دعا کا طریق
یہ کہنا ہرگزبےجا نہ ہوگا کہ ضرورت دعا کی ماں ہےاور یہ بھی مسلمہ حقیقت ہے کہ انسان ضعیف البنیان ہے۔ انسان کی جو بھی دینی اور دنیوی احتیاج ہے اس میں وہ مدداور استعانت کا طلب گارہوتا ہے۔ایک ایسی ہستی کا جوکامل قدرت کی حامل ہو۔غالب وکارسازہو۔ خدا تعالیٰ ہی وہ واحد ہستی ہے جوخالق ہونے کے ناطے انسانوں کی حاجتوں کی حاجت روائی کی قدرت رکھتی ہے۔اس لیے اس ذاتِ یگانہ کی معرفتِ حقہ کا ہونا لازم امرہے۔ اللہ تعالیٰ کی ہستی پرکامل یقین ہی دعا میں رقت وگدازاور سوزو حدت پیدا کرسکتا ہے۔
حضرت اقدس مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:جب تو دعا کے لئے کھڑا ہو تو تجھے لازم ہے کہ یہ یقین رکھے کہ تیرا خدا ہر ایک چیز پر قادر ہے تب تیری دعا منظور ہوگی اور تو خدا کی قدرت کے عجائبات دیکھے گا۔(کشتی نوح)
دعا کے لیے کیسے قیام کرنا ہے؟ کیا طریق اختیارکرنا ہے؟آپؑ اس کے بارہ میں تحریر کرتے ہیں:تم راستباز اس وقت بنوگے جب کہ تم ایسے ہوجاؤکہ ہرایک کام کے وقت ہرایک مشکل کے وقت قبل اس کے کہ تم کوئی تدبیرکرو اپنا دروازہ بندکرو اورخدا کے آستانہ پر گرو کہ ہمیں یہ مشکل درپیش ہے۔اپنے فضل سے مشکل کشائی فرما تب روح القدس تمہاری مدد کرے گی اور غیب سے تمہارے لیے کوئی راہ کھولی جائے گی۔(کشتی نوح) دعا کے اس طریق کے نمونے ہمیں حضرت مسیح موعودؑ کی حیات طیبہ میں بکثرت ملتے ہیں۔مگر آپؑ کی سیرت مقدسہ کا ایک نمونہ طریق دعا نذرِ قارئین ہے: طاعون کے دنوں میں جبکہ قادیان میں طاعون زور پر تھا میرا لڑکا شریف احمد بیمار ہوا اور ایک سخت تپ محرقہ کے رنگ میں چڑھا جس سے لڑکا بالکل بیہوش ہو گیا اور بیہوشی میں دونوں ہاتھ مارتا تھا۔ مجھے خیال آیا کہ اگرچہ انسان کو موت سے گریز نہیں مگر اگر لڑکا اِن دنوں میں جو طاعون کا زور ہے فوت ہو گیا تو تمام دشمن اِس تپ کو طاعون ٹھہرائیں گے اور خدا تعالیٰ کی اُس پاک وحی کی تکذیب کریں گے کہ جو اُس نے فرمایا ہے انّی احافظ کلّ من فی الدار یعنی مَیں ہر ایک کو جو تیرے گھر کی چار دیوار کے اندر ہے طاعون سے بچاؤںگا۔ اِس خیال سے میرے دل پر وہ صدمہ وارد ہوا کہ مَیں بیان نہیں کر سکتا۔ قریبًا رات کے بارہ بجے کا وقت تھا کہ جب لڑکے کی حالت ابتر ہو گئی اور دل میں خوف پیدا ہوا کہ یہ معمولی تپ نہیں یہ اور ہی بلا ہے تب میں کیا بیان کروں کہ میرے دل کی کیا حالت تھی کہ خدا نخواستہ اگر لڑکا فوت ہو گیا تو ظالم طبع لوگوں کو حق پوشی کے لئے بہت کچھ سامان ہاتھ آجائے گا۔ اسی حالت میں مَیں نے وضو کیا اور نماز کے لئے کھڑا ہو گیا اور معًا کھڑا ہونے کے ساتھ ہی مجھے وہ حالت میسّر آگئی جواستجابت دعاکے لئے ایک کھلی کھلی نشانی ہے اور مَیں اُس خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ ابھی مَیں شاید تین رکعت پڑھ چکا تھا کہ میرے پر کشفی حالت طاری ہو گئی اور میں نے کشفی نظر سے دیکھا کہ لڑکا بالکل تندرست ہے تب وہ کشفی حالت جاتی رہی اور مَیں نے دیکھا کہ لڑکا ہوش کے ساتھ چارپائی پر بیٹھا ہے اور پانی مانگتا ہے اور مَیں چار رکعت پوری کر چکا تھا۔ فی الفور اس کو پانی دیا اور بدن پر ہاتھ لگا کر دیکھا کہ تپ کا نام ونشان نہیں اور ہذیان اور بیتابی اور بیہوشی بالکل دور ہو چکی تھی اور لڑکے کی حالت بالکل تندرستی کی تھی۔ مجھے اُس خدا کی قدرت کے نظارہ نے الٰہی طاقتوں اور دعاقبول ہونے پر ایک تازہ ایمان بخشا۔(ماخوذاز حقیقۃ الوحی،روحانی خزائن جلد،۲۲صفحہ۸۷۔۸۸) اللہ تعالیٰ ہمیں دعا کے احسن طریق کی توفیق عطا فرماتا چلا جائے۔آمین