خلافت مظہر نور خدائے لم یزل
نویدِ صبح نو بھی ہے بہاروں کی نوا بھی ہے
گلِ تازہ کی خوشبو ہے یہ وردِ خوشنما بھی ہے
شبِ دیجور و ظلمت میں منور یہ دیا بھی ہے
خلافت سے جہاں بھر میں محبت کی بقا بھی ہے
خلافت مظہرِ نورِ خدائے لم یزل بھی ہے
خلافت دین و دنیا کی ہر اک مشکل کا حل بھی ہے
عمل صالح اگر ہوں گے قیامت تک رہے گی یہ
خدا کا ہے یہی وعدہ کہ تقدیرِ اٹل بھی ہے
خلافت تمکنت دیں کی نیابت ہے نبوت کی
یہ تفسیر و صراحت ہے طریقت کی شریعت کی
یہ ہر خوف و خطر میں امن کی زندہ علامت بھی
فضا قائم جماعت میں ہے اس سے ہی محبت کی
خلافت باعثِ صد افتخارِ نسلِ آدم ہے
اطاعت کا جو دم بھرتا ہے اس کی وہ مکرم ہے
خلافت کی نہیں ہے قدر جس کو اس زمانے میں
وہ خفتہ بخت ہے اس کے نصیبوں میں فقط غم ہے
خلافت عالمِ اسلام کی وحدت کا رستہ ہے
خلافت مشعلِ رہ ہے یہ جینے کا سلیقہ ہے
مسیح و مہدیِ آخر زماں کا فیض بھی ہے یہ
خدا کے اور محمدؐ کے لقا کا یہ وسیلہ ہے
(ابو بلال)