قادرِ مطلق کے حضور۔ درّثمین کی گیارہویں نظم
حضرت اقدس مسیح موعودؑ کا ساراکلام نظم و نثر آفاقی ہے۔ ہر زمانے اور خطّے کےلیے آپؑ کےفرمودات زندگی بخش پیغام لیے ہوئے ہیں۔ حضورؑ کے اردومنظوم کلام کا یہ مطالعہ ،ان نظموں پر غور کرنے کی ایک کوشش ہے۔
درِّثمین میں شامل گیارہویں نظم‘‘قادرِمطلق کے حضور’’سیّدناحضرت اقدس مسیح موعودؑکی تصنیفِ لطیف ‘آسمانی فیصلہ’مطبوعہ 1892ءسے ماخوذ ہے۔دراصل یہ چھے اشعار کی ایک فارسی نظم ہے۔جس کا پہلا مصرعہ ‘اے خدا اے مالکِ ارض و سما’ ہے۔اس نظم کے ابتدائی چار اشعار فارسی زبان ،جبکہ آخری دو اشعار اردو زبان میں ہیں۔ درّثمین اردو میں بعنوان‘قادرِ مطلق کے حضور’یہی آخری دو اشعار شامل ہیں۔ یہ اشعار بحرِرمل مسدس محذوف میں ہیں۔
مولوی نذیرحسین دہلوی اور مولوی محمد حسین بٹالوی و دیگر علما کے حیات و وفاتِ مسیح کے موضوع پر بحث سے انکار کے بعد حضرت اقدس مسیح موعودؑ نے دسمبر 1891ء میں ایک رسالہ بعنوان ‘آسمانی فیصلہ’ رقم فرمایا۔اس کتاب میں آپؑ نےپہلی مرتبہ مکفّر علما کو روحانی مقابلے کا چیلنج دیا۔حضورؑ نے قرآن کریم کی روشنی میں مومنوں کو ملنے والی خاص علامات جیسے اظہار امورِ غیبیہ، قبولیتِ دعا اور انکشاف معارفِ قرآنیہ میں مقابلے کی دعوت دی۔
اس کتاب کے آغاز میں حضورؑ نے اُن تین اشتہاروں کا تذکرہ فرمایا کہ جو آپؑ نے دہلی میں شائع فرمائے۔ اِن اشتہاروں میں حضورؑنے بار بار اپنا مسلمان ہونا ظاہر فرمایا۔ اللہ جلّ شانہٗ کی قسم کھا کر اعلان کیا کہ آپ ؑ کی کسی تحریروتقریر میں کوئی ایسا امر نہیں کہ جو اسلام کے عقیدے کے مخالف ہو۔ لیکن اس سب کےباوجود مولوی نذیر حسین دہلوی صاحب نےتقویٰ اور دیانت کی راہ کو چھوڑکر، اپنے شاگردوں کےذریعے حضورؑ کے خلاف عوام الناس کو خوب بھڑکایا اور ایک سخت فتنہ برپا کردیا۔ حضورؑ نے اہلِ دہلی کی نسبت فرمایا کہ
‘‘شائد دہلی میں ساٹھ یا ستّر ہزار کے قریب مسلمان ہوگا لیکن ان میں سے واللہ اعلم شاذونادر کوئی ایسا فرد ہوگا جو اس عاجز کی نسبت گالیوں اور لعنتوں اور ٹھٹھوں کے کرنے یا سننے میں شریک نہ ہوا ہو۔یہ تمام ذخیرہ میاں صاحب(مولوی نذیر حسین دہلوی۔ناقل) کے ہی اعمال نامہ سے متعلق ہے’’۔
(آسمانی فیصلہ، روحانی خزائن جلد4، صفحہ 313-312)
اس کے بعد حضورؑ نے اپنے عقائد کی ایک مرتبہ پھر وضاحت فرمائی ۔ دہلی میں قیام کے دوران مولوی نذیر حسین صاحب کےدعوتِ مباحثہ سےمسلسل فرار کی وجہ بیان فرمائی۔ مولوی نذیر حسین صاحب بے جا الزام اور افترا سے کام لیتے رہے اورمتنازعہ فیہ امر یعنی وفاتِ مسیح کے موضوع پر بحث کے لیےکسی طور آمادہ نہ ہوئے۔ اس جگہ حضورؑ نے ایک مرتبہ پھر مولوی نذیر حسین صاحب کو بحث کی دعوت دی۔ بحث کو فیصلہ کُن حیثیت دینے کے لیے آپؑ نے یہ مباحثہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں منعقد کروانے کی تجویز دی۔ یہاں تک فرمایا کہ اگر مولوی صاحب بحث پر آمادہ ہوجائیں تو ان کے لاہور آنے جانے کا کرایہ میں خود ادا کروں گا۔ اس جگہ آپؑ نے اس بہتان کو شدّت کے ساتھ ردّ فرمایا کہ نعوذ باللہ حضورؑ مولوی نذیر حسین سے ڈر گئے اور بحث سے فرار اختیار کرتے رہے۔
آپؑ فرماتے ہیں:
‘‘میں ہرگز اُن سے نہیں ڈرا اور کیونکر ڈرتا مَیں اُس بصیرت کے مقابل پر جومجھے آسمان سےعطاکی گئی ہےاِن سفلی ملاؤں کوسراسر بےبصر سمجھتاہوںاوربخدا ایک مرے ہوئےکیڑےکےبرابربھی میں انھیں خیال نہیں کرتا۔کیا کوئی زندہ مُردوں سے ڈرا کرتا ہے۔یقیناً سمجھو کہ علمِ دین ایک آسمانی بھید ہے اور وُہی کماحقہ آسمانی بھید جانتا ہے جو آسمان سے فیض پاتاہے‘‘
(آسمانی فیصلہ، روحانی خزائن جلد 4، صفحہ 321-320)
اس جگہ پہنچ کر یہ نظم درج ہے۔ نظم کے بعد حضرت اقدس مسیح موعودؑ نے قرآن کریم کی روشنی میں خداتعالیٰ کے چنیدہ اور برگزیدہ مومنوں کی علامات ظاہر فرمائیں۔
یعنی:
اوّل: یہ کہ مومنِ کامل کو خداتعالیٰ سے بشارات ملتی ہیں۔
دوّم: یہ کہ مومنِ کامل پر اُمورِ غیبیہ کھولے جاتے ہیں۔
سوم: یہ کہ مومنِ کامل کی اکثردعائیں قبول کی جاتی ہیں۔
چہارم: یہ کہ مومنِ کامل پر قرآن کریم کے معارف سب سے زیادہ کھولے جاتے ہیں۔
ان عظیم الشان آسمانی تائیدات کی وضاحت فرمانے کے بعد آپؑ نے فرمایا کہ ‘‘انہیں چاروں علامتوں کے ساتھ مقابلہ ہونا چاہیے’’تاکہ فیصلہ ہوسکے کہ اس معیارپر کون شخص پورااترتا ہے۔
اس تمام پس منظرکے ساتھ اِن دونوں اشعار کا مطالعہ بتاتا ہے کہ کس طرح حضورؑ نے قادر خدا سے نشان نمائی کی استدعا کی ہے۔ حضورؑ نے دنیا سے حق اور راستی کے اٹھ جانے کے خطرے کے پیشِ نظر ایک ایسا نشان ظاہر فرمانے کی دعا کی کہ جس کے ذریعے حق کے مخالفین پر حجّت تمام ہوسکے۔
پہلا شعر یعنی
اِک کرشمہ اپنی قدرت کا دکھا
تجھ کوسب قدرت ہے اے ربّ الوریٰ
گذشتہ سے پیوستہ نظم ‘وفات مسیح ناصری علیہ السلام ’ کے آخری شعر کے مشابہ ہے۔ جہاں آپؑ نے پہلے مصرعے میں ‘اِک کرشمہ’ کی جگہ ‘کچھ نمونہ’ کے الفاظ استعمال فرمائے تھے۔
٭…٭…٭
اردو نہ پڑھ سکنے والوں کے لیے زبردست چیز بنائی گئی ہے۔اللہ تعالیٰ جزا دے اور قبول فرمائے۔نیز ایسے احباب و خواتین جو اردو سیکھنا چاہتے ہیں یا تلفظ درست کرنے کے خواہش مند ہیں وہ بھی اس سے استفادہ کر سکیں گے۔سفر کے دوران اخبار الفضل موبائل ایپ سے سنا بھی جا سکتا ہے۔غرض الفضل اخبار کے سٹاف نے بیش بہا خزانے تک رسائی انتہائی آسان کر دی ہے۔جزاکم اللہ احسن الجزا