’’الفضل تاریخ احمدیت کا بنیادی ماخذ ہے‘‘
تاریخ قوموں کی زندگی میں بہت اہمیت رکھتی ہے۔ ترقی یافتہ اقوام اپنی تاریخ کو اپنا استاداور اپنا راہنما شمار کرتی ہیں کیونکہ اس سے آگاہی اور اس سے سبق سیکھنا قومی شعور میں اضافے کا باعث ہوتا ہے۔ کسی قوم کی ترقی کا اندازہ کرنے کے لیے اس کے ماضی سے موازنہ کیا جاتا ہے۔ مختلف اقوام کی تاریخ کا مطالعہ ہمیں ان کی ترقی کے عوامل اور تباہی کی وجوہات سے آگاہ کرتا ہے جن کی مدد سے ہم اپنے ارادوں کے مختلف پہلوؤں کو پرکھ کر بہتر فیصلے کر سکتے ہیں۔ گویا انسان حال کی عمارت میں بیٹھ کر تاریخ کی کھڑکی سے اپنے مستقبل کا نظارہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ تاریخی واقعات سے ہمیں مثبت سوچ، یقین اور محنت کی اہمیت کا علم ہوتا ہے اور جس قوم کے مزاج میں یہ خصوصیات پیدا ہو جائیں کوئی نہیں جو اس کی ترقی کے سامنے حائل ہو سکے۔ اخبارات قوم کی تعلیم و تربیت اور انہیں معلومات پہنچانے کے ساتھ ساتھ تاریخ کا ایک ماخذ ہوتی ہیں۔ مؤرخ جس زمانے کی تاریخ مرتب کرتا ہے اس زمانے کے مستند اخبارات اس کے لیے خاص اہمیت رکھتے ہیں۔اخبارات بظاہر خبروں، تجزیوں اور مضامین کا مجموعہ ہوتے ہیں لیکن ان سے غیر محسوس طور پر قومی عادات و اطوار اور معاشرتی روایات مترشح ہوتی اور قوموں کے کردار واضح ہوتے ہیں۔ اسی لیے آج کے اخبار کو کل کی تاریخ کہا جائے تو غلط نہ ہو گا۔ چنانچہ الفضل بھی اس لحاظ سے تاریخ احمدیت کا بنیادی ماخذ ہے جو اپنے اجرا سے آج تک وہ تمام خدمات سرانجام دیتا چلا آتا ہے جن کو بانیٔ الفضل حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا تھا۔
اخبار الفضل کے اجرا کے وقت حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے ’’اخبار فضل کا پراسپکٹس‘‘ میں جو ضروریات بیان فرمائیں خدا تعالیٰ کے فضل سے ان کے مطابق عرصہ سو سال سے زائد سے یہ اخبار خدمت کی توفیق بھی پا رہا ہے۔ اس اخبار میں اسلام کی خوبیاں اور قرآن شریف کے کمالات کی اشاعت کی گئی۔ اس کے ذریعے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تعلیمات کا پرچار کیا گیا۔ احبابِ جماعت کو اسلام کی حقیقی تعلیمات سے واقف کرنے کے ساتھ ساتھ ہر قسم کی بدعات اور رسومات کی ظلمتوں سے نکالنے اور اخلاق کی درستی کی طرف توجہ دلانے کا عظیم الشان جہاد کیا گیا۔ تاریخ اسلام کے ایسے روشن پہلوؤں کو روشناس کرایا گیا جن سے ہمت، استقلال، قربانی،جرأت، ایثار، ایمان، وفاداری وغیرہ جیسے خصالِ حسنہ کی ترقی کی تحریک ہوتی ہو۔ ایسے زمانے میں جب برصغیر کے مسلمانوں میں تعلیم حاصل کرنے کی حوصلہ افزائی نہیں کی جاتی تھی مسلمانوں کو عموماً اور احمدیوں کو خصوصاًتعلیم کی ترغیب دی اور اس کے لیے مفید تجاویز پیش کیں۔ احباب جماعت کو تبلیغ اسلام کی ترغیب دی گئی، اس کے ذرائع تلاش کر کے ان سے انہیں آگاہ کیا اور مخالفین کی تبلیغی کوششوں سے آگاہ کیا گیا۔ سیاست میں جماعت کو ان اصولوں پر چلنے کی تعلیم دی گئی جن پر حضرت مسیح موعودؑ قوم کو چلانا چاہتے تھے یا خلفائے وقت کی جانب سے راہنمائی کی جاتی تھی۔ مختلف ممالک اور جماعتی خبروں اور ترقیات سے پبلک کو آگاہ کیا گیا۔ مختلف علاقوں اور دور دراز میں بسنے والے احمدیوں میں باہمی میل ملاپ اور واقفیت بڑھانے میں مثبت کردار ادا کیا نیز معلوماتِ عامہ میں اضافے کے سامان بہم پہنچائے۔ اور ان سب امور نے مل کر جہاں جماعت احمدیہ کے اجتماعی کردار کو دنیا کے سامنے پیش کیا وہاں مؤرخ کے لیے ایسی معلومات کا خزانہ چھوڑا جن سے استفادہ کر کے تاریخ کے دھندلکوں سے ایک واضح تصویر کشید کی جا سکے۔ اللہ تعالیٰ روز اول سے آج تک اس عظیم الشان خزانے کی خدمت کی توفیق پانے والے ہر فرد کو جزائے خیر سے نوازے۔ آمین
الفضل کا کیا کام ہے اور یہ کیا خدمت بجا لا رہا ہے، حضرت امیرالمومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے الفضل ربوہ کے صدسالہ جوبلی سوونیئر کے لیے بھجوائے گئے اپنے بصیرت افروز پیغام میں اس کا ذکر یوں فرمایا کہ ’’الفضل کا کام احبابِ جماعت کو حضرت مسیح موعود کی تعلیمات سے آگاہ کرنا، خلیفہ وقت کی آواز ان تک پہنچانا نیز جماعتی ترقی اور روزمرہ کے اہم جماعتی حالات و واقعات سے باخبر رکھنا ہے۔ چنانچہ اس میں حضرت مسیح موعودؑ کے ملفوظات اور ارشادات شائع ہوتے ہیں۔ خلفائے احمدیت کے خطبات و خطابات اور تقاریر وغیرہ شائع ہوتی ہیں اور یہ خلیفہ وقت اور احباب جماعت کے مابین رابطے اور تعلق کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ اس میں دنیا کے مختلف ممالک سے جماعتی مراکز کی رپورٹیں چھپتی ہیں جن سے مبلغ اور سلسلہ کے مخلصین کی نیک مساعی کا علم ہوتا ہے اور جماعت کی ترقی اور وسعت کا پتہ چلتا ہے۔ الفضل میں مختلف موضوعات پر اہم اور مفید معلوماتی مضامین بھی شائع ہوتے ہیں جو احباب جماعت کی روحانی پیاس بجھاتے ہیں اور ان کی دینی، اخلاقی اور علمی تعلیم و تربیت کا سامان کرتے ہیں۔ الفضل کا مطالعہ بہت سی بھٹکی روحوں کی ہدایت کا ذریعہ بھی ہے۔
الفضل تاریخ احمدیت کا بنیادی ماخذ ہے۔ اب تو بہت سے ممالک سے جماعت کے رسائل و جرائد شائع ہوتے ہیں لیکن ماضی میں الفضل ہی تھا جس نے جماعتی ریکارڈ اور تاریخ جمع کرنے میں بڑا کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ ‘‘ (روزنامہ الفضل صدسالہ جوبلی سوونیئر 2013ء)
جلسہ سالانہ برطانیہ کے موقع پر روزنامہ الفضل انٹرنیشنل کی عاجزانہ کاوش، سالانہ نمبر زیرِ عنوان ’’الفضل تاریخ احمدیت کا بنیادی ماخذ‘‘ شائع کرنے کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ احمدی اپنی تاریخ کا مطالعہ کریں اور اس یقین پر قائم ہو جائیں کہ جس طرح ہمارا ماضی تابناک ہے اسی طرح ہمارا مستقبل بھی اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے شاندار ہے،جس طرح جماعت احمدیہ کا یہ سفر بے سروسامانی کی کیفیت سے شروع ہو کر خلافتِ احمدیہ کے زیرِ سایہ دو سو سے زائد ممالک میں نفوذ تک پہنچ چکا ہے ان شاء اللہ اسی طرح جلد دنیا کی اکثر آبادی کے دلوں کو محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپؐ کے غلامِ صادقؑ کی محبت اور اخوت اور خداترسی کی تعلیمات سے فتح کرتے ہوئے انہیں اسلام کے جھنڈے تلے لے آنے میں کامیابی سے ہم کنار ہو گا۔