احمد علیہ السلام۔ سیرت و سوانح
1860ء تا 1867ء
سیالکوٹ کا زمانہ
…… …… …… …… …… …… …… …… …… …… …… …… ……
1864ء نہیں بلکہ 1860ء !(حصہ دوم)
(گذشتہ سے پیوستہ)6: منشی سراج الدین صاحب کابیان: مزیدبرآں اس کے علاوہ بھی کچھ قرائن موجودہیں جو اس بات کی طرف رہنمائی کرتے ہیں کہ عرصہ ملازمت 1860ء ہی ہوگا۔اوراس کے لیے ایک قرینہ تویہ ہے کہ آپؑ کے ملازمت کے سن کو بیان کرنے والے جو مختلف لوگ ہیں ان میں سے ایک ایسے صاحب ہیں جوآپؑ کی ملازمت کے وقت سیالکوٹ میں مقیم تھے،اورآپؑ کے سیالکوٹ سے واپس چلے آنے کے بعد ایک بار قادیان بھی ملاقات کے لیے تشریف لائے۔یہ بزرگ اخبارزمیندارکے بانی ایڈیٹراور مولوی ظفرعلی خان صاحب کے والد محترم منشی سراج الدین صاحب تھے۔انہوں نے 1908ء میں آپؑ کی وفات پر آپؑ کے متعلق لکھاکہ
’’مرزاغلام احمدصاحب 1860ء یا 1861ء کے قریب ضلع سیالکوٹ میں محررتھے…‘‘(تاریخ احمدیت جلد2ص 564)
آپؑ کی ملازمت کایہ ذکر بہت ابتدائی زمانے میں ہونے والا ذکرہے کہ جب یہ راوی اپنی عمرکے اس حصہ میں تھے کہ جبکہ حافظوں میں قوت خوب تھی،بہرحال انہوں نے ملازمت کا سال 1860ء یا61ء بیان کیاہے۔
یہ سن خاکسار کے اس قیاس کو مزیدتقویت پہنچاتاہے کہ آغاز ملازمت 1864ء نہیں بلکہ 63ء یا اس سے بھی پہلے 1860ء یا 1861ء ہی ہے۔[سیدمیرحسن صاحب کاپہلاتفصیلی خط جوحیات احمدؑ میں شائع ہواجس میں 1864ء کاذکرہے وہ 1915ء یااس سے پہلے کالکھاہواہے کیونکہ حیات احمدؑ کی یہ جلد1915ء ستمبرمیں شائع ہوئی ہے۔ اوردوسراتفصیلی خط نومبر1922ء کاہے جس میں وہ خود یہ تحریرفرماتے ہیں: چونکہ عرصہ درازگزرچکاہے اوراس وقت یہ باتیں چنداں قابل توجہ اور التفات نہیں خیال کی جاتی تھیں۔اس واسطے اکثر فراموش ہوگئیں۔جویادکرنے میں بھی یادنہیں آتیں۔ روایت نمبر279،واضح رہے کہ میرحسن 1844ء میں پیداہوئے اور 1929ء میں وفات ہوئی۔ اور یہ تحریرگویا 78سال کی عمرمیں وہ لکھ رہے تھے۔]
7: ایک حتمی اوریقینی دلیل: اب خاکسارایک آخری دلیل جو کہ ان سب دلائل کی گویا جان ہے بیان کرتاہے کہ جس سے ثابت ہوتاہے کہ آپؑ کی ملازمت کا سال 1864ء نہیں تھا۔
لیکن اس کے بیان کرنے سے پہلے ضروری ہے کہ ہم یہ دیکھیں کہ آپؑ کی ملازمت کا اختتام کب ہواہے۔یایوں کہناچاہیے کہ اس دلیل کواچھی طرح سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم یہ دیکھیں کہ آپؑ کی ملازمت کا اختتام کب ہوا۔اس کے لیے ہم دیکھتے ہیں کہ عموماًحضرت اقدسؑ کی مدت ملازمت کااختتام1868ء بیان کیا جاتا رہاہے۔اور اس ملازمت کے ختم ہونے کاپس منظر اور فوری سبب حضرت اقدسؑ کی والدہ ماجدہؒ کی بیماری اور وفات کو قرار دیاجاتاہے۔اورلکھاہے کہ ان کی شدیدبیماری پر آپؑ کو واپس بلالیاگیااور ابھی آپؑ قادیان پہنچے بھی نہ تھے کہ آپؑ کی والدہ ماجدہؓ کاانتقال ہوچکاتھا۔اوران کی وفات کاسال 1868ء بیان کیا جاتا رہا ہے۔ لیکن ابھی تھوڑاعرصہ ہی ہواہے کہ حضرت مسیح موعودؑ کے آبائی خاندان کے کچھ ایسے کاغذات ملے ہیں جو گھریلواورخاندانی حساب وکتاب اور روزنامچہ وغیرہ کی کاپیوں یا ڈائریوں وغیرہ سے الگ ہوئے کچھ صفحات معلوم ہوتے ہیں۔اس کی فوٹوکاپی 22؍مارچ 2011ء کو خاکسار نے حاصل کی ہے اوران صفحات کامطالعہ کیاہے۔ اس میں [غالباً]حضرت صاحبزادہ مرزاغلام قادرصاحب کے قلم سے حضرت والدہ ماجدہ صاحبہؒ کی تاریخ وفات 12؍ذوالحجہ 1283ھ لکھی ہوئی ہے جو کہ 18؍اپریل 1867ء بنتی ہے۔اب اگر آپؑ کی والدہ ماجدہ ؒ کی وفات کے ساتھ ملازمت کاعہدختم ہوناضروری ہے تواس سے مدت ملازمت کا اختتام 1867ء میں تسلیم کرنا پڑے گا۔تواس طرح سے حساب یہ بنے گاکہ 1864ء میں ملازمت شروع ہوئی اور1867ء میں ختم ہوگئی گویاکل تین سال کا عرصہ ٔ ملازمت ہوا۔یعنی اگر عام طورپر کتب میں بیان ہونے والے سنین کو دیکھاجائےتوآپؑ کی ملازت کاعرصہ تین سال کارہ گیا۔لیکن خاکسار کے نزدیک یہ عرصۂ ملازمت تین سال نہیں سات سال ہوناچاہیے۔اوروہ اس لیےکہ ایک جگہ حضرت اقدسؑ نے خوداس عرصہ کو بیان فرمایاہے۔ جب حضرت اقدسؑ 1904ء میں سیالکوٹ تشریف لے گئے تووہاں آپؑ نے ایک لیکچر تصنیف فرمایا اور آپؑ کی موجودگی میں ہی ایک مجمع کثیراورمعززین شہرکے سامنے یہ لیکچر پڑھاگیا،جواسلام یا لیکچر سیالکوٹ کے نام سے روحانی خزائن جلد 20میں موجودہے۔اس میں آپؑ بیان فرماتے ہیں:’’میں وہی شخص ہوں جوبراہین احمدیہ کے زمانہ سے تخمیناً سات آٹھ سال پہلے اسی شہرمیں قریباً سات برس رہ چکاتھا۔‘‘پھرچندسطروں بعدفرماتے ہیں ’’جیساکہ میں نے بیان کیابراہین کی تالیف کے زمانہ کے قریب اسی شہرمیں قریباً سات سال رہ چکا۔‘‘
(لیکچرسیالکوٹ،روحانی خزائن جلد 20صفحہ 242-243)
قارئین کرام !آپ نے لیکچر سیالکوٹ میں موجودیہ فقرات ملاحظہ فرمائے۔اوریہ زبانی روایت نہیں ہے جوکسی نے حضورانور علیہ السلام سے سن کربیان کی ہو،یہ ایک لیکچر ہے جوتحریری شکل میں تھااورحضرت اقدسؑ نے خوداپنے دست مبارک سے اس کولکھا۔اورسیالکوٹ میں قیام فرماتھے جب لکھا۔اورلکھنے کے بعد اسی روزیہ طبع ہوکرشائع ہوا۔سیالکوٹ کے یہ تمام قدیم صحابہ اور دیگر افراد موجودتھے۔حضرت میرحسام الدین صاحبؓ کے توگھرمیں حضورؑ اس وقت قیام فرما تھے۔ اور حضرت میرحسام الدین صاحبؓ ان کاموں کے مہتمم تھے یہ ا س لیکچر کوطبع کرواتے ہیں اورسیالکوٹ شہر میں یہ تقسیم ہوتاہے۔حضور علیہ السلام کی موجودگی میں یہ اگلے روز ایک وسیع جلسہ گاہ میں پڑھا جاتا ہے۔ ہزاروں مخالفین بھی ہیں اور ایک ایک بات اور ایک ایک لفظ پروہ گرفت اورتنقید کرنے کی تگ و دو میں ہیں۔ وہ کہہ سکتے تھے کہ جنا ب ہم ابھی زندہ ہیں!! کوئی کہے گاکہ میں میرحسن ہوں ہم دیرتک علم وفلسفہ کے موضو ع پر باتیں کرتےتھے، حکیم منصب علی کی بیٹھک میں علمی اورمنطقی بحثیں ہوتی تھیں، حکیم منصب علی صاحب بھی اس وقت ممکن ہے کہ ہوں اورکہیں کہ جناب میری بیٹھک میں تو آپ تشریف فرماہواکرتے تھے اور کچھ دیرکرائے پربھی یہ بیٹھک میں نے اٹھارکھی تھی۔کئی اَور دوست ہوں گے۔ لالہ بھیم سین صاحب ہیں خودحضرت میرحسام الدین صاحب ہیں سیدمیرحامدشاہ صاحب ہیں یہ یاددلاسکتے ہیں کہ یاحضرتؑ کچھ بھول ہورہی ہے آپؑ تو سیالکوٹ میں صرف تین،یا حد چار سال تک رہے تھے۔سات سال تونہیں رہے۔اس لیے اس فقرے کوکاٹ دیں۔قلمزدفرمادیں۔ خواہ مخواہ لوگ اعتراض کریں گے۔لیکن ایساکچھ نہیں ہوا۔ اوراس لیکچر کوایک وسیع میدان میں سن کر، یہ لکھاہوادیکھ کر،پڑھ کرکسی نے کچھ نہیں کہا۔گویاہراپنے اورمخالف نے تسلیم کیا کہ یہی عرصہ جو بیان ہواہے وہ درست ہی ہے۔اب حضرت اقدسؑ تو اپنے عرصۂ ملازمت کوقریباً سات سال قراردے رہے ہیں۔اب ملازمت کا یہ عرصہ چھ سال توہوسکتاہے، ساڑھے سات سال توہوسکتاہے لیکن تین یاچارسال نہیں ہوسکتا۔اس لیے جب اس عرصۂ ملازمت کی تعیین کرنے کے لیے ایک محقق کوتخمینوں اوراندازوں کی اس بھولی بسری گلیوں میں سے گزرناپڑے تو اس کویہ نہیں بھولناچاہیے کہ جو بھی عرصۂ ملازمت ہو وہ ’’قریباً سات سال‘‘سے زیادہ فاصلہ پرنہیں ہوناچاہیے۔
اب خاکسار دوبارہ پلٹتاہے منشی سراج الدین صاحب کی اس روایت کی طرف کہ جس میں انہوں نے آپؑ کی ملازمت کاعرصہ 1860ء یا 1861ء قرار دیا ہے۔ اب یہ سال اگرملازمت کے آغازکے شمارکیے جائیں تو1867ء آپؑ کی والدہ ماجدہؒ کی وفات کے سال تک ٹھیک قریباً سات سال،ہی بنتے ہیں۔ اوریوں یہ قیاس بھی درست ہوگا کہ اپنی والدہ ماجدہؒ کی وفات پر آپؑ نے ملازمت کو خیرآبادکہہ دیاہوگا۔کیونکہ بعدکے واقعات بھی یہی تقاضاکرتے ہیں کہ 1868ء کے بعد حضرت اقدسؑ قادیان میں ہی قیام فرمارہے ہوں گے۔اور یوں یہ کہاجاسکتاہے کہ آپؑ کا عرصۂ ملازمت 1860ء یازیادہ سے زیادہ 1861ء سے 1867ء تک کا ہوگا۔ واللہ اعلم بالصواب
لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ جب تک حتمی دستاویزی ثبوت فراہم نہیں ہوجاتے تب تک تحقیق وتجسس کی یہ نگاہ کھوج میں مصروف ہی رہے گی۔ (باقی آئندہ)