حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا فہمِ قرآن
حضرت خلیفۃالمسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:
میں تمہیں ایک عورت کا واقعہ سُنا تا ہو ں کہ جسے صرف معمولی لکھنا پڑھنا آ تا تھا۔اس کے لکھنے کے متعلق مجھے اس وقت صحیح علم نہیں ہے لیکن یہ بات ضرور تھی کہ اُسے پڑھنا آتا تھا۔ اُس نے قرآن کو قرآن کرکے پڑھا، جنّت کی طمع اور دوزخ کے خوف سے نہیں، عادت اور دکھا وے کے طورپر نہیں بلکہ خدا کی کتاب سمجھ کر اور یہ سمجھ کر کہ اس کے اندر دنیا کے تمام علوم ہیں اسے پڑھا ۔اس کے نتیجہ میں باوجود اس کے کہ اس نے کسی کے پاس زانوئے شاگردی تہ نہیں کیا تمام دنیا کی استاد بنی۔وہ عورت کون تھی؟ اُس کا نام عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا تھا۔
آپؓ فہم قرآن میں اکثر مردوں سے بڑھ گئیں
اُس نے قرآن کو جیسا کہ سمجھنے کا حق تھا سمجھا۔ اُن کی صرف ایک مثال سے دنیا کے مرد شرمندہ ہیں کہ وہ بایں ہمہ عقل و دانش اس فہم و فراست کو حا صل نہ کر سکے ۔وہ آیت ہے
مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَا اَحَدِِ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَ لٰکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰہ وَخَا تَمَ النَّبِیّٖنَ۔
یعنی محمدؐ تم میں سے کسی مرد کے باپ نہیں۔ ہاں اللہ کے رسولؐ اور نبیوں کے خا تم ہیں۔دنیا نے سمجھا کہ آپؐ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور ادھر چونکہ آ نحضرتﷺ نے بھی فرما دیا ہے کہ
لَانَبِیَّ بَعْدِیْ
(جس سے آپؐ کی یہ مراد تھی کہ میری شریعت کو منسوخ کر نے والا کوئی نبی نہ آ ئے گا۔) یہ امر ایسے خیال کے لو گو ں کے لئے اور بھی مؤید ثابت ہوا اور سب نے یہ نتیجہ نکالا کہ آپؐ کے بعد کوئی نبی نہیں آ ئے گا۔ مسلمان تمام دنیا میں پھیل گئے اور انہوں نے اپنے اِس خیال کی خوب اشاعت کی۔ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ اِس قسم کی باتیں ایک مجلس میں ہو رہی تھیں حضرت عائشہؓ وہاں سے گزریں اور آپ نے سن کر فرمایا۔
’’قُوْلُوْ ا اِنَّہٗ خَاتَمُ الْاَنْبِیَاءِ وَلَا تَقُوْ لُوْ الَانَبِیَّ بَعْدَہُ‘‘
دیکھو حضرت عائشہ ؓنے قرآن پر غور کر نے سے کس قدر صحیح نتیجہ نکالا کہ آج اِس زمانہ کے نبی نے اس سے فا ئدہ اُٹھایا۔ وہ خیالات جو تیرہ سَو سال سے مسلما نو ں کو مغا لطہ میں ڈالے ہو ئے تھے اُن کو کس صفا ئی کے ساتھ ردّ فرما یا ہے۔تو حضرت عائشہؓ کے قرآن پر غور کرنے سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بھی فا ئدہ اٹھا یا اور احمدی جماعت اُن کی ممنونِ احسان ہے۔ انہوں نے ان کی مشکلات کو آ سان کر دیا۔یہ تو ایک وا قعہ اُن کے فہم قرآن کا ہے ۔
(اوڑھنی والیوں کے لئے پھول، حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کے مستورات سے خطابات کا مجموعہ، مرتبہ حضرت سیدہ اُمِ متین مریم صدیقہ صا حبہ، صفحہ225تا226)
٭…٭…٭