تاریخ

کیاحضرت عمرؓ نے حضرت فاطمہؓ پر بےرحمی سے ہاتھ اٹھایا تھا، جس کی وجہ سے حضرت فاطمہؓ کا حمل ضائع ہو گیا

سوال:ایک خاتون نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے جنگ جمل کے وقوع پذیر ہونے کی وجہ اور اس کی حقیقت دریافت کی ۔نیز لکھا ہے کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا پر بے رحمی سے ہاتھ اٹھایا تھا، جس کی وجہ سے حضرت فاطمہ ؓکا حمل ضائع ہو گیا۔ان باتوں میں کس حد تک صداقت ہے؟ حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے مکتوب مورخہ 21؍نومبر 2019ء میں اس کا درج ذیل جواب عطا فرمایا۔ حضور نے فرمایا:

جواب:حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ پر لگایا جانے والا الزام بالکل لغو،ناحق اور واقعات اور حقائق کے برخلاف ہے۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا، حضور ﷺ کی وفات کے بعد چند ماہ تک زندہ رہیں اور یہ عرصہ بھی زیادہ تران کی بیماری کی حالت میں ہی گزرا۔

پھر حضرت فاطمہ ؓتو حضور ﷺ کی حقیقی اولاد تھیں۔ان کے ساتھ حضرت عمر ؓکا ایسا سفاکانہ رویہ کیسے ہو سکتا ہے؟ جبکہ حضرت عمرؓ حضور ﷺ سےتعلق رکھنے والے غیر لوگوں سے بھی بے انتہا محبت کرتے تھے۔چنانچہ ایک موقعہ پر جب حضرت عمرؓ کے بیٹے حضرت عبداللہؓ نے آپ سے سوال کیا کہ آپ نے مجھے اسامہ بن زیدؓ سے کم وظیفہ کیوں دیا ہے؟ تو حضرت عمرؓ نے فرمایا: اسامہؓ رسول اللہ ﷺ کو تم سے زیادہ پیارا تھا اور اس کا باپ (یعنی حضرت زیدؓ بن حارثہ) رسول اللہ ﷺ کو تمہارے باپ(یعنی حضرت عمرؓ) سے زیادہ پیارا تھا، اس لیے میں نے اسے تم سے زیادہ وظیفہ دیا ہے۔

پس وہ شخص جو حضور ﷺ کے ایک غلام کے بیٹے کو اپنے حقیقی بیٹے پر اس قدر ترجیح دیتا ہو، اس پر یہ الزام لگانا کہ اس نے حضو رﷺ کی حقیقی اولاد کے ساتھ یہ سلوک کیا تھا، کسی طرح بھی درست نہیں۔اور یہ معاندین حضرت عمرؓ کی طرف سے حضرت عمرؓ پر سراسر جھوٹا الزام ہے۔

جہاں تک جنگ جمل کی حقیقت ہے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ جنگ دو مسلمان گروہوں حضرت علی ؓاور حضرت عائشہ ؓکے لشکروں کے درمیان ہوئی اور ایسی خونریز جنگ ہوئی کہ مسلمانوں میں کوئی لڑائی ایسی خونریز نہیں ہوئی اور بہت سے مسلمان اور بڑے بڑے جرنیل اور بہادر اس جنگ میں مارے گئے۔ لیکن اس ساری کارروائی کے پیچھے انہیں مفسدوں اور شریر لوگوں کا ہاتھ تھا جنہوں نے حضرت عثمانؓ کو قتل کرنے کے بعد مدینہ پر قبضہ کر لیا تھا۔اور یہ جنگ بھی انہیں مفسدوں نے دو مسلمان گروہوں میں غلط فہمیاں پیدا کر کے اور کئی شرارتوں کو خود شروع کر کے بھڑکائی تھی۔اس موضوع پر حضرت مصلح موعودؓ نے ’’واقعات خلافت علوی‘‘ میں نہایت سیر حاصل بحث فرمائی ہے۔اسے بھی پڑھیں۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button