کلامِ امام علیہ الصلوٰۃ والسلام
حضرت اَقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا:
’’جب مَیں اس اِستِقامَت اور جانْفِشَانی کو دیکھتا ہوں جو صاحبزادہ مولوی محمد عبداللطیف مرحوم سے ظہور میں آئی تو مجھے اپنی جماعت کی نسبت بہت اُمید بڑھ جاتی ہے کیونکہ جس خدا نے بعض اَفراد اِس جماعت کو یہ توفیق دی کہ نہ صرف مال بلکہ جان بھی اس راہ میں قُربان کر گئے اُس خدا کا صَریح مَنشاء معلوم ہوتا ہے کہ وہ بہت سے ایسے اَفراد اس جماعت میں پیدا کرے جو صاحبزادہ مولوی عبداللطیف کی روح رکھتے ہوں۔ اور اُن کی روحانیت کا ایک نیا پودہ ہوں جیسا کہ مَیں نے کشفی حالت میں واقعہ شَہادت مولوی صاحب موصوف کے قریب دیکھا کہ ہمارے باغ میں سے ایک بلند شاخِ سَرْوکاٹی گئی اور مَیں نے کہا کہ اِس شاخ کو زمین میں دوبارہ نصب کر دو تا وہ بڑھے اور پھولے۔ سو مَیں نے اِس کی یہی تَعبیر کی کہ خدا تعالیٰ بہت سے اُن کے قائم مَقام پیدا کر دے گا۔‘‘
(تذکرۃ الشہادتین، روحانی خزائن جلد ۲۰ صفحہ ۷۵، ۷۶)
(مشکل الفاظ کے معانی) استقامت: ثابِت قَدَمی: مستقل مزاجی، جان فشانی: جان دینا/شوق، ظہور میں آئی:کسی بات کا ظاہر ہونا، صَرِیْح مَنشاء:واضح مرضی، کسی کی روح رکھنا:کسی کی طرح ہونا، کشفی حالت:جاگتے ہوئے خدا تعالیٰ سے کسی غیب کی بات کی اطلاع پانا۔ موصوف:جس کی تعریف/ ذکر پہلے کیا گیا ہو ، شاخِ سَرْو: سرو درخت کی شاخ، تعبیر: خواب کا مطلب