کی تین منزلہ عمارت جس میں دوسرے فلور پر اطفال الاحمدیہ کا اجتماع منعقد ہوا اور باقی دو فلورز پر اجتماع کی انتظامیہ نے اپنے دفاتر قائم کیے۔ اتھلیٹکس کا میدان اور آئس سٹیڈیم کے سامنے وسیع و عریض میدان جہاں پر مقام اجتماع کے 50؍ خیمہ جات لگائے گئے۔ خدام نے 17؍ اگست سے وقارِ عمل شروع کر کے اجتماع کی تیاری کا آغاز کر دیا جس میں 211؍ خدام نے حصہ لیا۔ ان میں جامعہ احمدیہ جرمنی کے 71 طلبہ بھی شامل تھے۔
اجتماع کا آغاز و افتتاح: 22؍ اگست بروز جمعرات کی شام مکرم احمد کمال صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ جرمنی نے اجتماع کا تفصیلی معائنہ کیا جو رات 9؍ بجے عشاء کی نماز تک جاری رہا۔ جمعہ کے روز چار ہزار سے زائد خدام نے مقام اجتماع میں نمازِ جمعہ ادا کی۔ مبلغ انچارج مکرم صداقت احمد صاحب نے ذکرِ الٰہی کی اہمیت پر خطبہ جمعہ دیا اور بتایا کہ ذکرِ الٰہی کی سب سے عمدہ شکل نماز ہے جو روح کی غذا اور آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔ پونے چار بجے اجتماع کی افتتاحی تقریب کا آغاز پرچم کشائی اور دعا سے ہوا۔ مکرم امیر صاحب جماعت احمدیہ جرمنی نے جرمنی کا قومی پرچم اور صدر صاحب خدام الاحمدیہ نے لوائے خدام احمدیت لہرایا۔ پرچم کشائی کے وقت 8؍ خدام کا ایک گروپ خدام احمدیت کا ترانہ ؎
ہیں بادہ مست بادہ آشامِ احمدیت
چلتا ہے دورِ مینا و جامِ احمدیت
خوش الحانی سے پڑھ رہا تھا۔ یہ ترانہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ نے خدام کے لیے لکھا تھا۔
تلاوت و نظم کے بعد مکرم عبداللہ واگس ہاؤزر صاحب امیر جماعت احمدیہ جرمنی نے افتتاحی تقریر میں خدام کو تلقین کی کہ ہر خادم نے اس اجتماع سے کچھ نہ کچھ سیکھ کر جانا ہے۔ نمازوں کی ادائیگی سے انسان کے اندر روحانی تبدیلی پیدا ہوتی ہے۔ آپ نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور خلفائے سلسلہ عالیہ احمدیہ کے ارشادات کو زیرِ مطالعہ رکھنے کی نصیحت کی خصوصاًحضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کی کتاب ذکرِ الٰہی کا مطالعہ کرنے کی طرف توجہ دلائی۔
اجتماع کے پروگرام: اجتماع کے دنوں میں نماز تہجد مکرم عمران بشارت صاحب نے پڑھائی۔ نمازِ فجر کے بعد اور دوسری نمازوں میں اذان اور نماز کے درمیانی وقفے میں درس کا اہتمام تھا جو مبلغین سلسلہ افتخار احمد صاحب، سعید عارف صاحب، امتیاز شاہین صاحب، شعیب عمر صاحب، محمود ملہی صاحب، فرہاد غفار صاحب اور حبیب احمد گھمن صاحب نے دیے۔ تقاریر۔سوال و جواب۔ لیکچر اور مجلس مذاکرہ بھی منعقد ہوئیں۔ مکرم مبلغ صاحب انچارج جماعت جرمنی نے قربانی کا فلسفہ بیان کرتے ہوئے تاریخ اسلام اور تاریخِ احمدیت سے سبق آموز واقعات بیان کیے۔ اصلاح فورم میں مکرم حسنات احمدصاحب اور مکرم سعادت احمد صاحب نے ‘خلافت ہماری مشعلِ راہ ہے’ کے عنوان پر گفتگو کی۔ جرمنی میں تاریخ احمدیت کے حوالے سے مکرم لقمان مجوکہ صاحب نے معلومات سے پُر تقریر کی۔
اسلام اور سائنس کے موضوع پر مجلس مذاکرہ میں نماز اور وضو کے فوائد پر ڈاکٹر وجاہت وڑائچ صاحب، ڈاکٹر نداء الحبیب باجوہ صاحب اور سعادت احمد صاحب نے حصہ لیا۔ اس کے دوران ڈاکٹر مسعود الحسن نوری صاحب کا ویڈیو پیغام بھی خدام کو دکھایا گیا۔
Real Talk کے تحت ہونے والے پروگرام میں مربی سلسلہ بہزاد چوہدری صاحب، طارق چوہدری صاحب(مہتمم تربیت) اور ڈاکٹر اطہر زبیر صاحب نے خدام کو نصائح کیں۔
سوال و جواب کے پروگرام میں مبلغین سلسلہ مکرم شمس اقبال صاحب، مکرم طارق ظفر صاحب اور مکرم سعید عارف صاحب نے جرمن؍اردو میں خدام کے سوالات کے جوابات دیے۔ ہنگامی صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے طاہر اختر صاحب نے مفید معلومات پر مبنی لیکچر دیا۔ Fit for Salat کے عنوان کے تحت مکرم امیر صاحب جرمنی اور مکرم صدر صاحب مجلس خدام الاحمدیہ ‘روحانی ترقی کے لیے صحت مند جسم کیوں ضروری ہے’ کے بارے میں خدام سے مخاطب ہوئے۔ ‘مرحبا’ پروگرام کے تحت جرمنی میں پناہ گزینوں کو جو مسائل ہیں اُن پر داؤد مجوکہ صاحب نے گفتگو کی اور پوچھے جانے والے سوالات کے جوابات دیے۔
اڑھائی کلومیٹر کی چیریٹی واک بھی رکھی گئی تھی۔ جس میں شامل ہونے والوں کے لیے ضروری تھا کہ وہ کچھ نہ کچھ رقم صدقے کی نیت سے پیش کریں۔ چنانچہ 150؍ خدام نے مکرم امیر صاحب اور صدر صاحب مجلس کے ہمراہ اس چیریٹی واک میں حصہ لیا۔
علمی و ورزشی مقالبہ جات: مقابلہ جات کے لیے پورے جرمنی سے 24؍ زون بنائے گئے تھے۔ اس طرح اجتماع کے تین روز 24؍ زونوں کی ٹیموں کے مابین مقابلہ جات ہوئے۔ان میں کرکٹ، فٹ بال، والی بال، رسہ کشی، دوڑ (ایک سو۔ہزار اور پانچ ہزار میٹر )، گولہ پھینکنا، اونچی چھلانگ، لمبی چھلانگ،تیراکی (50 میٹر اور دو سو میٹر)، کلائی پکڑنا اور وزن اٹھانےکے مقابلہ جات شامل تھے۔
علمی مقابلہ جات میں تلاوت و حفظ قرآن کریم، اذان، تقریری مقابلہ اردو، جرمن، فی البدیہہ، مشاہدہ معائنہ، کوئز روحانی خزائن (جلد چہارم)، پیغام رسانی اور بیت بازی شامل تھے۔
نومبائعین کے علمی مقابلہ جات کے لیے علیحدہ معیار رکھا گیا تھا۔ یہ مقابلےجرمن اور عربی زبان میں کروائے۔ آخری روز فٹ بال کا ایک نمائشی میچ نیشنل عاملہ مجلس خدام الاحمدیہ اور ریجنل قائدین کے درمیان ہوا جو نیشنل عاملہ نے ایک گول سے جیت لیا۔ ہفتہ کی شام جرمن زبان میں مشاعرہ بھی ہوا۔
اجتماع اطفال: اطفال کے علمی و ورزشی مقابلہ جات کے لیے دو معیار [معیارِ صغیر (7سے 12سال)اور معیار کبیر (13 سے 15 سال)]بنائے گئے تھے۔ معیارِ صغیر کو مزید دو معیار [ابو بکر گروپ (7 سے 9 سال) اور عمر گروپ (10 اور 11 سال) ] میں تقسیم کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ معیارِ خاص بھی رکھا گیا تھا جس کے نصاب میں عربی قصیدہ شامل تھا۔ مزید برآں خاص پروگرام میں بچوں کو بتایا گیا کہ تعلیم کی اہمیت کیا ہے۔ کس طرح اچھے نمبر حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ نشہ آور چیزوں سے کیسے بچ کررہا جا سکتا ہے۔ خود اعتمادی کس طرح پیدا کی جا سکتی ہے۔ کوئز کے پروگرام بھی رکھے گئے۔ جن بچوںنے کسی مقابلے میں حصہ لیا ان کے لیے انعام گھر کی طرز کا دلچسپ پروگرام رکھا گیا تھا جس میں تمام بچوں کو انعام ملا۔ نماز کے حوالے سے ایک خصوصی فیچر پروگرام بھی اجتماع کا اہم حصہ تھا۔ مِنی کار ریس، مِنی گولف، جمپنگ کا بھی انتظام تھا۔ ایک ورکشاپ والدین کے حوالے سے تھی جس میںباپ کی ذمہ داری اور بچے سے پیار کے تعلق کو بڑھانے پر گفتگو کی گئی۔ اس حوالے سے مجلس اطفال الاحمدیہ نے 8؍ صفحات پر مشتمل سپیشل پمفلٹ بھی شائع کیا جس میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارشادات درج تھے۔ وہ بچے جو والدین کے بغیر اجتماع میں شامل تھے ان کی نگہداشت کے لیے خصوصی ٹیم ترتیب دی گئی تھی۔
150؍ اطفال کے کئی گروپس بنا کر اُن کو باری باری خدام الاحمدیہ کے اجتماع کی سیر کروائی جاتی رہی تا کہ وہ خدام کے اجتماع سے متعارف ہوں۔ اس کو ‘ٹور گائیڈ’ کا نام دیا گیا تھا۔ مجلس اطفال الاحمدیہ نے مساجد کے ماڈل بنانے کا ایک مقابلہ دورانِ سال کروایا تھا۔ چنانچہ اجتماع کے موقع پر دس مجالس کے اطفال مسجد کے ماڈلز بنا کر لائے جن کو اجتماع کے موقع پر نمائش کے لیے رکھا گیا اور انعامات دیے گئے۔ اتوار کی سہ پہر مکرم امیر صاحب جرمنی نے اطفال کے اختتامی اجلاس کی صدارت کی اور دوم، سوم پوزیشن حاصل کرنے والے اطفال کو انعامات دیے۔
اختتامی اجلاس: اتوار کے روز فائنل مقابلہ جات کے آخر پر خدام نے مل کر جرمنی کا قومی پرچم اور لوائے خدام احمدیت مخصوص لباس پہن کر فضا میں لہرایا۔ دو علیحدہ علیحدہ یونیفارم میں ملبوس دو ہزار سے زائد خدام کے ہاتھوں میں پرچم کا ہونا انتہائی دلفریب منظر تھا جس سے ہزاروں لوگوں نے لطف اٹھایا۔
درمیانی وقفہ اور تین بجے نمازوں کی ادائیگی کے بعداجتماع کی اختتامی تقریب شروع ہوئی۔ اس تقریب میں انعام حاصل کرنے والوں نے محترم امیر صاحب جرمنی کے ہاتھوں انعامات وصول کیے۔ صدر صاحب خدام الاحمدیہ نے اختتامی تقریر کی اور اجتماعی دعا کے بعد نعرۂ تکبیر کی صداؤں میں مجلس خدام الاحمدیہ جرمنی کا چالیسواںسالانہ اجتماع بخیر و خوبی اختتام پذیر ہوا۔