مہمان کا دل مثل آئینہ کے نازک ہوتا ہے اور ذرا سی ٹھیس لگنے سے ٹوٹ جاتا ہے
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے خطبہ جمعہ 23؍ اگست 2013ءمیں فرمایا:
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ایک اور موقع پر مہمانوں کے بارے میں نصیحت کرتے ہوئے فرمایا۔
’’دیکھو بہت سے مہمان آئے ہوئے ہیں۔ ان میں سے بعض کو تم شناخت کرتے ہو اور بعض کو نہیں۔ اس لئے مناسب یہ ہے کہ سب کو واجب الاکرام جان کر تواضع کرو…‘‘ فرمایا ’’تم پر میرا حسنِ ظن ہے کہ مہمانوں کو آرام دیتے ہو۔ ان سب کی خوب خدمت کرو۔‘‘
(ملفوظات جلد 3 صفحہ 492۔ ایڈیشن 2003ء مطبوعہ ربوہ)
پس جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے مہمان ہیں اور دینی غرض سے آئے ہیں، جن کی نیت اللہ تعالیٰ کی رضا کا حصول ہے تو ان کے لئے پھر ہمیں ایک توجہ کے ساتھ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے حسنِ ظن کا پاس کرنے اور خیال رکھنے کی ضرورت ہے۔ اور ہر مہمان کے لئے خدمت کا جذبہ ہمارے دل میں ہونا چاہئے۔ اور دل میں ہمیشہ یہ خیال رہنا چاہئے کہ مہمان کا حق ہوتا ہے۔ جہاں جہاں ہماری ڈیوٹیاں ہیں ہم نے اس حق کے ادا کرنے کی کوشش کرنی ہے۔ ہر کارکن اور ہر ڈیوٹی دینے والے کے دل میں یہ ہونا چاہئے تا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے حسنِ ظن پر پورا اتریں۔ ہم یہ کہنے کے قابل ہوں کہ اے خدا کے مسیح! اور اے رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے عاشقِ صادق! تیری ہر نصیحت پر ہم آج بھی عمل کرنے والے ہیں۔ اور ایک احمدی سے یہی توقع کی جاتی ہے۔ ایک صدی سے زائد کے سفر نے ہمیں آپ کے حسنِ ظن سے غافل نہیں کر دیا۔ آج بھی ہمارے بچے، جوان، بوڑھے، مرد اور عورتیں اپنے فرائض کو نبھانے کے لئے حتی الوسع کوشش کر رہے ہیں اور انشاء اللہ تعالیٰ کرتے رہیں گے۔ آپ کے اس خیال اور اس درد کو ہمیشہ سامنے رکھنے کی ضرورت ہے اور اس کو سامنے رکھتے ہوئے ہم کوشش کرتے رہیں گے کہ آپ نے فرمایا کہ’’میراہمیشہ خیال رہتا ہے کہ کسی مہمان کو تکلیف نہ ہو بلکہ اُس کے لئے ہمیشہ تاکید کرتا رہتا ہوں کہ جہاں تک ہو سکے مہمانوں کو آرام دیا جاوے۔‘‘ فرمایا ’’مہمان کا دل مثل آئینہ کے نازک ہوتا ہے اور ذرا سی ٹھیس لگنے سے ٹوٹ جاتا ہے۔‘‘
(ملفوظات جلد 3 صفحہ 292۔ ایڈیشن 2003ء مطبوعہ ربوہ)