پیشگوئی مصلح موعود کے سلسلہ میں ایک ضروری وضاحت
سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود؈ کی صداقت کے نشانوں میں سے ایک اہم اور غیر معمولی عظمت کا حامل نشان پیشگوئی مصلح موعود سے تعلق رکھتا ہے۔اس نشان کو اجاگر کرنے اور اس کا تذکرہ کرنے کے لئے جماعت میںیہ طریق جاری ہے کہ ہر سال 20؍ فروری کو یا اس کے قریبی دنوں میں جلسے منعقد کئے جاتے ہیں ۔ جن میں پیشگوئی سے متعلق مختلف پہلووُں کا تذکرہ ہوتا ہے۔
اس ضمن میں دیکھا اور سنا گیا ہے کہ اکثر یہ ذکر کیا جاتا ہے کہ حضرت مصلح موعود سے تعلق رکھنے والی پیشگوئی ( جس کااعلان 20 ؍ فروری کو ہوا) سبز رنگ کے کاغذات پر شائع کی گئی جس سے مراد عام طور پر حضرت مسیح موعود؈کی کتا ب ’’ سبز اشتہار ‘‘لی جاتی ہے۔ یاد رکھنا چاہئے کہ یہ بات اس طرح پر نہیں بلکہ اس سلسلہ میں کسی قدر وضاحت کی ضرورت ہے۔
یہ بات تو درست ہے کہ جب حضرت مسیح موعود؈ کو اللہ تعالیٰ نے یہ عظیم الشان پیشگوئی عطا فرمائی تو آپ نے 20 ؍ فروری 1886ءکو اس بارہ میں ایک نوٹ تحر یر فرمایا جو یکم مارچ 1886 ء کو اخبار ریاض ہند کے ضمیمہ کے طور پر شائع ہوا۔ یہ اخبارعام سادہ کاغذوں پر چھپا تھا۔ سبز رنگ کے کاغذ نہ تھے۔ بعد ازاں اس سلسلہ میں 22؍مارچ 1886ء کو ایک اور اشتہار بھی شائع ہواجس میں یہ وضاحت درج تھی کہ اللہ تعالیٰ نے یہ خبر بھی دی ہے کہ یہ فرزند موعود نو سال کے عرصہ کے اندر اندر ضرور پیدا ہوجائے گا۔ اس کے بعد جو واقعات رونماہوئے وہ ترتیب وار درج ذیل ہیں :
1۔حضرت مسیح موعود؈کے ہاں ایک بیٹی عصمت کی ولادت 15؍اپریل1886ء کو ہو ئی (جو 1891ء میں فوت ہو گئی)۔اس کی ولادت پر مخالفین نے اعتراض کیاجس کا جواب حضرت مسیح موعود؈نے یہ دیا کہ ہر گز یہ نہیں کہا گیا تھا کہ پہلا بچہ ہی موعود فرزند ہوگا۔ہاں فرزند ِموعود اپنی مقررہ مدّت کے اندر اندر کسی وقت ضرور پیدا ہو جائے گا۔
2۔بعد ازاں 7 ؍ اگست 1887ء کو حضرت مسیح موعود؈کے ہاں ایک بیٹا پیدا ہوا۔جس کا نام بشیراوّل رکھا گیا۔یہ بیٹا 4؍نومبر1888ء کو فوت ہو گیا۔اس بیٹے کی وفات پر ایک بار پھر غیر از جماعت مخالفین نے سخت شورو غوغا کیااور طوفان ِبد تمیزی بر پا کر دیاکہ دیکھو یہ پیشگوئی ایک بار پھر جھوٹی ثابت ہوئی۔پہلے بیٹے کی بجائے بیٹی پیدا ہوئی۔اور اب بیٹا پیدا تو ہوا لیکن لمبی عمر پانے کی بجائے چھوٹی عمر میں ہی فوت ہوگیاہے۔ اپنی نادانی اور مخالفت میں ان لوگوں نے سخت بد زبانی کی اور پیشگوئی کے غلط ہونے کے دعوے کرتے ہوئے بغلیں بجانے لگے۔
3۔اس موقع پر سید نا حضرت مسیح موعود؈نے یکم دسمبر 1888ء کو ایک مختصر رسالہ تحریر فرمایا جس کا عنوان تھا ’’حقانی تقریر بر واقعہ وفات بشیر‘‘۔اس میں آپ نے اس پیشگوئی کے مضمون کی ایک بار پھر وضاحت فرمائی اور بہت تحدی اور جلال سے تحریر فرمایاکہ فرزندِ موعود (جو بے شمار خوبیوں کا مالک ہوگا) کی ولادت کا وعدہ خدائے ذوالجلال و الاکرام کی طرف سے ہے اور یہ وعدہ اپنے وقت پر مقررہ مدت کے اندر لازماً پورا ہو کر رہے گا۔ فرزندِ موعود کی ولادت کے بارہ میں آپ نے تحریر فرمایا:
’’خداتعالیٰ کے وعدہ کے موافق اپنی میعاد کے اندر ضرور پیدا ہوگا۔زمین آسمان ٹل سکتے ہیں پر اس کے وعدوں کا ٹلنا ممکن نہیں ‘‘ ۔
(سبز اشتہار صفحہ7حاشیہ ۔روحانی خزائن جلد2ص453)
یہ مختصر رسالہ سبز رنگ کے کاغذات پر شائع کیا گیا اور اسی مناسبت سے اس رسالہ کا نام ’’سبز اشتہار‘‘رکھا گیا۔اور اسی نام سے یہ جماعت میں معروف ہے۔
4۔اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے 12؍جنوری 1889ء کو سیدنا حضرت مسیح موعود؈ کوایک فرزند سے نوازا جس کے بارہ میں اللہ تعالیٰ نے بعد ازاں آپ پر واضح فرمایا کہ یہی وہ فرزندِ موعود ہے جو اس پیشگوئی کا حقیقی مصداق ہے۔ اس بیٹے کا نام محمود احمد رکھا گیا جو جماعتی لٹریچر میں حضرت مرزا بشیرالدین محمود احمد (خلیفۃ المسیح الثانیؓ) کے نام سے معروف ہیں۔
الحمدللہ کہ اللہ تعالیٰ کی بتائی ہوئی بات پوری ہوئی اور اس کی عطا فرمودہ پیشگوئی بڑی عظمتِ شان اور جلال کے ساتھ اپنے وقتِ موعود پر پوری ہوئی اور آپ کے وجود میں وہ سب نشانیاںپوری آب و تاب کے ساتھ ظہور پذیر ہوئیں۔جن کا اس پیشگوئی میں ذکر کیا گیا تھا۔اس پیشگوئی کے تعلق میں مندرجہ ذیل تاریخیں یاد رکھنے کے لائق ہیں۔
٭… مصلحِ موعود والی پیشگوئی 20 فروری 1886ءکو لکھی گئی۔ اخبار میں اشاعت یکم مارچ1886ء کو ہوئی۔
٭ … 22 مارچ1886ءکو بذریعہ اشتہار یہ وضاحت کی گئی کہ فرزند ِموعود نو سال کے عرصہ میں پیدا ہو گا۔
٭…حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ہاں بیٹی عصمت کی پیدائش 15 اپریل 1886ء (وفات 1891ء)
٭ … حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ہاں ایک بیٹے بشیر (اوّل) کی ولادت 7 ؍ اگست1887ءکو ہوئی۔ یہ بیٹا 4؍ نومبر 1888ءکو فوت ہو گیا۔
٭ …سبز اشتہار کی اشاعت یکم دسمبر 1888ءکو ہوئی جس میں یہ تحدی کی گئی کہ فرزندِ موعود نو سالہ مدت کے اندر اندر لازماً پیدا ہو جائے گا۔
٭ …حضرت مرزا بشیرالدین محمود احمد صاحب کی ولادت12 جنوری1889ءکو ہوئی جن کے ذریعہ یہ عظیم الشان پیشگوئی بڑی وضاحت اور شان کے ساتھ پوری ہوئی۔ الحمد للّٰہ علی ذالک۔