ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر 127)
فرمایا:’’جوشخص ظاہر کرتاہے کہ میں نہ اُدھر کا ہوں اور نہ اِدھر کا ہوں اصل میں وہ بھی ہمارا مکذب ہے اور جو ہمارا مصدق نہیں اور کہتا ہے کہ میں ان کو اچھا جانتاہوں وہ بھی مخالف ہے ایسے لوگ اصل میں منافق طبع ہوتے ہیں۔اُن کا یہ اصول ہوتاہے کہ
با مسلماں اللہ اللہ با ہندو رام رام
ا ن لوگوں کو خدا تعالیٰ سے تعلق نہیں ہوتا۔بظاہر کہتے ہیں کہ ہم کسی کا دل دکھانا نہیں چاہتے۔مگر یاد رکھو کہ جو شخص ایک طرف کا ہوگا اس سے کسی نہ کسی کا دل ضرور دکھے گا۔‘‘(ملفوظات جلد پنجم صفحہ 294)
تفصیل:اس حصہ ملفوظات میں آمدہ فارسی مصرع، حافظ محمد شیرازی کے ایک شعر کے دوسرے مصرع سے ملتا ہے صرف ایک لفظ کا فرق ہے۔حافظ شیرازی کا مکمل شعر کچھ یوں ہے
حَافِظْ گَرْوَصْل خَواھِیْ صُلْح کُنْ بَاخَاصْ وعَامْ
بَامُسَلْمَانْ اَللّٰہ اَللّٰہ بَابَرَھْمَنْ رَام رَام
ترجمہ: حافظ اگر سب سےمیل ملاپ چاہتے ہو تو ہر خاص و عام سے صلح کر لو۔ مسلمان کے ساتھ اللہ اللہ اور برہمن کے ساتھ رام رام۔