گہری صحبت نبی اور صاحبِ نبی کو ایک کردیتی ہے
صحبت میں بڑا شرف ہے۔ اس کی تاثیر کچھ نہ کچھ فائدہ پہنچا ہی دیتی ہے۔ کسی کے پاس اگر خوشبو ہو تو پاس والے کو بھی پہنچ ہی جاتی ہے۔ اسی طرح پرصادقوں کی صحبت ایک روح صدق کی نفخ کر دیتی ہے۔ میں سچ کہتا ہوں کہ گہری صحبت نبی اور صاحب نبی کو ایک کردیتی ہے۔یہی وجہ ہے جو قرآن شریف میں کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ(التوبہ: 119) فرمایا ہے۔ اور اسلام کی خوبیوں میں سے یہ ایک بے نظیر خوبی ہے کہ ہر زمانہ میں ایسے صادق موجود رہتے ہیں…
( ملفوظات جلد8صفحہ 315، ایڈیشن 1984ء)
قرآن شریف میں آیا ہے۔ قَدْ اَفْلَحَ مَنْ زَکّٰھَا(الشمس:10) اس نے نجات پائی جس نے اپنے نفس کا تزکیہ کیا۔ تزکیہ نفس کے واسطے صحبت صالحین اور نیکوں کے ساتھ تعلق پیدا کرنا بہت مفید ہے۔ جھوٹ وغیرہ اخلاق رذیلہ دور کرنے چاہئیں اور جو راہ پر چل رہا ہے۔ اس سے راستہ پوچھنا چاہئے۔ اپنی غلطیوں کو ساتھ ساتھ درست کرنا چاہئے۔ جیسا کہ غلطیاں نکالنے کے بغیر املا درست نہیں ہوتا۔ ویسا ہی غلطیاں نکالنے کے بغیر اخلاق بھی درست نہیں ہوتے۔ آدمی ایسا جانور ہے کہ اس کا تزکیہ ساتھ ساتھ ہوتا رہے۔ تو سیدھی راہ پر چلتا ہے ورنہ بہک جاتا ہے۔
(ملفوظات جلد 1صفحہ 463، ایڈیشن 1984ء)
شریعت کی کتابیں حقائق اور معارف کا ذخیرہ ہوتی ہیں لیکن حقائق اور معارف پر کبھی پوری اطلاع نہیں مل سکتی جب تک صادق کی صحبت اخلاص اور صدق سے اختیار نہ کی جاوے اسی لیے قرآن شریف فرماتا ہے:یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَکُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ اس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ ایمان اور ارتقاء کے مدارج کامل طور پر کبھی حاصل نہیں ہوسکتے جب تک صادق کی معیت اور صحبت نہ ہو کیونکہ اس کی صحبت میں رہ کر وہ اس کے انفاس طیبہ عقد ہمت اور توجہ سے فائدہ اُٹھاتا ہے۔
(تفسیر حضرت مسیح موعودؑ جلد 4صفحہ 315، جدید ایڈیشن)
زیارت صالحین کے لیے سفر کرنا قدیم سے سنت سلف صالح چلی آئی ہے اور ایک حدیث میں ہے کہ جب قیامت کے دن ایک شخص اپنی بد اعمالی کی وجہ سے سخت مواخذہ میں ہوگا تو اللہ جلّ شانہ اس سے پوچھے گا کہ فلاں صالح آدمی کی ملاقات کے لیے کبھی تو گیا تھا۔ تو وہ کہے گا بالارادہ تو کبھی نہیں گیا مگر ایک دفعہ ایک راہ میں اس کی ملاقات ہوگئی تھی تب خدا تعالیٰ کہے گا کہ جا بہشت میں داخل ہو۔ میں نے اسی ملاقات کی وجہ سے تجھے بخش دیا۔
(آئینہ کمالاتِ اسلام، روحانی خزائن جلد5صفحہ 608)