جلسہ سالانہ

جماعت احمدیہ فرانس کے 27ویں جلسہ سالانہ کا انعقاد

(ادارہ الفضل انٹرنیشنل)

اس رپورٹ کو بآواز سننے کے لیے یہاں کلک کیجیے:

امیرالمومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی بابرکت شمولیت اور بصیرت افروز خطابات

21 ممالک کی نمائندگی میں کُل2733؍افراد کی شمولیت

اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ فرانس کو 04تا06؍ اکتوبر2019ء بمقام بیت العطا ءتغی شاتو اپنا 27واں جلسہ سالانہ منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ جماعت احمدیہ ہالینڈ کی طرح اب جماعت احمدیہ فرانس کی بھی یہ انتہائی خوش قسمتی تھی کہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اس جلسہ سالانہ میں شمولیت اختیار کی۔

04؍اکتوبر 2019ء بروز جمعۃ المبارک

جلسہ سالانہ کا پہلا روز

04؍ اکتوبر 2019ء کوجلسہ سالانہ فرانس کا پہلا روز تھا۔

آج صبح کی نماز حضورِ انور نے پونے سات بجے بیت العطاء کے ہال میں تشریف لا کر پڑھائی۔نمازِ فجر کے بعد مکرم بلال اکبر صاحب مربّی سلسلہ نے ‘عباد الرحمان’ کے حوالے سے درس القرآن دیا ۔

ناشتے کے بعد تیاری جلسہ گاہ کا جو کام کل رات رہ گیا تھا وہ مکمل کیا گیا ۔ در اصل موسم کی خرابی اور وقفہ وقفہ سے شروع ہو جانے والی بارش نے تیاری جلسہ سالانہ کے کام کو بہت متاثرکیا۔ دونوں جلسہ گاہوں کی تیاری ،پنڈال اورسٹیج کی سجاوٹ کا کام آدھی رات کے بعد تک جاری رہا۔ احاطہ جلسہ سالانہ کی زمین کے بھی15 میٹر اونچائی کے تین لیول ہیں جن پر سامان کی نقل و حرکت اتنا آسان نہیں لیکن مسیح پاک کے ‘جنّوں’ اور خلافت کے پروانوں نے ہر مشکل کو پس پشت ڈالتے ہوئے گیارہ بجے دوپہر سے قبل تیاری جلسہ گاہ کے تمام کام مکمل کر لیے اور رجسٹریشن آفس نے لوگوں کے جلسہ گاہ میں داخلے کارڈ جاری کرنا شروع کر دیے ۔ جمعے سے قبل اور بعد از جمعہ مہمانوں کی ضیافت کا کام جاری رہا۔

سٹیج کا بینر(back drop) بہت خوبصورت ہے جس کے دونوں اطراف میں حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی جانب سے جلسہ خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی کے موقع پر لیے جانے والے تاریخی عہد کو اردو اور فرنچ میں لکھ کر لگایا گیا ہے اور درمیان میں گزشتہ سال کے جلسہ سالانہ کے موقع پر فضا سے لی جانے والی ایک تصویر بڑی کر کے لگائی گئی ہے جس میں جلسہ گاہ میں لگائے جانے ولے پنڈال اور بیعت العطاء کا پورا کمپلیکس ایک ساتھ نظر آ رہے ہیں ۔ اورساتھ لکھا ہے:

سب کچھ تیری عطا ہے

گھر سے تو کچھ نہ لائے

بیت العطاء

تقریب پرچم کشائی اور خطبہ جمعہ

حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تقریبِ پرچم کشائی کے لیے تشریف لائے اور مقامی وقت کے مطابق دو بج کر02 منٹ پر لوائے احمدیت لہرایا جبکہ امير صاحب جماعت احمدیہ فرانس نے فرانس کا قومي پرچم لہرایا۔ بعد ازاں حضورِ انور نے دعا کروائی اور پھر جمعے کی ادائيگی کے ليے جلسہ گاہ تشريف لے گئے۔ دو بج کر 04 منٹ پر حضورِانور جلسہ گاہ ميں رونق افروز ہوئے۔ بابر منصورصاحب نے اذان دينے کي سعادت پائی اور پھر حضور انور نے خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا۔

(خطبہ جمعہ کا خلاصہ اسی شمارہ کے صفحہ 5 پر ملاحظہ فرمائیں۔)

خطبہ جمعہ اور نمازِ عصر کی ادائیگی کے بعد قیام گاہ میں تشریف لے جانے سے قبل حضورِ انور نے مکرم امیر صاحب فرانس کو ارشاد فرمایا کہ سٹیج پر جو بڑا بینر لگا ہے نمازوں کی ادائیگی کے وقت اس کو پردے سے ڈھکا ہوا ہونا چاہیے۔

جلسہ سالانہ کا پہلا اجلاس

پرو گرام کے عین مطابق اجلاس اوّل کی کارروائی پانچ بجے محترم امیر صاحب فرانس کی صدارت میں شروع ہو گئی ۔ تلاوتِ قرآن کریم مع اردو ترجمہ مکرم حافظ منصور بابر نے پیش کی۔ مکرم نعمان خالد نے ترنم سے نظم پیش کی۔ پہلی تقریرمکرم اشفاق احمد ربّانی صاحب امیرجماعت احمدیہ فرانس نے جماعت احمدیہ اورمساجد کی تعمیر کے عنوان سے کی۔ آپ نے فرانس میں مشن ہاؤس اور مساجد کی تعمیر کے دوران پیش آنے والی مشکلات اور رکاوٹوں اور پھر تائیدِ الٰہی کے نتیجے میں ان رکاوٹوں کے دور ہونے کے واقعات بیان کیے۔ ان مشکلات کے دوران اپنی گھبراہٹ اور خلفائے سلسلہ کی طرف سے تسلی اور کام کے ہو جانے کی بشارتیں بیان کرکے خلافت سے اپنے تعلق کومضبوط بنانے اور ہر مشکل کے وقت خلیفۂ وقت کو دعا کے لیے خط لکھنے کی تلقین کی۔ آج کے دوسرے مقررمکرم منصور احمد مبشرصاحب مربّی سلسلہ تھے جنہوں نے غزوات النبیؐ میں خلق عظیم کے موضوع پر تقریر کی ۔ آپ نے بتایا کہ آنحضرتﷺ نے دفاعی جنگیں لڑیں اور اُن کے دوران مخالفین کے ساتھ آپ کے حسن سلوک کے متعدد واقعات انتہائی سادہ زبان میں پیش کیے۔ اس کے بعد نو مبائع دوست Mr Sboi Khalil نے اپنے قبولِ احمدیت کا واقعہ بیان کیا۔ آپ کا تعلق الجزائر سے ہے اور آپ نے اسی سال 2019ء میں بیعت کی توفیق پائی ہے۔ ان کی تقریر کے بعد صاحبِ صدر نے اجلاس کے اختتام کا اعلان کیا ۔ کھانے کے وقفے کے بعد مغرب و عشاء کی نمازیں حضورِ اقدس کی اقتدا میں ادا کی گیں ۔

جلسہ سالانہ میں فرانسیسی زبان بولنے والے عرب اور افریقن ممالک کے احمدیوں کی بکثرت موجودگی نے جلسہ کی رونق کو دوبالا کر دیا ہے اور فرانس کا جلسہ سالانہ یورپ کے دوسرے ممالک کے جلسہ ہاے سالانہ سے اس اعتبار سے ممتاز ہے کہ یہاں ڈیوٹی دینے والوں میں غیر پاکستانی بکثرت نظر آ رہے ہیں جس نے جلسہ کے ماحول کو پہلی نظر میں انٹرنیشنل بنا دیا ہے۔

05؍اکتوبر 2019ء بروز ہفتہ

جلسہ سالانہ کا دوسرا روز

دن کا آغاز نمازِ تہجد سے ہوا جو صبح پونے چھے بجے مکرم بلال اکبر صاحب مربّی سلسلہ نے پڑھائی۔ حضورِ انور کی اقتدا میں نمازِ فجر پونے سات بجے ادا کی گئی جس کے بعد مکرم نصیر احمد شاہد (مبلغ انچارج فرانس) نے درس القرآن دیا ۔ صبح کی عبادات بیت العطاء کے ہال میں بجا لائی گئیں۔

ناشتے کے بعد آج کا اجلاس اوّل صبح دس بجے مکرم مبارک احمد تنویرصاحب استاد جامعہ احمدیہ جرمنی کی صدارت میں تلاوتِ قرآن کریم سے شروع ہوا جو مکرم بشیر احمد صاحب نے کی اور ترجمہ بھی پیش کیا۔ مکرم عارف احمد صاحب نے حضرت مصلح موعودؓ کا کلام ؎

ہم نشیں تجھ کو ہے اِک پُرامن منزل کی تلاش

خوش الحانی سے پڑھا۔ آج کے اس اجلاس میں تین تقاریرتھیں۔ پہلی تقریر حضرت خلیفۃ المسیح الاوّل رضی اللہ عنہ کی سیرت پر مکرم ایوب احمد صاحب نے کی ۔ پھر مکرم اسامہ احمد صاحب مربّی سلسلہ نے جماعت احمدیہ میں نظامِ شوریٰ کے عنوان سے تقریر کی جس میں آپ نے شوریٰ کی اہمیت کے حوالے سے خلفائے سلسلہ کے ارشادات بھی پیش کیے۔ تیسرے مقرر مکرم عبد الغنی بلا رچی تھے جنہوں نے ‘تبلیغ احمدیت دنیا میں اپنا کام’کے عنوان سے تقریر کی اور تبلیغ کے سلسلے میں MTA کی اہمیت بیان کی۔ اس کے بعد مکرم نصیر احمد راجپوت نے درثمین میں سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے کلام

حمد و ثنا اُسی کو جو ذاتِ جاودانی

سے منتخب اشعار پیش کیے۔بعد ازاں نو مبائع احمدی دوست Mr Cihan Kaplan نے اپنے قبول احمدیت کے ذکر میں بتایا کہ انہوں نے 8؍ سال اسلام کا مطالعہ کیا اور جماعتی لٹریچر پڑھنے کے بعد امسال جماعت احمدیہ میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔ نو مبائع کی مختصر تقریر کے بعد خواتین کے جلسہ گاہ سے حضور کا خطاب سنا گیا۔

غیر از جماعت فرانسیسی مہمانوں کی نشست سے امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خطاب

…………………………………………………………………

اجلاس مستورات

جیسا کہ جلسہ سالانہ کی روایات میں یہ بات بھی شامل ہے کہ جلسے کے دوسرے روز صبح جلسہ گاہ مستورات میں اجلاس مستورات ہوتا ہے جس میں خواتین کی تقاریر ہوتی ہیں۔ اس کی آواز زنانہ جلسہ گاہ میں ہی سنی جا سکتی ہے۔ آج صبح اجلاس مستورات کا آغاز تلاوتِ قرآنِ کریم مع ترجمہ سے ہوا۔ نظم مع ترجمہ پیش کیے جانے کے بعد ازاں ‘نماز اصلاح نفس کا ذریعہ ہے’(اردو)، ‘خلافت، امن کا حصار’(فرنچ)اور‘مغربی ماحول میں تربیت اولاد کے ذرائع’ (اردو) کے موضوعات پر تقاریر ہوئیں۔

حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی جلسہ گاہ مستورات میں تشریف آوری

حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مستورات سے خطاب کے لیے جلسہ گاہ مستورات میں مقامی وقت کے مطابق ساڑھے بارہ بجے کے قریب رونق افروز ہوئے اور اجلاس کی کارروائی کا آغاز فرمایا۔ اس موقع پر حضرت سیّدہ امۃ السبوح بیگم صاحبہ مدّ ظلہا العالی حرم محترم حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزبھی حضورِ انور کی معیت میں اسٹیج پر تشریف رکھتی تھیں۔

کارروائی اجلاس مستورات: حضورِ انور کے ارشاد پر انعم کاہلوں صاحبہ نے سورۃ الحدید کی آیات 21 اور 22 کی تلاوت اور ان آیات کا اردو ترجمہ ھاجرہ ھادی صاحبہ نے پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔ جبکہ امۃ البصیر منصور صاحبہ نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی نظم ؎

اِک نہ اِک دن پیش ہو گا تو فنا کے سامنے

پڑھنے کی سعادت پائی۔ (الفضل 13؍ جنوری 1928ء کے پرچے میں پہلی مرتبہ شائع ہونے والی یہ نظم حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ایک صاحب شیخ محمد بخش رئیس کڑیانوالہ ضلع گجرات کو لکھ کر عطا فرمائی تھی جبکہ وہ سخت مالی مشکلات میں مبتلا تھے۔خدا تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی دعا کے طفیل ان کی تکالیف دور کردیں۔)

تقسیم ایوارڈز: بعد ازاں حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارشاد پر نیشنل سیکرٹری صاحبہ امورِ طالبات نے تعلیمی میدان میں اعزاز حاصل کرنے والی طالبات کے نام پکارے۔ حضور پُر نُور ایّدہ اللہ نے درج ذیل طالبات کو اسناد و انعامات عطا فرمائے۔

مکرمہ مہ جبین اظہر بنت مکرم محمد اظہر صاحب، مکرمہ اقراء خلیل بنت مکرم خلیل احمد صاحب، مکرمہ فائرہ کنول داؤد اہلیہ مکرم بلال احمد صاحب، مکرمہ قمر ضیاء بنت مکرم ضیاء چیمہ صاحب، مکرمہ درّ ثمین طوبیٰ وسیم بنت مکرم وسیم احمد صاحب، مکرمہ طوبیٰ طاہر بنت مکرم چوہدری طاہر صاحب، مکرمہ اینس غزیق (Inès Rezig) بنت مکرم جلالی غزیق (Djilali Rezig)صاحب، مکرمہ آمنہ شیجی (Amina Chettih) بنت مکرم شیجی (Chettih) صاحب، مکرمہ ایمان ہادی وی (Imane Haddioui) بنت مکرم سعید ہادی(Said Haddioui) صاحب، مکرمہ نقص الضاہرہ (Nughz Tul Zahra) اہلیہ مکرم حسنین شاہ صاحب، مکرمہ زنوبیہ عامر اہلیہ مکرم بلال ملک صاحب، مکرمہ اینس جگوری (Inès Doobory) بنت مکرم اسلم جگوری (Aslam Doboory) صاحب، مکرمہ فوزیہ چوہدری بنت مکرم اسماعیل چوہدری صاحب، مکرمہ آصفہ خان بنت مکرم ناصر خان صاحب، مکرمہ سعدیہ ظفر بنت مکرم ظفر اللہ ناصر صاحب، مکرمہ عطیہ کوثر اہلیہ مکرم ضیاء چیمہ صاحب، مکرمہ رضوانہ اعجاز اہلیہ مکرم شوکت شکیل صاحب، مکرمہ مبشرہ صدف اہلیہ مکرم احمد سعید صاحب، مکرمہ شفیقہ اشتیاق بنت مکرم اشتیاق احمد صاحب، مکرمہ اذکیٰ غلام بنت مکرم غلام قادرصاحب، مکرمہ قدسیہ عالم اہلیہ مکرم ابدال ربانی صاحب، مکرمہ اسماء نصیر کاہلوں بنت مکرم ناصر احمد کاہلوں صاحب، مکرمہ بشریٰ سلام اہلیہ مکرم راحیل احمد صاحب، مکرمہ ثنا سہیل اہلیہ مکرم شکیل احمد صاحب، مکرمہ مریم ناصر بنت مکرم ناصر احمد صاحب، مکرمہ ھبتہ النور مریم، مکرمہ محوش حفیط بنت مکرم ملک حفیظ صاحب، مکرمہ مہجبین حفیظ بنت مکرم ملک حفیظ صاحب، مکرمہ دُریا ملک (Duriah Malik) بنت مکرم ملک مبارک صاحب، مکرمہ باسمہ چوہدری بنت مکرم حمید چوہدری صاحب، مکرمہ نداء نصیر کاہلوں بنت مکرم ناصر احمد کاہلوں صاحب، مکرمہ کرینا محمود حسین بنت مکرم محمود محمد حسین صاحب، مکرمہ جویریۃ خان بنت مکرم صغیر احمد خان صاحب، مکرمہ میمونہ خان بنت مکرم صغیر احمد خان صاحب، مکرمہ ڈاکٹر مدیحہ چوہدری بنت مکرم عبد الحمید چوہدری صاحب، مکرمہ ڈاکٹر صنوبر خان بنت مکرم ناصر احمد خان صاحب، مکرمہ رابعہ بنت اویس بنت مکرم اویس بنت سعد صاحب (بیلجیم)، مکرمہ نادیہ انجم بنت مکرم نوید انجم صاحب (بیلجیم) اورمکرمہ نداء ناصر بنت مکرم ناصر نصیر صاحب۔

اعزازات کی تقسیم کے بعد حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ الودود بنصرہ العزیز ایک بج کر 02 منٹ پر خطاب فرمانے کے لیے سٹیج پر تشریف لائے۔

خطاب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

تشہد، تعوذ اور سورۂ فاتحہ کی تلاوت کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

جیسا کہ میں نے کل خطبے میں بھی ذکر کیا تھا کہ آج کل دنیا بڑی تیزی سے اپنے خدا سے دور جا رہی ہے بلکہ خدا تعالیٰ کے وجود کی بھی انکاری ہے۔ اور اس ماحول میں رہتے ہوئے جہاں دنیا کے سامانوں کو سب کچھ سمجھا جاتا ہے ہمارے میں سے بھی بعض اس ماحول کے زیر اثر آ جاتے ہیں۔ اس میں بڑے بھی شامل ہیں اور بچے بھی اور نو جوان بھی۔ ایسے حالات میں ہماری بہت بڑی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ اپنی حالتوں پر توجہ رکھیں، اپنے آپ کو بھی اس ماحول کے اثر سے بچائیں۔اور اپنے بچوں کو بھی اس ماحول کے اثر سے بچائیں۔ اور خود اپنے آپ کو اس کوشش سے خدا تعالیٰ کے قریب تر کرنے کی کوشش کریں۔ اور اپنے بچوں کو بھی خدا تعالیٰ کے قریب تر لانے کی کوشش کریں۔ اپنے آپ کو بھی دنیا کی غلاظتوں سے بچائیں۔ اور اپنی اولادوں کو بھی دنیا کی غلاظتوں سے بچائیں۔ بچوں کے سامنے اپنے ایسے نمونے قائم کریں کہ بچے بڑوں کے نمونوں پر چل کر ان راہوں پر چلیں جو دین کی طرف لے جانے والی راہیں ہیں۔ جو خدا تعالیٰ کا قرب دلانے والی راہیں ہیں۔ جو خدا تعالیٰ کے وجود پر ایمان اور یقین پیدا کرنے والی راہیں ہیں۔ جو اللہ تعالیٰ کا پیار سمیٹ کر دنیا و آخرت سنوارنے والی راہیں ہیں۔ جہاں یہ مردوں کی ذمہ داری ہے کہ اپنے نمونے قائم کریں اور بہت محتاط ہو کر اس مادی دنیا کی چمک دمک میں زندگی بسر کریں وہاں یہ عورتوں کی بھی ذمہ داری ہے بچوں کی تربیت کی ذمہ داری اللہ اوراس کے رسول نے عورتوں پر ڈالی ہے۔ اگر ہماری عورتیں خدا سے پیار کرنے والی ہیں، اگر خدا تعالیٰ کا خوف دل میں رکھنے والی ہیں تو ان کو اپنی نسلوں کو سنبھالنے کے لیے اس ماحول میں بڑی محنت کرنے کی ضرورت ہے۔

غیر از جماعت مہمانوں کے اجلاس میں امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خطاب

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: بہت سی مائیں اپنے بچے وقفِ نَو میں پیش کر دیتی ہیں تو پھر ان کی تربیت بھی ان کی ذمہ داری ہے۔ لیکن اگر ہر بچے کی تربیت کی طرف توجہ نہیں اور واقف نو اور غیرواقف نو ہر بچے پر نظر نہیں تو کسی ایک کی تربیت پر اثر پڑے گا۔ یا واقف نو کی تربیت صحیح نہیں ہو گی یا غیر واقف نو کی تربیت صحیح نہیں ہو گی۔ اس لیے یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ صرف واقفِ نو کا خیال رکھنا ہے۔ یا صرف لڑکوں کا خیال رکھنا ہے یا صرف لڑکیوں کی روک ٹوک کرنی ہے۔ بعض مائیں لڑکوں کی طرف توجہ زیادہ دیتی ہیں۔ یا بعض مائیں ایسی ہیں جو لڑکوں کو لاڈ میں رکھتی ہیں اور لڑکیوں کی روک ٹوک کرتی ہیں۔ ہر صورت میں تربیت میں اگر کوئی امتیاز رکھا جا رہا ہے تو کوئی نہ کوئی بچہ پھر بگڑ جاتا ہے۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ اس ماحول میں تربیت بڑا حسّاس معاملہ ہے اس لیے بہت سوچ سمجھ کر تربیت کا ہر قدم اٹھانا ہو گا۔ مرد اگر اپنی ذمہ داری صحیح طرح نہیں سنبھال رہے اور ان کے عمل بچوں پر، خاص طور پر لڑکوں پر،غلط اثر ڈال رہے ہیں تو ان مردوں کو بھی سمجھائیں۔ اپنے خاوندوں کی طرف بھی توجہ کریں۔ عورت کو گھر کی نگران بننے کا ایک اعلیٰ نمونہ بننے کی ضرورت ہے۔ ہمیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ میرے صحابہ تمہارے لیے اسوۂ حسنہ ہیں۔ اور مرد بھی اسوہ حسنہ ہیں۔ اور عورتیں بھی۔ یہ نہیں کہ صرف مرد ہی اسوہ حسنہ ہیں بلکہ عورتیں بھی جنہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی بیعت میں آنے کا اعزاز پایا انہوں نے بھی اپنے نمونے قائم فرمائے۔ وہ بھی پاک نمونہ بنیں۔ صحابیات بھی ایسی تھیں جنہوں نے اپنی عبادتوں کے قابل تقلید نمونے قائم کیے۔ ایسی مثالیں ملتی ہیں کہ انہوں نے راتیں عبادت میں گزاریں اور دن کو روزے رکھے۔ اور پھر اپنے خاوندوں کو آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس ان کی شکایت کرنی پڑی۔ کہ میری بیوی وہ ہے جو عبادت میں مشغول رہتی ہے ساری رات۔ اور اپنی ذمہ داریاں اور حقوق نہیں ادا کرتی۔ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کو عورتوں کو سمجھانا پڑا کہ درمیانی راستہ اختیار کرو۔ نہ ہی یہ کہ مستقل اتنا عبادتوں میں مشغول ہو جاؤ کہ گھر کی ذمہ داریاں نہ نبھا سکو۔ نہ یہ کہ دنیا کی طرف ہی اتنی رغبت ہو جائے کہ دین کا پتہ ہی کچھ نہ ہو۔ آپ نے فرمایا کہ درمیانی راستہ اختیار کرو۔پس اگر شکایت ہوئی تو اس بات پر کہ ہماری عورتیں عبادت میں ہر وقت مصروف رہتی ہیں۔ وہ ماحول ایسا تھا جس نے ان لوگوں کی ایک کایا پلٹ دی تھی۔ عورتوں کو بھی اگر شکوہ مردوں سے ہوا تو یہ کہ وہ سارا دن روزے میں رہتے ہیں اور راتوں کو عبادت کرتے ہیں۔

مندجہ بالا باتوں کے حوالے سے حضور انور نے آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے زمانہ کا ایک واقعہ سنایا اورتلقین فرمائی کہ اپنے خاوندوں کے لیے اپنے آپ کو سنوارنا چاہیے اورباہر پردہ کرنا چاہیے۔ بعد ازاں حضور انور نے اپنی عبادتوں، اخلاق اور اپنے نمونے قائم کرنے کی طرف توجہ دلائی۔

حضور انور نے فرمایا: ایک احمدی عورت جس نے زمانہ کے امام کو اس لیے مانا ہے کہ اس وقت زمانے میں جو فتنہ و فساد کی حالت ہے میں نے اس سے بچ کر رہنا ہے۔ تو پھر عابدہ بننا ہو گا۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے والا بننا ہو گا۔ اس کی بندگی کا حق ادا کرنے والا بننا ہو گا۔ اور جب عابدہ بنیںگی، عبادت گزار بنیں گی تو تب ہی باقی نیکیاں کرنے کی توفیق ملے گی، تب ہی اس بات کی طرف بھی توجہ پیدا ہو گی کہ میں نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی کامل فرمانبردار بننا ہے تب ہی قانتات میں شمار ہو گا۔

حضور انور ایّدہ اللہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی احادیث کے حوالے سے فرمایا کہ عورت گھر کی نگران ہے اور اولاد کی تربیت کی ذمہ داری سب سے زیادہ عورت پر ڈالی گئی ہے۔ اور آپ اس کام کو کرنے کے لیے دعاؤں کا سہارا لیں کیونکہ اس کام کے لیے اللہ تعالیٰ کی مدد مانگنے کی ضرورت ہے۔ اسی صورت میں اولادیں دین پر قائم رہتی ہیں۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ ماؤں کی تربیت کے ساتھ ساتھ باپوں کو بھی نگرانی کرنی چاہیے۔ اور باپوں کے تعاون کی ضرورت ہے۔ اور باپ اپنے بچوں کو اپنے اعتماد میں لائیں اور دوستانہ تعلق قائم کریں تاکہ وہ بھی بچوں کو دین کے ساتھ جوڑ سکیں۔

حضور انور نے ماؤں کو تلقین کی کہ معاشرے کی برائیوں سے بچنے کے لیے مائیں بھی اپنی معلومات میں اضافہ کریں اور اگر بچے ایسے سوالات کریں جو بے ہودہ ہوں تو انہیں جواب دیں اور ان کو سمجھائیں اور ان کے سوالات کے جوابات دیں اور ان میں ان برائیوں سے بے رغبتی پیدا کریں۔ اور اپنی نسلوں کے اندر ایمان کی رغبت پیدا کریں۔

حضور انور نے ماؤں کو بھی تقویٰ اختیار کرنے اور صالحات بننے کی طرف توجہ دلائی اور فرمایا کہ اگر وہ ایسی ہوں گی تو اللہ تعالیٰ اُن کو مال بھی ایسے ذرائع سے مہیا کرے گا جس کا اُن کو گمان ہی نہیں ہو گا۔ حضور انور نے قرآن کریم اور حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کے ایک اقتباس سے اس بات کی وضاحت فرمائی کہ اللہ تعالیٰ پاک لوگوں کو غیب سے مال عطا فرماتا ہے۔ حضور انور نے باپوں کو بھی ناجائز ذرائع سے مال کمانے سے منع فرمایا اور عورتوں کو توجہ دلائی کہ وہ اپنے خاوندوں کو روکیں اور خود بھی قناعت اختیار کریں۔

حضور انور ایّدہ اللہ نے لڑکیوں کی تربیت کے لیےباپردہ لباس پہننے اور پردے کا خاص خیال رکھنے کی طرف توجہ دلائی کہ وہ معاشرہ کے منفی اثرسے بچیں اور اپنے پاک نمونے قائم کریں۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ لڑکیوں کو کسی احساس کمتری کا شکار ہونے کی ضرورت نہیں۔ انہیں اپنے کاموں میں اگر پردہ کرنے کی اجازت نہیں ہے تو ایسے کاموں سے اجتناب کریں۔ آج اگر پردے سے آزاد ہوئیں تو آئندہ نسلیں اَور زیادہ بے پرد ہو جائیں گی۔

حضور انور نے اپنے خطاب کے آخر پردعا کی کہ اللہ تعالیٰ کرے ہر احمدی عورت اور بچی دین کو دنیا پر مقدم کرتے ہوئے اللہ اور رسو لﷺ اور مسیح موعودؑ کے ارشادات پر چلتے ہوئے دین کی حفاظت اور نسلوں کی حفاظت کرنے والی ہوں ۔آمین

حضورِ انور نے اپنے خطاب کے بعد اجتماعی دعا کروائی جس میں جلسہ گاہ میں موجود احباب و خواتین کے علاوہ ایم ٹی اے کے توسّط سے ساری دنیا میں بیٹھے احمدی شامل ہوئے۔

دینی ترانے: اس خطاب کے بعد خواتین اور بچیوں نے مختلف گروپس کی صورت میں ترانے پڑھنے کی سعادت پائی۔ ان گروپس میں عربی، اردو، بنگالی، فرانسیسی، پنجابی اور افریقی شامل ہیں۔

حضورِ انور دو بجے سے کچھ پہلے جلسہ گاہ مستورات سے تشریف لے گئے۔

نماز ظہر وعصر حضورِ انور نے جلسہ گاہ میں تشریف لا کر دو بج کر پانچ منٹ پر پڑھائیں اور دو بج کر بیس منٹ پر رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔

نمازوں کی ادائیگی اور کھانے کے وقفے کے بعد آج کا دوسرا اجلاس ساڑھے چار بجے شام پین افریقن احمدیہ مسلم ایسوسی ایشن (فرانس) کے صدر Mr Ousman Touré کی صدارت میں شروع ہوا۔ اس اجلاس کی ساری کارروائی فرنچ زبان میں ہونا تھی اس لیے اس اجلاس میں غیر از جماعت زیر تبلیغ دوستوں اور سماجی وسیاسی شخصیات کو بطور خاص مدعو کیا گیا تھا۔ اجلاس کے آغاز میں تلاوتِ قران کریم سینیگال کے الحاج درامے (Drame) نے کی ۔ نظم؎

ہر طرف فکر کو دوڑا کے تھکایا ہم نے

فہیم افضل صاحب نے ترنم سے پڑھی۔

اجلاس کے پہلے مقرر ڈاکٹر ادریس کونے(kone) آف آئیوری کوسٹ تھے جنہوں نے ‘حضرت مسیح موعود۔ عافیت کا حصار’کے عنوان پر تقریرکی۔ دوسرے مقرر سیکرٹری امور خارجہ آصف عارف تھے جن کی تقریر کا عنوان ‘فرانس میں اسلام مخالف سوچ کے اصل محرکات’ تھا۔ تقریر کے اختتام پر اعلانات ہوئے۔ بعد ازاں اگلا سیشن شروع ہوا جس میں حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز بنفسِ نفیس رونق افروز ہوئے اور حاضرین کو اسلامی تعلیمات کی رُو سے دنیا میں پائیدار امن کے قیام کے بارے میں انتہائی مدلّل اور بصیرت افروز خطاب سے نوازا۔

غیر از جماعت مہمانوں کے ساتھ پروگرام

شام 6 بج کر 40 منٹ پرحضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مردانہ پنڈال میں رونق افروز ہوئے اور سب حاضرین کو ‘السلام علیکم و رحمۃ اللہ’کا تحفہ عطا فرمایا۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے کرسیٔ صدارت پر تشریف فرماہونے کے بعد پروگرام کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ مکرم آصف عارف صاحب نے میزبانی کے فرائض سر انجام دیے۔ مکرم سیباستیان عطاء الحئی صاحب نے سور ۃ الحجرات کی آیت 14کی تلاوت مع فرنچ ترجمہ پیش کرنے کی سعادت پائی۔

مکرم آصف عارف صاحب نے فرنچ زبان میں مہمانوں کے سامنے جماعت احمدیہ کا تعارف پیش کرنے کے بعددرج ذیل معزز مہمانوں کو اپنے تأثرات کا اظہار کرنے کے لیے دعوت دی۔

٭…مکرم David Didierصاحب (میئر آف Trie-chateau) نے کہاکہ میرے لیے بہت اعزاز کی بات ہے کہ میں نے حضور انور کا تغی شاتو میں استقبال کیا ۔ ہمارے لیے یہ بات بہت اہمیت کی حامل ہے کہ ہم آہنگی قائم کرنے کے لیےہم ایک دوسرے کے درمیان بہتر تعلقات کو فروغ دیں۔ اور خاص طور پر اُس جماعت سے جو پیار اور محبت کا پرچار کرتی ہو۔ میں امید کرتا ہوں کہ آپ کا یہ اجتماع بخیر و خوبی منعقد ہو۔ میں ایک بار پھر حضور انور کاشکریہ ادا کرتا ہوں کہ حضور Trie-chateau میں تشریف لائے۔

٭…ڈاکٹر ایگنس ڈے فوئے (Dr. Agnes De Foe)نے جو جنوبی ایشیا میں Sociologist ہیں کہا کہ وہ کئی احمدیوں سے ملی ہیں اور انہوں نے Minority Atlas لکھا ہے اور وہ اس حصہ کی انچارج تھیں جس میں جماعت احمدیہ مسلمہ سے متعلق ہے۔ ہمارے ملک فرانس میں مسلمانوں کے حوالہ سے بہت منفی خیالات پائے جاتے ہیں اس لیے پیار اور امن کا پیغام جس کا حضور انور پرچار کر رہے ہیں ایسا ہے جو ہمیں دلی سکون اور آرام پہنچاتا ہے۔ اس لیے میں امید کرتی ہوں کہ امن کا فروغ ہو گا اور بالآخرامن غالب آئے گا۔

٭…ڈاکٹر Katrin Langewiesche جو (Anthropologistہیں اورJohannes Gutenbergمیں افریقن سٹڈیز کی انچارج ہیں) نے کہا کہ میں پہلی مرتبہ برکینا فاسو میں جماعت احمدیہ سے رابطہ میں آئی جب جماعت برکینا فاسو میں ہسپتال تعمیر کر رہی تھی۔ اِس کے بعد مَیں نے خاص طور پر آپ کی جماعت کے کاموں کو دیکھا اور بطور خاص رفاہی اور معاشرتی کاموں کو دیکھا۔ اور میں نے ہیومینٹی فرسٹ پر تحقیق کی ہے۔ یہ بات بہت غیر معمولی ہے کہ جماعت احمدیہ روحانیت کو فروغ دینے کے لیے معاشرتی کام اور رفاہی کام کر رہی ہے۔ مجھے فخر ہے کہ میں اس اجتماع کا حصہ ہوں۔

اس کے بعد موصوفہ نے حضور انور کی خدمت اقدس میں ایک کتاب پیش کی جس میں انہوںنے جماعت احمدیہ کے حوالہ سے کچھ لکھا ہے۔

بعد ازاں حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز شام چھے بج کر55 منٹ پر منبر پر تشریف لائےاور خطاب فرمایا۔ اس خطاب کا ترجمہ آئندہ کسی شمارے میں شامل اشاعت کیا جائے گا۔ ان شاء اللہ۔

حضورِ انور کا خطاب چھے بج کر پچیس منٹ کے قریب ختم ہوا جس کے بعد اجتماعی دعا ہوئی۔ تقریب میں شامل ہر فرد نے اپنے اپنے طریق کے مطابق اس دعا میں شمولیت اختیار کی۔

ریویو آف ریلیجنز کے فرانسیسی ایڈیشن کی ویب سائیٹ کا اجرا

حضورِ انور نے دعا کے بعد سٹیج سے اتر کر ریویو آف ریلیجنز کے فرانسیسی ایڈیشن کی ویب سائیٹ کا افتتاح فرمایا۔ تقریب میں شامل تمام مہمانوں کو ریویو آف ریلیجن کے فرنچ ایڈیشن کی ایک ایک کاپی تحفۃً پیش کی گئی۔

حضورِ انور مہمانوں کے اعزاز میں دیے گئے عشائیے میں شرکت کے لیے تشریف لے جانے سے قبل ہیومینٹی فرسٹ کے سٹال پر تشریف لے گئے اور وہاں پر لگے چارٹس اور تصاویر کے متعلق سٹال پر موجود احباب سے گفتگو فرماتے رہے۔ بعد ازاں مہمانوں کے اعزاز میں دیے گئے عشائیے میں شرکت فرمائی جس میں معزز مہمانانِ کرام اور جماعت کے نمائندہ افراد نے شرکت کی۔

(رپورٹ: عرفان احمد خان نمائندہ الفضل انٹرنیشنل برائے دورۂ یورپ ستمبر، اکتوبر 2019ء، منصور احمد مبشر نمائندہ الفضل انٹرنیشنل فرانس)

………………………………………………………(باقی آئندہ)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button