نظم
ترانۂ اطفال (حصہ دوم)
مری رات دن بس یہی اک صدا ہے
کہ اس عالمِ کون کا اک خدا ہے
پہاڑوں کو اس نے ہی اونچا کیا ہے
سمندر کو اس نے ہی پانی دیا ہے
یہ دریا جوچاروں طرف بہہ رہے ہیں
اسی نے تو قدرت سے پیدا کیے ہیں
سمندرکی مچھلی ہوا کے پرندے
گھریلوچرندے بنوں کے درندے
سبھی کو وہی رزق پہنچا رہا ہے
ہراک اپنےمطلب کی شے کھا رہا ہے
ہر اک شے کو روزی وہ دیتا ہے ہر دَم
خزانے کبھی اس کے ہوتے نہیں کم
وہ زندہ ہے اور زندگی بخشتا ہے
وہ قائم ہے ہر ایک کا آسرا ہے
(کلام محمود صفحہ168)
(مشکل الفاظ کے معنی: چرندے: چرنے والے جانور۔ بنوں: جنگلوں۔ درندے: جنگلی جانور۔ آسرا: سہارا۔)