متفرق شعراء
دیار یار میں جلسہ
دیار یار میں جلسہ
خدا کی حمد کے نغمے سنانے کو چلے آو
دیار یار میں جلسہ منانے کو چلے آو
چلے آو یہ راہیں منتظر ہیں اپنے پیاروں کی
یہ راہیں تم درودوں سے سجانے کوچلے آو
ملو ان سے کہ جو بچھڑے ہوے ہیں تم سے مدت سے
جو ہیں روٹھے ہوے ان کو منانے کو چلے آؤ
بسی ہے چار سو خوشبو یہاں پیارے خلیفہ کی
یہ خوشبو روح میں اپنی بسانے کو چلے آؤ
جہاں آقاسےرونق ہے تم اس پر نور بستی کو
عقیدت کی نگاہوں میں سمانے کو چلے آؤ
خدا کے فضل کی بارش یہاں ہر دم برستی ہے
تم اس رحمت کی بارش میں نہانے کو چلے آؤ
جو دے کر ہاتھ ہاتھوں میں کیا تھا عہد بیعت کا
وہ بیعت کا قرار اپنا نبھانے کو چلے آؤ
خدا حافظ سفر میں ہو اماں میں تم رہو اسکی
امام وقت کے دل کو لبھانے کو چلے آؤ
دیار یار میں جلسہ منانے کو چلے آو
(اسحاق عاجز لندن)