ایک غذا کو کم کرو اور دوسری کو بڑھاؤ
تیسری بات جو اسلام کا رُکن ہے وہ روزہ ہے۔ روزہ کی حقیقت سے بھی لوگ ناواقف ہیں … روزہ اتنا ہی نہیں کہ اس میں انسان بھوکا پیاسا رہتا ہےبلکہ اس کی ایک حقیقت اور اس کا اثر ہے جو تجربہ سے معلوم ہوتا ہے۔ انسانی فطرت میں ہے کہ جس قدر کم کھاتا ہے اُسی قدر تزکیۂ نفس ہوتا ہے اور کشفی قوتیں بڑھتی ہیں۔ خدا تعالیٰ کا منشا اس سے یہ ہے کہ ایک غذا کو کم کرو اور دوسری کو بڑھاؤ۔ ہمیشہ روزہ دار کو یہ مدّنظر رکھنا چاہئے کہ اس سے اتنا ہی مطلب نہیں ہے کہ بھوکا رہے بلکہ اُسے چاہئے کہ خدا تعالیٰ کے ذکر میں مصروف رہے تاکہ تبتّل اور انقطاع حاصل ہو۔ پس روزے سے یہی مطلب ہے کہ انسان ایک روٹی کو چھوڑ کر جو صرف جسم کی پرورش کرتی ہے، دوسری روٹی کو حاصل کرے جو روح کی تسلی اور سیری کا باعث ہے۔ اور جو لوگ محض خدا کے لئے روزے رکھتے ہیں اور نرے رسم کے طور پر نہیں رکھتے اُنہیں چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کی حمداور تسبیح اور تہلیل میں لگے رہیں جس سے دوسری غذا اُنہیں مل جاوے۔
(ملفوظات جلد ۹ صفحہ۱۲۲-۱۲۳،ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
خدا تعالیٰ نے دین اسلام میں پانچ مجاہدات مقرر فرمائے ہیں۔نماز، روزہ ، زکوٰۃ ، صدقات ، حج او ر اسلامی دشمن کا ذبّ اور دفع خواہ سیفی ہو خواہ قلمی۔ یہ پانچ مجاہدے قرآن شریف سے ثابت ہیں۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ ان میں کوشش کریں اوران کی پابندی کریں۔ یہ روزے تو سال میں ایک ماہ کے ہیں۔ بعض اہل اللہ تو نوافل کے طور پر اکثر روزے رکھتے رہتے ہیں اور ان میں مجاہدہ کرتے ہیں۔ ہاں دائمی روزے رکھنا منع ہیں۔ یعنی ایسا نہیں چاہیے کہ آدمی ہمیشہ روزے ہی رکھتا رہے بلکہ ایسا کرنا چاہیے کہ نفلی روزہ کبھی رکھے اور کبھی چھوڑ دے۔
(ملفوظات جلد ۵ صفحہ ۳۲۲،ایڈیشن۱۹۸۸ء)