دورۂ امریکہ کا تیرھواں روز 8؍ اکتوبر 2022ء بروز ہفتہ
٭… تقریبِ افتتاح مسجد ’’بیت الاکرام‘‘ ڈیلس
٭…ریسپشن پر تشریف لانے والے معزز مہمانوں کی حضورِ انور کے ساتھ ملاقات
حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صبح چھ بج کر دس منٹ پر ’’مسجد بیت الاکرام‘‘ تشریف لا کر نماز فجر پڑھائی۔نماز کی ادائیگی کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔
صبح حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ڈاک ملاحظہ فرمائی۔امریکہ کے اس سفر کے دوران دنیا کے مختلف ممالک اور جماعتوں سے روزانہ FAX اور ای میل کے ذریعہ خطوط اور رپورٹس موصول ہوتی ہیں۔ یہاں امریکہ کے احباب کی طرف سے بھی خطوط اور مختلف شعبوں کی رپورٹس حضورِانور کی خدمت میں پیش ہوتی ہیں۔ حضور انور ان خطوط اور رپورٹس کو ملاحظہ فرماتے ہیں اور ہدایات سے نوازتے ہیں۔
حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ایک بج کر تیس منٹ پر ’’مسجدبیت الاکرام‘‘ میں تشریف لاکر نماز ظہر و عصر جمع کر کے پڑھائیں۔
نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنی رہائش گاہ کی طرف جاتے ہوئے راستہ میں کھانا پکانے والی ٹیم کے ممبران سے گفتگو فرمائی۔
ضیافت ٹیم کے ممبران کچن کے باہر کھڑے تھے۔ ممبران نے عرض کیا کہ ہم کل یہاں سے اپنا سارا کام سمیٹ کر میری لینڈ جارہے ہیں۔ حضور انور نے فرمایا وہاں بیت الرحمٰن میں بھی آپ کی ٹیم سارا انتظام سنبھالے گی۔ جس پر سب ممبران نے عرض کیا کہ ان شاءاللہ تعالیٰ ہم سب وہاں سارا کام سنبھالیں گے اور کل ہم مسجد بیت الرحمٰن (میری لینڈ) پہنچ جائیں گے اور حضورِانور کے دورہ کےا ٓخر تک یہ ذمہ داری ادا کریں گے۔
بعد ازاں حضور انور اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔
پروگرام کے مطابق ساڑھے پانچ بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مسجد بیت الاکرام کیlobby میںتشریف لے آئے۔
آج ’’مسجد بیت الاکرام‘‘ ڈیلس کے افتتاح کے حوالہ سے مسجد کے بیرونی احاطہ میں نصب مارکی میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا۔
اس تقریب میں شامل ہونے والے مہمانوں میں سے بعض شخصیات کا تقریب سے قبل حضور انور کے ساتھ ملاقات کا پروگرام تھا۔جس کا انتظام مسجد کی لابی (Lobby) میں کیا گیا تھا۔ موصوف اس وقت Ranking Member of the House Foreign Affairs committeeہیں۔
سب سے قبل آنریبل Michael Mccaul، یوایس کانگریس مین نے حضورِانور سے ملاقات کی۔
کانگریس مین نے حضور انور سے کہا کہ آپ کا دنیا بھر میں امن اور محبت پھیلانے کا پیغام مجھے بہت پسند ہے اور میں آپ کا شکرگزار ہوں۔
اس پر حضور انور نے فرمایا:کاش یہ لوگ سمجھ جاتے، پیغام اچھا ہے لیکن لوگ اسے سمجھنے یا اس پر عمل کرنے میں ہچکچاتے ہیں۔ اب یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ اس پیغام کو کیسے پہنچا سکتے ہیں۔
کانگریس مین McCaul نے کہا کہ پوری امریکی کانگریس آپ کی حمایت کرنے کے لیے تیار ہے۔میں counter terrorism پراسیکیوٹر تھا ، ہوم لینڈ سیکیورٹی کا چیئر مین تھا۔ اور foreign affairsکی کمیٹی کا آنے والا چیئرمین ہوں۔ اور مجھے لوگوں سے مل کر دنیا کو بتانے کی ضرورت ہے کہ احمدیہ کمیونٹی کا کیا مشن ہے۔ ہم extremismکے خلاف آپ کی جدو جہد میں آپ کی حمایت کرتے ہیں۔
کانگریس مین Mccaul کے پاکستان اور افغانستانی حکومت کے بارہ میں ایک سوال کے جواب میں حضور انور نے فرمایا:جب سے امریکی افواج افغانستان سے نکلی ہیں وہاں افراتفری ہے۔ وہاں حکومت نہیں ہے۔ وہاں انتہا پسندی ہے۔ ملک دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کے قبضے میں ہے۔ اب وہ اس پیغام کو پاکستان تک لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سیاستدان بھی ایک دوسرے سے لڑ رہے میں اور ایک دوسرے پر الزامات لگا رہے ہیں۔ وہ ایک دوسرے کے خلاف انتہا پسندی کو استعمال کر رہے ہیں۔ اگر آپ اس خطے میں امن چاہتے ہیں تو بڑی طاقتیں آگے بڑھیں۔
اس پر کانگریس مین نے حضور انور کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ مسلمان دنیا میں انتہا پسندی کے خلاف واحد راہنما ہیں۔
اس پر حضور انور نے فرمایا: جہاں تک دین اسلام کا تعلق ہے تو اسلام کی تعلیمات نے ہمیں یہ کبھی نہیں سکھایا کہ اسلام میں انتہا پسندی کی کوئی جگہ ہے۔ یہ سب مولویوں اور ملاؤں کا غلط تصور ہے۔
کانگریس مین Mccaul نے کہا کہ میں احمدیہ کاکس (Caucus)کے چیئرمین کی حیثیت سے قیادت کروں گا۔ میں آپ کے لیے کانگریسی حمایت کے لیے تمام کانگریسیوں کی حمایت کروں گا۔ جس پیغام کے لیے آپ کھڑے ہیں تاکہ ایک دن شاید آپ اپنے وطن واپس آسکیں۔
بعد ازاں موصوف نے کہا کہ وہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی کتاب ’’مسیح هندوستان میں‘‘ پڑھ رہے ہیں اور ان کو کافی دلچسپ لگی ہے۔ اس پر حضور انور نے فرمایا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تعلیمات امن، محبت اور ہم آہنگی کی تھیں۔ یہ باتیں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تعلیمات کی بنیاد ہیں۔احمدیہ جماعت کے بانی نے یہی دعویٰ کیا ہے کہ وہ حضرت محمد ﷺکے مسیح ہیں اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نقش قدم پر آئے ہیں۔ وہ وہی پیغام لائے ہیں جو عیسیٰؑ کاتھا۔ آپ کی ذات میں حضرت عیسیٰ کی آمد ثانی ہو چکی ہے۔
پھر کتاب کے بارہ میں حضور انور نے فرمایا کہ اس کتاب میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ثابت کیا ہے کہ عیسیٰؑ صلیب سے بچ گئے اور پھر ہندوستان ہجرت کر گئے اور اب کافی تعداد میں ایسے مؤرخین ہیں جو یہ ثابت کرنے کی کو شش کر رہے ہیں کہ ایسے ہی ہوا ہے۔
آخر میں حضور انور نے فرمایا کہ آپ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں۔ آپ کو انسانیت کی تعلیمات کا احترام کرنا چاہیے اور اس طرح ہر ایک کا حق ادا کر کے ہم اس دنیا میں خوش اسلوبی سے رہ سکتے ہیں۔ بانی جماعت احمدیہ نے یہی کہا ہے کہ میرا پیغام ہے کہ آپ کا کوئی بھی مذہب ہو لیکن بنیادی بات یہ ہے کہ اپنے خالق کا حق ادا کریں۔ بس یہ ہے مسیح موسیٰؑ کا پیغام اور یہ ہے مسیح محمد ﷺکا پیغام
کانگریس مین حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی یہ کتاب اپنے ساتھ لائے تھے اور حضور انور سے کتاب پر دستخط کرنے کی درخواست کی۔ جس پر حضور انور نے کتاب پر دستخط فرمائے۔ بعدازاں موصوف نے حضور انور کے ساتھ تصویر بنوائی۔
اس کے بعد پروگرام کے مطابق درج ذیل 13 سرکرده افراد نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ اجتماعی طورپر ملاقات کی۔
اس ملاقات میں کانگریس مین Mike McCaul بھی شامل تھے۔
Mr.Carl Clemencich سٹی کونسل مین (Allen) ڈیلس۔
Dr.Robert Hunt ڈائریکٹر آف گلوبل ٹیکنالوجی ایجوکیشن Southern Methodist University
Mr.Paul Voekler میئر رچرڈسن ٹیکساس (موصوف بیت الاکرام کے سنگ بنیاد کی تقریب میں بھی شامل ہوئے تھے۔)
Mr. Sandeep Srivastavaموصوف کانگریس کےcandidateہیں۔
Mr.Kurt Werthmuller (موصوف یونائٹیڈ سٹیٹس کمیشن آن انٹرنیشنل ریلیجیس فریڈم کے سپروائزری پالیسی analyst ہیں)
Mr.Brian Harvey (چیف آف پولیس Allen ٹیکساس)
Mr.Salman Bhojani (پاکستانی امریکن corporate Lawyer) موصوف سٹی کونسل Euless کے سابق ممبر بھی رہے ہیں۔
Mr.Craig Hill (Dean of Perkins School of Theology Methodist University)
Mr.Azfar Moin(Dean Department of Religious Studies یورنیورسٹی آف ٹیکساس)
Dr.Basheer Ahmad مسلم سائیکاٹرسٹ
Nicole Collier سٹیٹ کانگریس وومن
Mary Mcdermott (Prominent Figure in Dallas)(مسجد بیت الاکرام کے ساتھ جو ملحقہ وسیع وعریض قطع زمین ہے۔ یہ خاتون اس کی مالک ہیں۔ انہوں نے اپنی یہ زمین جماعت کو ان دنوں پارکنگ کے لیے دی ہوئی ہے۔)
اس اجتماعی ملاقات کے دوران خاتون McDermott نے کہا میں نے آپ کی کمیونٹی کو اپنی ساتھ والی زمین پارکنگ کے لیے دی ہوئی ہے۔ کمیونٹی کے لیے لوگ زمین کے ایک چھوٹے سے ٹکرے کے لیے میرے بہت شکرگزار ہیں اور مجھ پر مہربان ہیں۔
حضور انور نے فرمایا اس علاقے میں آپ کی کتنی زمین ہے۔ اس پرموصوفہ نے بتایا کہ اب 400 ایکڑ ہے اور میں اس پر کاشت بھی کرتی ہوں۔ یہ زمین مجھے والدہ سے ملی ہے۔ والدہ کی وصیت تھی کہ 120 ایکڑ شہر کی انتظامیہ کو پارک وغیرہ بنانے کے لیے دے دوں۔ چنانچہ اب باقی 400 ایکڑ میرے پاس ہے۔ اسی پر اب جماعت کے لوگ اپنی گاڑیاں پارک کر رہے ہیں۔
ایک مہمان نے سوال کیا کہ میرا تعلق پاکستان سے ہے۔ پاکستان میں احمدیوں کے خلاف مظالم ہورہے ہیں تو آپ احمدیوں کو ثابت قدم رکھنے کے لیے انہیں کیا ہدایت ، پیغام دیتے ہیں۔
اس پر حضور انور نے مایا : اگر آپ پختہ ، مضبوط ایمان رکھتے ہیں تو ثابت قدم رہیں گے۔ اگر آپ ابتدائی اسلامی تاریخ کا مطالعہ کریں تو دیکھیں گے کہ مکہ میں ابتدائی مسلمانوں کو بڑی بے دردی سے قتل کیا جاتا تھا۔ لیکن وہ ان مظالم پر ثابت قدم رہے۔ پس آج بھی اس ظلم وستم کے باوجود اگر آپ کو یقین ہے کہ آپ صحیح طریق پر ہیں اور آپ حق پر ہیں تو پھرآپ ثابت قدم رہیں گے۔
حضور انور نے فرمایا۔ چند لوگ ہوتے ہیں ، ایک فیصد سے بھی کم جویہ مظالم برداشت نہیں کر سکتے اور پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔ ہمارے احمدیوں کو شہید کیا گیا ، جیلوں میں ڈالا گیا ، مارا پیٹا گیا ، ان کی روزانہ کی زندگی کو ان کے لیے مشکل بنا دیا گیا ہے لیکن وہ سب کچھ برداشت کر رہے ہیں اور Survive کر رہے ہیں۔
ایک مہمان Sandeep Srivastava صاحب نے عرض کیا کہ وہ لکھنؤ انڈیا سے ہیں اور یہاں ٹیکساس ڈسٹرکٹ 3 سے کانگریس کے candidateہیں۔
حضور انورنے فرمایا آپ امید رکھتے ہیں کہ جیت جائیں گے۔ اس پر موصوف نے کہا کہ حضور کی دعائیں مل جائیں گی تو جیت جائیں گے۔
چیف آف پولیس Brian Harveyکا حضور انور نے شکریہ ادا کیا اور فرمایا کہ آپ کی کمانڈ میں پولیس بہت تعاون کررہی ہے۔
ایک مہمان اظفر معین صاحب جو ٹیکساس یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں کہنے لگے کہ میں صوفی ازم کے بارہ میں بھی پڑھاتاہوں۔ اس پر حضورانور نے فرمایا :تو آپ احمدیہ لٹریچر بھی پڑھیں۔ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی کتب پڑھیں۔ اس بارہ میں بہت کچھ لکھا ہوا ہے۔
ایک مہمان ڈاکٹر بشیر احمد صاحب نے عرض کیا کہ میں نے Intra-Faith آرگنائزیشن بنائی ہے جس میں احمدی، سنی، شیعہ اور دوسرے فرقوں کے بھی نمائندے ہیں۔ اس پر حضور انور نے فرمایا: اصل یہ ہے کہ مختلف مذاہب، کمیونٹیز آپس میں ایک دوسرے کا احترام کریں ، آپس میں بات چیت کریں ، امن سے رہیں اور آپس میں ہم آہنگی پیدا کریں۔
ڈاکٹر بشیر احمد صاحب اپنی تصنیف کرده دو کتب ساتھ لائے تھے۔ ایک کتاب انہوں نے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ کو پیش کی اور دوسری کتاب اپنے پاس رکھنے کے لیے حضورِانور کے دستخط کروائے۔
یہ اجتماعی ملاقات چھ بج کر دس منٹ تک جاری رہی۔ بعدازاں تمام مہمانوں نے حضورِانور کے ساتھ گروپ فوٹو بنوائی۔
بعد ازاں مسجد کے افتتاح کے سلسلہ میں ریسپشن کا انعقاد کیا گیا۔ (تفصیلی رپورٹ یہاں ملاحظہ فرمائیے) پروگرام کے اختتام پر آٹھ بجے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔
حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ساڑھے آٹھ بجے مسجد بیت الاکرام میں تشریف لا کر نماز مغرب وعشاء جمع کرکے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی قیام گاہ پر تشریف لے گئے۔
٭…٭…٭
مزید پڑھیے:
دورۂ امریکہ کا چودھواں روز 9؍ اکتوبر 2022ء بروز اتوار
دورۂ امریکہ کا بارھواں روز 7؍ اکتوبر 2022ء بروز جمعۃ المبارک