پرسیکیوشن رپورٹس

اسلامی جمہوریہ پاکستان میں احمدیوں پر ہونے والے دردناک مظالم کی الَم انگیز داستان

(مہر محمد داؤد)

دسمبر2022ءمیں سامنےآنے والے چند تکلیف دہ واقعات سے انتخاب

اعلیٰ احمدی قیادت پر توہین کے مقدمات درج

پولیس نےاحمدیہ جماعت کے چند ارکان اور اعلیٰ قیادت کے خلاف توہین مذہب کی دفعات 295-B، امتناع قادیانیت آرڈیننس دفعہ 298-C اور حکومت پنجاب کے قرآن کریم کے پرنٹنگ اور ریکارڈنگ ایکٹ 2011ء کے تحت 6؍دسمبر 2022ء کو مقدمہ درج کیا ہے۔ دفعہ 295-C کی سزا سزائے موت یا عمر قید ہے۔

مولوی محمد حسن معاویہ نے تھانہ چناب نگر میں FIR نمبر 661/22 درج کروائی جو کہ پنجاب قرآن بورڈ لاہور کی جانب سے5؍دسمبر 2022ء کو جاری کردہ ایک خط کی بنا پر درج کی گئی۔متعلقہ ارکان کے خلاف اس شکایت کو لاہور ہائی کورٹ کےجسٹس شجاعت علی خان سن رہے ہیں تاہم احمدیوں کو اس سماعت کی کارروائی کا حصہ نہیں بنایا گیا۔

حسن معاویہ نے 2019ء میں شکایت درج کروائی تھی اور پولیس نے اس پر کارروائی کرتے ہوئے جماعت سے تحریری جواب طلبی کی تھی۔اس وقت یہ سمجھا گیا کہ وہ لوگ مطمئن ہو چکے ہیں اور معاملہ ختم ہو چکا ہے۔ لیکن معاویہ اور اس کے ساتھی اس بات پر مصر رہے کہ احمدیوں کی مذہبی آزادی کا انکار کیا جائے اور اس کے لیے ہر ممکنہ کوشش کی جائے۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکرہے کہ احمدیوں نے قانون کی پابندی کرتے ہوئے عرصہ دراز سے قرآن کریم کی طباعت اور اشاعت کو روک دیا ہے۔لیکن اگر ملاں اور ان کے کارندے یہ سمجھتے ہیں کہ وہ احمدیوں کو قرآن سے الگ ہونے پر مجبور کر دیں گے تویہ محض ان کی خام خیالی ہے۔

ایسے مقدمات کا اندراج پاکستان کے اندر سرکاری سرپرستی میں احمدیوں کے خلاف بہیمانہ کارروائیوں کی نشاندہی کرتا ہے۔

نئی دلہن کو بانی جماعت احمدیہ کی نبوت کا انکار کرنا ہو گا

حال ہی میں ختم نبوت حلف نامہ کو نکاح فارم میں شامل کرنے کے بعد سوشل میڈیا پر بہت سی ویڈیوز دیکھنے میں آرہی ہیں جہاں نئی دلہنیں بانی جماعت احمدیہ کی نبوت کا انکار کرتے نظر آرہی ہیں۔

اگر آپ پاکستان کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبہ پنجاب میں بطور مسلمان نکاح کرتے ہیں(مسیحیوں اور دوسری اقلیتوں کے لیے اصول الگ ہیں) تو آپ کو رشتہ ازدواج میں بندھنے کے لیےختم نبوت(آنحضورﷺکے آخری نبی) ہونے کا حلفیہ اقرار کرنا ہو گا۔

وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی نے اس کے متعلق تمام نکاح رجسٹراروں کے نام 30؍جولائی کوحکومت پنجاب کی جانب سےایک حکم نامہ جاری کیا۔ پرویز الٰہی نے کہا کہ جو نکاح رجسٹرار نکاح کرنے والوں سے اس حلف نامہ کا اقرار شامل نہیں کرے گا اس کو بھی جیل جانا پڑے گا۔

نکاح کرنے وا لے فریقین کو اس بات کا اقرار کرنا ہو گا کہ حضرت محمدﷺ نبیوں میں آخری نبی ہیں اور آپ ﷺ کے بعد کوئی اور نبی نہیں آئے گا۔ اور جو کوئی حضرت محمدﷺ کے بعد خود کو نبی کہے وہ جھوٹا اور ملحد ہو گا۔گو کہ اصولاً یہ بات واضح نہیں کی گئی لیکن در حقیقت اس حلف نامہ کا مقصدصرف ایک مذہبی اقلیت جماعت احمدیہ کو نشانہ بنانا ہے۔اسلام میں احمدیہ جماعت کا آغاز حضرت مرزا غلام احمدؑ(1835ء۔1908ء ) نے کیا۔عام مسلمان حضرت مرزا غلام احمدؑ پر الزام عائد کرتے ہیں کہ لفظ نبی استعمال کر کے انہوں نے خود کو حضرت محمد ﷺ کے بعد نیا نبی بنا لیا ہے۔ احمدی عقیدہ کہ مطابق حضرت مرزا غلام احمد ؑ امتی بھی ہیں اور نبی بھی۔ مولویوں کی نظر میں یہ عقیدہ کسی بھی حال میں درست نہیں۔

نکاح نامہ کی اس شق کا مقصد ہی یہی ہے کہ جو احمدی بھی اس حلف کا اقرار کرے گا وہ دراصل اپنے احمدی نہ ہونے کا اقرا کرے گا۔پنجاب حکومت چاہتی ہے کہ کوئی احمدی کسی غیر احمدی سے شادی نہ کرے۔ اور اس کا مقصد ایک اقلیت کو اور زیادہ دباؤ کا شکار کرنا ہے۔ ختم نبوت کایہ حلف نامہ احمدی عقائد کے خلاف نہیں ہے لیکن اگر وہ اس حلف نامہ کا اقرار کرتے ہیں تو ان پر توہین کا مقدمہ درج کروا دیا جائے گا۔جس کی سزا سزائے موت ہے۔اور پنجاب کے سیاستدانوں نے صریحاً اس بات کا اظہار کیا ہے۔

نکاح کرتے وقت فریقین سے ان کے راسخ العقیدہ ہونے کا ثبوت مانگنا اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان مذہبی آزادی کے بین الاقوامی قوانین کا کتنا پاس کرتا ہے۔

بظاہر تو یہ قانون صرف حلف پر دستخط کرنے کا کہتا ہے لیکن کچھ لوگ اس حد تک جا رہے ہیں کہ نکاح کرنے والے فریقین سے زبانی حلف کو دوہرانے کا بھی کہہ رہے ہیں۔پہلے کچھ ملا ںنکاح کے وقت چھ کلمے پڑھنے کا کہتے تھے اور اب ختم نبوت حلف نامہ پڑھایا جا رہا ہے۔ گویا ایک نئی شریعت کا اجرا ہورہا ہے!

ایک احمدی ڈائریکٹر کے خلاف مقدمہ میں توہین کی دفعات شامل

لاہور دسمبر 2022ء: ناظر امور عامہ اور ترجمان جماعت احمدیہ کے خلاف FIA سائبر کرائم ونگ لاہور نے FIR نمبر 99/2022ء کے تحت 28؍ اکتوبر 2020ء کو مقدمہ درج کیا ۔ اس مقدمہ میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295-A اور 153-A کے ساتھ الیکٹرانک کرائم کے تحفظ کے 2016ءکے آئین کے تحت 1860 R/W کی شق 11 شامل ہے۔

یہ کیس ہائی کورٹ کے ایک وکیل شہزاد احمد کی درخواست پر درج کیاگیا۔ درخواست میں یہ موقف اپنایا گیا ہے کہ موصوف نے یوٹیوب کے ایک پروگرام میں اسلامی اصطلاحات کا استعمال کیا ہے۔اور ختم نبوت حلف نامہ پر تبصرہ کر کے اس کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔درخواست گزار نے اپنی اس درخواست کی سیشن کورٹ لاہور سے توثیق کروائی جس نے سائبر کرائم ونگ لاہور کو مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا۔

نیز درخواست گزار نے سیکشن 30 کے تحت چودھری غلام مرتضیٰ ورک جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں ایک اور مقدمہ درج کروایا اور مجسٹریٹ نے اس مقدمہ میں دفعہ 295-C شامل کردی جس کی سزا سزائے موت یا عمر قید ہے۔

احمدیوں پر فوجداری مقدمہ

بھولیر ضلع قصور،7؍دسمبر 2022ء:عبد الرؤف نامی تحریک لبیک پاکستان کے ایک ملاں نےسنوکر کلب میں ایک احمدی کے ساتھ جھگڑا شروع کر دیا جو بعد میں زیادہ بڑھ گیا۔فریقین کے ساتھ اور لوگ بھی شامل ہو گئے اور کچھ لوگوں نے گولی چلا دی۔ مقامی SHO تھانہ پھول نگر نے فریقین کو شام کو تھانہ میں بلایا۔ تھانہ میں تحریک لبیک کا مقامی صدر اور دوسرے ملاں بھی آ گئے۔ پولیس نےفریقین کے چار لوگوں کو گرفتار کر لیا اور اگلے دن عدالت میں پیش کر دیا جہاں عدالت نے معاملہ باہمی رضامندی سے ختم کروا دیا۔

بعد میں تحریک لبیک کے مولوی ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر(DPO)کو ملے اور معاملہ کو مذہبی رنگ دے دیا اور احمدیہ مسجد کو مسمار کرنے، احمدیوں کامکمل بائیکاٹ کرنے اور احمدیوں کو گاؤں سے نکالنےکا کہا۔

ملاں عبد الرؤف نے کہا کہ احمدیوں نے دو ماہ قبل ان(غیر احمدیوں) کی شکایت پر پولیس کی جانب سے احمدیہ مسجد کے محراب اور میناروں کو ڈھانپنے کی کارروائی کا بدلہ لیا ہے۔ملاں کے کہنے پر 11؍ احمدیوں پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ان احباب پر 337F(i), 337A(i), 337H(2), 506/B, 148, 149, 337L(2)کے تحت17؍ دسمبر 2022ء کو تھانہ پھول نگر میں مقدمہ درج کیا گیا۔

تحریک لبیک کے شدت پسند مولوی جماعت احمدیہ کے خلاف کارروائیوں کو اپنی سیاست چمکانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ حال میں احمدیہ مساجد کی بے حرمتی میں اضافہ تحریک لبیک کی طرف منسوب کیا جا سکتا ہے۔

ایمنسٹی انٹر نیشنل لمز چیپٹر کو ایک احمدی مقرر کو مدعو نہ کرنے کا حکم

لاہور، دسمبر 2022ء کا پہلا ہفتہ:اپنی ٹویٹس کے ایک سلسلے میں ایمنسٹی انٹرنیشنل لمز کے چیپٹر نے کہا ہے کہ ان کو پاکستان میں ایسی اقلیتوں (جن سے امتیازی سلوک روا رکھا جا رہا ہو)کے متعلق رواداری پر بات کرنے کے لیےمدعو کیے گئے اپنے ایک مہمان کو بات کرنے سے روکنے کےلیے کہا گیاہے۔ان کی تین ٹویٹس درج ذیل ہیں۔

6؍دسمبر 2022ء کو 4:45 پر انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں (جن سے امتیازی سلوک روا رکھا جا رہا ہو)کے متعلق رواداری پر بات کرنے کے لیےمدعو اپنے ایک احمدی مہمان کواچانک بولنے کی اجازت نہ دینے کا کہا گیا ہے۔

4:54 پر انہوں نے اپنی دوسری ٹویٹ میں کہا کہ مہمانوں کی منظوری دی جا چکی تھی لیکن اچانک OSA نے لسٹ کو دوبارہ چیک کیا اور کہا کہ احمدی مقرر بات نہیں کر سکتا۔

اگلی ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ ایک خاص آدمی کو رواداری پر بات کی اجازت نہ دینا سب کچھ واضح کر رہا ہے۔اور اس بات کا اظہار ہم ان کی خاطر چھوڑی گئی خالی نشست کے ذریعے کریں گے جو ان کی نمائندگی کرے گی۔

احمدیہ قبرستان کو سیل کرنے کی وجہ سے احمدی تدفین کہاں کریں

ترگڑی ،ضلع گوجرانوالہ۔ دسمبر 2022ء:احمدیوں اور غیر احمدیوں کے لیے اس گاؤں میں ایک اجتماعی قبرستان تھا۔لیکن 1967ءمیں گاؤں سے ایک کلومیٹر دور غیر احمدیوں کے لیے ایک قطعہ زمین قبرستان کے لیے مختص کیا گیا اور گاؤں والوں نے متفقہ طور پر پرانا قبرستان احمدیوں کو دے دیا۔اس معاہدے کی وجہ سے پرانا قبرستان احمدیوں کے استعمال میں رہا اور اس میں230؍ احمدیوں اورصرف 50؍ غیر احمدیوں کی تدفین ہوئی۔جولائی2020ء میں مخالفین کے کہنے پر پولیس نے 67؍احمدیوں کی قبروں کے کتبے توڑ دیے اور دسمبر 2022ء میں اسسٹنٹ کمشنر نے اس قبرستان کو سیل کر دیا اور احمدیوں کے لیے ایک نیا قطعہ زمین مختص کرنے کی تجویز دی۔

7؍دسمبر 2022ء کو ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل کے ساتھ ایک میٹنگ میں اس معاملے پر بات کے دوران ان کو بتایا گیا کہ متعلقہ قبرستان غیر احمدیوں کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ لہٰذا یا تو احمدیوں کے لیے بھی اس کو کھولا جائے یا پھر نیا قطعہ زمین مختص کیا جائے۔ اس پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل نے کہا وہ اسسٹنٹ کمشنر سے بات کر کے فیصلہ کریں گے۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button