مساجد میں بچے اذان دے سکتے ہیں
سوال: مساجد میں نمازوں کےلیے بچوں کے اذان دینے کے بارے میں ایک دوست نے محترم مفتی سلسلہ صاحب سے حاصل کردہ فتوے سے اختلاف کرتے ہوئے اپنی رائے کا اظہار کر کے حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں لکھا کہ چھوٹے بچوں کو اذان دینے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے مکتوب مورخہ 25؍دسمبر 2019ء میں اس کا درج ذیل جواب عطا فرمایا:
جواب: اس مسئلہ پر محترم مفتی صاحب کا جواب بالکل درست ہے اور مجھے اس سے اتفاق ہے۔اگر اذان دینے والے کےلیے بھی کوئی شرائط ہوتیں تو حضور ﷺ ضرور ان کی طرف بھی ہمیں توجہ دلاتے جیسا کہ آپؐ نے نماز کی امامت کروانے والے کےلیے کئی شرائط بیان فرمائی ہیں۔لیکن اذان کے بارے میں حضور ﷺ نے صرف اس قدر فرمایا کہ جب نماز کا وقت ہو تو تم میں سے ایک شخص اذان دے۔اور اذان دینے والے کےلیے آپ نے کوئی شرائط بیان نہیں فرمائیں۔پس اذان دینا ایک ثواب کا کام ہے لیکن یہ ایسی ذمہ داری نہیں کہ اس کےلیے غیر معمولی شرائط بیان کی جاتیں۔بلکہ ہر وہ شخص جس کی آواز اچھی ہو اور اسے اذان دینی آتی ہو وہ اس ڈیوٹی کو سر انجام دے سکتا ہے۔
بچوں کو اذان دینے کا موقعہ دینے سے ان کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور ان میں دین کے کام کرنے کا شوق پیدا ہوتا ہے۔جو ایک بہت اچھی بات ہے۔میں خود بھی یہاں مسجد مبارک میں مختلف بچوں سے اذان دلواتا ہوں۔
نوٹ از مرتب:۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے مکتوب میں محترم مفتی سلسلہ صاحب کے جس فتوےکی توثیق فرمائی ہے، وہ فتویٰ بھی قارئین کے استفادہ کےلیے ذیل میں درج کیا جا رہا ہے:
استفتاء: اذان دینے کےلیے کم از کم عمر کیا ہے؟کیا بچہ اذان دے سکتا ہے؟
فتویٰ از مفتی صاحب:مؤذن کےلیے عمر کی کوئی قیدہمیں شریعت میں نہیں مل سکی۔لہٰذا اگر کوئی بچہ درست طریق پر اذان دینے کی اہلیت رکھتا ہے تو وہ اذان دے سکتا ہے۔