پرسیکیوشن رپورٹس

اسلامی جمہوریہ پاکستان میں احمدیوں پر ہونے والے دردناک مظالم کی الَم انگیز داستان

(مرتبہ: مطہر احمد طاہر۔ جرمنی)

جنوری 2021ء میں سامنےآنے والے چند تکلیف دہ واقعات سے انتخاب

احمدی اپنا گھر خالی کرنے پر مجبور ہو گئے

عبداللہ گوٹھ، اسٹیل ٹاؤن کراچی، جنوری 2021ء: ایک احمدی شرافت حسین بلوچ کو مخالفین نے ان کا اپنا گھر خالی کرنے پر مجبور کردیا۔

علاقے میں کوئی نہیں جانتا تھا کہ شرافت حسین مذہباًاحمدی ہیں۔ چند روز قبل حسین کے بھائی مظفر احمد ان کے گھر تشریف لائے۔ ایک دن مظفر احمد گھر کے گیٹ پر کھڑے تھے کہ کچھ غیراحمدیوں نے انہیں مسجد میں نماز کے لیے مدعو کیا، جس پر انہوں نے اپنے احمدی عقیدے کے بارے میں بتایا اور کہا کہ وہ گھر میں نماز پڑھنا پسند کرتے ہیں۔ اس کے بعد حسین کی علاقے میں مخالفت شروع ہوگئی۔ انہیں دھمکی دی گئی اور کہا گیا کہ وہ حلف نامہ دے کہ وہ احمدی نہیں ہے۔ بصورت دیگر مخالفین ان کے گھر کو جلا کر انہیں جان سے مار ڈالیں گے۔ جب ان کی اہلیہ گھر سے باہر گئیں تو مخالفین نے ان پر آوازے کسے۔ان کے گھر کے دروازے پر بھی پتھر برسائے گئے۔ اس صورتِ حال میں شرافت حسین کو اپنا گھر خالی کرکے علاقہ چھوڑنا پڑا۔

احمدی مخالف نفرت انگیز مہم سماجی بائیکاٹ کا سبب بن گئی

خیرپور، سندھ، 15؍جنوری2021ء: خیرپور شہر میں تین احمدی خاندان رہتے ہیں۔ 15؍جنوری کو شہر کی جامع مسجد کے امام اسد اللہ شیخ نے اپنے جمعہ کے خطبے میں لوگوں کو احمدیوں کے خلاف اکسایا۔ اپنے خطبے کے دوران انہوں نے جماعت احمدیہ کے ضلعی امیر کا ذکر کیا اور کہا کہ ان کا بائیکاٹ کیا جانا چاہیے، اور انہیں قتل کر دینا چاہیے۔

اس کے بعد دو میڈیکل کمپنیوں کے نمائندوں نے ڈاکٹر ظہیرالدین کے کلینک کا دورہ کیا۔ ان کا تعلق اہل حدیث فرقہ سے ہے۔ انہوں نے اسے بتایا کہ ان کے ملا ں نے ان کے بارے میں خطبہ دیا ہے اس لیے وہ ان سے دوبارہ نہیں ملیں گے۔

راولپنڈی واقعہ کی تازہ صورت حال

چکری، ضلع راولپنڈی، جنوری 2021ء: مقامی احمدی خواتین کی تنظیم کی صدر نے اپنی ماہانہ رپورٹ کوریئر کے ذریعے اپنے ضلع کے سینٹر کو بھجوائی۔ کسی وجہ سے یہ کوریئر ان تک نہ پہنچ سکا اور اسے ان کے شوہر (عبدالقادر چوہان) کی دکان پر واپس کر دیا گیا۔ کوریئر والے نے لفافہ قریب کی دکان پر قادر کو پہنچانے کے لیے دیا۔ اس آدمی نے لفافہ کھولا اور اس میں ماہانہ رپورٹ دیکھی۔ اس نے اس رپورٹ کی فوٹو کاپیاں بنائیں اور مختلف لوگوں کو بھیج دیں۔ اس کے بعد مخالفین نے قادر کی زندگی اور کاروبار کو مشکل میں ڈال دیا۔

بعد ازاں پولیس نے فریقین کو طلب کیا جنہوں نے تحریری طور پر کہا کہ دوبارہ کوئی مسئلہ نہیں ہوگا تاہم اس کے بعد بھی مخالفین نے بدتمیزی کی۔ اس صورت حال کو دیکھتے ہوئے ڈی ایس پی نے فریقین کو دوبارہ بلایا اور فریق مخالف سے استفسار کیا۔ جس پرفریق مخالف کے نمائندے نے کہا کہ انہوں نے انہیں دھمکی دینے والی کوئی بات نہیں کی۔ عبدالقادر نے جواب دیا کہ اگر انہوں نے دھمکی نہیں دی تو کاروبار کیوں بند کیا؟ ڈی ایس پی نے اس سے کہا کہ اگر اسے قادر سے کوئی مسئلہ نہیں ہے تو اسے اپنا کاروبار کرنے دو، اور یہ کہ وہ دوسرے گروہوں کو بھی یہ بتائے گا۔ ڈی ایس پی نے ایس ایچ او کو احکامات پر عمل کرنے کا حکم دیا۔

2؍جنوری کو یہاں ختم نبوت پر سیمینار منعقد ہواجس میں پشاور سے مفتی قاسم خان پوپلزئی کو خصوصی طور پر شرکت کے لیے بلایا گیا۔ اس نے احمدیوں کے خلاف ناروا زبان استعمال کی اور ان کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا۔ واٹس ایپ اور فیس بک پر ایک گروپ بنایا گیا جس میں کچھ احمدیوں کی تصاویر شیئر کی گئیں اور لوگوں کو ان کے خلاف اکسایا گیا۔

4؍جنوری 2021ء کو سیمینار کے بعد، کچھ لوگ ایک احمدی نصیر احمد کیانی سے ملنے گئے، جو اس علاقے میں ایک کلینک چلاتے ہیں، اور ان سے اپنا گھر اور دکان خالی کرنے کو کہا۔

احمدیوں پر تشدد، پولیس نے سات احمدیوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا

خانہ میانوالی، ضلع نارووال، 2؍جنوری 2021ء: احمدیوں کو یہاں جماعت الدعوۃ نامی کالعدم گروپ کے ارکان کی طرف سے مخالفت کا سامنا ہے۔ اس گاؤں میں مہروں کا احمدی خاندان کا گھر ہے۔ اسی خاندان کے ایک فرد شاہد مہر نے احمدیت چھوڑ کر جماعت الدعوۃ میں شمولیت اختیار کی۔ اس نے خاندانی جائیداد پر قبضہ کرنے کا فیصلہ کیا اور احمدیوں کو ہراساں کرنا شروع کر دیا۔ وہ اپنے مویشیوں کو احمدیہ قبرستان لے گیا جس سے پودوں کو نقصان پہنچا۔ اس شخص کو کئی بار روکا گیا لیکن وہ باز نہ آیا۔

2؍جنوری کو، شاہد مہر اور اس کے ساتھی اپنے مویشیوں کے ساتھ احمدیہ قبرستان پہنچے۔ ایک احمدی نے انہیں روکا۔ اس پر ان میں سے ایک نے احمدی کے سر پر اینٹ مار دی۔ اس کے بعد مخالفین نے جعلی میڈیکل سرٹیفکیٹ حاصل کر کے ضیاء اللہ مہر، نجیب اللہ مہر، حبیب اللہ مہر، درمان احمد، مسرور احمد، شیراز احمد اور حماد احمد نامی سات احمدیوں کے خلاف پولیس میں درخواست دائر کی اور الزام لگایا کہ انہوں نے شاہد مہر اور اس کے ساتھی عبدالرحمٰن کو مسلمان ہونے کی وجہ سے زدوکوب کیا۔

اس صورت حال کے پیش نظر علاقے کے بااثر افراد سے رابطہ کیا گیا، اور مسئلہ حل کرنے کی کوشش کی گئی۔ فریق مخالف کی درخواست پر بااثر افراد نے معاملہ طے کرنے کے لیے مہر کا گھر شاہد مہر کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا۔

شاہد مہر اور اس کے ساتھی لوگوں کو ضیاء اللہ اور نجیب اللہ کے خلاف بھڑکا رہے ہیں۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ اگر وہ خانہ میانوالی میں فتنہ ختم کرنا چاہتے ہیں تو دو احمدیوں کو قتل کر دیں۔

7؍جنوری کو کچھ نقاب پوش افراد نے نجیب اللہ کے گھر پر حملہ کرنے کی کوشش کی، لیکن خوش قسمتی سے ان کے اہل خانہ نے حملہ آوروں کو دیوار پر چڑھتے دیکھا، جس پر وہ فرار ہوگئے۔ پولیس کو واقعہ کی اطلاع دی گئی۔ احمدیوں کو حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

مقامی ملاں کی جانب سے احمدی خاندانوں کو ہراسگی کا سامنا

فیصل کالونی، بہاولپور، جنوری 2021ء: علاقے میں تین احمدی خاندان رہتے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل محلے کی بلال مسجد کے مولوی سید کاظم علی نے احمدی گھرانوں کو پیغام بھیجا کہ یا تو وہ مسجد میں آئیں، کلمہ پڑھیں اور اپنے مسلمان ہونے کا اعلان کریں یا پھر انہیں محلہ چھوڑنا پڑے گا۔ اس مولوی کا پیغام لانے والے نے پولیس کو بیان دینے سے انکار کر دیا۔ تاہم، ملا نے دوبارہ پیغام بھیجا۔ پولیس سے رابطہ کرکے اطلاع دی گئی۔ ایس ایچ او سول لائنز تھانے نے ملاں کو تھانے میں طلب کیا اور اسے اس طرح کی ہراسانی سے باز رہنے کی تنبیہ کی اور احمدیوں سے کہا کہ اگر دوبارہ ایسا ہوا تو پولیس کو رپورٹ کریں۔

(جاری ہے)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button