ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر 131)
فرمایا:مولویوں کی طرف دیکھو کہ دوسروں کو وعظ کرتے اور آپ کچھ عمل نہیں کرتےاسی لئے اب ان کاکسی قسم کا اعتبار نہیں رہا ہے۔ایک مولوی کا ذکر ہے کہ وہ وعظ کررہا تھا۔سامعین میں اس کی بیوی بھی موجود تھی۔صدقہ وخیرات اور مغفرت کا وعظ اس نے کیا۔اس سے متاثر ہوکر ایک عورت نے پاؤں سے ایک پازیب اتار کر واعظ صاحب کو دے دی جس پر واعظ صاحب نے کہا تو چاہتی ہے کہ تیرا دوسرا پاؤں دوزخ میں جلے یہ سن کر اس نے دوسری بھی دے دی۔ جب گھر میں آئے توبیوی نے بھی اس وعظ پرعملدرآمد چاہا کہ محتاجوں کو کچھ دے۔مولوی صاحب نے فرمایاکہ یہ باتیں سنانے کی ہوتی ہیں کرنے کی نہیں ہوتیں اور کہا کہ اگر ایسا کام ہم نہ کریں تو گذارہ نہیں ہوتا انہیں کے متعلق یہ ضرب المثل ہے۔
واعظاں کیں جلوہ بر محراب ومنبر مے کنند
چوں بخلوت مے روند آں کارِ دیگر مے کنند
(ملفوظات جلد پنجم صفحہ 316)
تفصیل :اس حصہ ملفوظات میں آمدہ شعر، حافظ محمد شیرازی کا بہت ہی مشہورفارسی شعر ہے جو کہ ضرب المثل کی حیثیت اختیار کرگیا ہے۔شعر مع اعراب واردو ترجمہ ذیل میں درج ہے۔
وَاعِظَاں کِیْں جَلْوِہْ بَرْ مِحْرَاب ومِنبَرْمِےْ کُنَنْد
چُوْں بِخَلْوَتْ مِےْ رَوَنْد آںْ کَارِدِیْگَرْ مِےْ کُنَنْد
ترجمہ:یہ واعظ جو کہ محراب اورمنبر پرجلوہ گر ہوتےہیں۔جب تنہائی میں جاتے ہیں تو دوسرا کام کرتے ہیں۔(یعنی اپنی باتوں کے ہی خلاف کام کرتے ہیں)