ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر 132)
حُباب ہستی
فرمایا:’’آدمی جو مرتاہے اکثر اپنے بڑے بڑے تعلقات اور عزیزاور پیارے رشتہ دار چھوڑ جاتاہے مگر معاً انتقال کے بعد ان سے کچھ تعلق نہیں رہتا۔آج کل یورپ کو ہر ایک بات کی تلاش ہے۔چنانچہ امریکہ میں ایک شخص سے معاہدہ ہوا (جو واجب القتل تھا )کہ جب اس کا سر کاٹا جاوے تو اس کو بہت بلند آواز سے پکارا جاوے تو وہ آنکھ سے اشارہ کرے گا۔چنانچہ جب سر کاٹا گیا تو بڑے زور سے آوازیں دی گئیں مگر کچھ حرکت نہ ہوئی۔ سچ ہے؎ آنراکہ خبرشد خبرش بازنیامد۔جوکچھ خدا تعالیٰ نے فرمایاہے وہی سچ ہے ہاں موت اور نیند کو آپس میں مشابہت ہے۔‘‘(ملفوظات جلد پنجم صفحہ نمبر360ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
تفصیل: گلستان سعدی کے دیباچہ میں ایک بہت ہی خوبصور ت قطعہ ہے جس کے ایک مصرع کا ذکر اس حصہ ملفوظات میں ہوا ہے۔ مکمل قطعہ کچھ یوں ہے۔
اَےْ مُرْغِ سَحَرْ عِشْق زِپَرْوَانِہْ بِیْاَمُوْزْ
کَاںْ سُوْختِہْ رَاجَاںْ شُدْ و آوَازْ نَیْاَمَدْ
ترجمہ :اے صبح کے پرند عشق پروانے سے سیکھ کہ اس دل جلے کی جان چلی گئی اور آواز نہ نکلی
اِیْں مُدَّعِیَاںْ دَرْ طَلَبَشْ بِیْ خَبَرْاَنْد
کَاںْ رَا کِہْ خَبَرْ شُدْ خَبَرَشْ بَازْ نَیْاَمَدْ
ترجمہ:یہ اس کی طلب میں ڈینگیں مارنے والے بے خبر ہیں۔کیونکہ جسے اس (ذات الٰہی )کی خبر ہوگئی پھر اس کی (اپنی)خبر نہ آئی۔