متفرق مضامین

ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل (دانت کے متعلق نمبر۲) (قسط ۴۳)

(ڈاکٹر طاہر حمید ججہ)

(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)

سنکونا آفیشی نیلس

(چائنا)

Cinchona officinalis

(China)

٭…عورتوں میں سیلان خون اور بچوں کو دودھ پلانے کے نتیجہ میں خون کی کمی واقع ہو جاتی ہے۔ رات کے وقت بہت پسینہ آتا ہے۔ جلد پر ٹھنڈک کا احساس ہوتا ہے۔ ایک ہاتھ ٹھنڈا اور ایک گرم۔ ہاتھ پاؤں کانپتے ہیں، مسوڑھے سوج جاتے ہیں، دانت ہلنے لگتے ہیں اور چباتے ہوئے سخت درد محسوس ہوتاہے گویا دانت لمبے ہوگئے ہیں۔ (صفحہ۳۰۱)

سسٹس کیناڈینسس

Cistus Canadensis

(Rock Rose)

٭…سسٹس میں دانتوں اور مسوڑھوں کی علامات سلفر سے بہت ملتی جلتی ہیں لیکن سلفر میں بہت جلن اور چبھن پائی جاتی ہے اور دانت گل جاتے ہیں۔ سسٹس میں جبڑوں کے عضلات میں کمزوری واقع ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے دانت ڈھیلے ہونے لگتے ہیں لیکن ان میں جلن نہیں ہوتی۔(صفحہ۳۰۴)

کلیمٹس ایریکٹا

Clematis erecta

(Virgin‘s Bower)

٭…کلیمٹس کے دانت کے درد رات کو اور تمباکو کی بو سے زیادہ ہو جاتے ہیں۔ خصوصاً بستر کی گرمی سے تکلیف بڑھتی ہے۔(صفحہ۳۰۸)

کافیا کروڈاCoffea cruda

(Unroasted Coffee)

٭…کافیا کا مریض سردی سے بھی زود حس ہوتا ہے۔ منہ اور دانتوں کے درد میں برف کا پانی منہ میں رکھنے سے آرام ملتا ہے۔ دانتوں کا درد اعصابی تکلیف کی وجہ سے ہوتا ہے اس میں کوئی معین قانون نہیں چلتا۔ کافیا کے دانت درد کو ٹھنڈ آرام دیتی ہے۔ ( صفحہ ۳۱۷)

کالچیکم Colochicum

(Meadow Saffron)

٭…آنکھوں میں بھی گاؤٹ کے آثار ملتے ہیں اور دانتوں میں بھی، خصوصاً دانتوں میں گاؤٹ کے مادے اکٹھے ہو جانے کی وجہ سے دانتوں کے اردگرد مسوڑھوں میں سخت درد شروع ہو جاتا ہے۔ (صفحہ۳۱۹)

٭…معدے کی تکلیفوں میں اکثر زبان جلتی ہے۔ دانتوں میں بھی درد ہوتا ہے۔ منہ خشک اور پیاس بہت لگتی ہے۔(صفحہ۳۱۹)

ڈروسرا روٹنڈیفولیا

Drosera rotundifolia

(Sundew)

٭…ڈروسرا ایک ایسا پودا ہے جو گوشت خور ہے اور کیڑے مکوڑے کھاتا ہے۔ اس کے پتوں کی سطح پر سرخی مائل بال ہوتے ہیں جن سے رطوبت خارج ہوتی ہے جو کیڑے مکوڑوں کو قابو کرنے اور انہیں ہضم کرنے میں ممد ثابت ہوتی ہے۔ یہ رطوبت سورج کی روشنی میں شبنم کے قطروں کی طرح چمکتی ہے۔ اس کے پتے زمین پر پھیلے ہوتے ہیں۔ جونہی کوئی کیڑا قریب آتا ہے یہ پتے فوراً بند ہو جاتے ہیں اور کیڑا ان کی غذا بن جاتا ہے۔ سولہویں صدی میں ڈروسرا کوتپ دق کے علاج کے سلسلہ میں بہت شہرت ملی لیکن اس کے بارے میں یہ بھی کہا گیا کہ جن مریضوں نے اس کو استعمال کیا وہ ان مریضوں کی نسبت جلد مرگئے جنہوں نے اسے استعمال نہیں کیا۔ تپ دق کے علاوہ اسے دانت درد، پاگل پن اور وضع حمل کی تکلیفوں کو کم کرنے کے لیے بھی استعمال کیاگیاہے۔ (صفحہ۳۵۹)

گائیکم

Guaiacum

٭…اگر کسی مریض کو شدید بہنے والا نزلہ ہو جس کے ساتھ ناک کی ہڈیوں میں درد ہو تو اسے گائیکم سے افاقہ ہو سکتا ہے۔ اس میں نزلہ کے ساتھ دانتوں کی ہڈیوں میں درد ہوتا ہے۔(صفحہ۴۱۹)

٭…گائیکم کے درد وقت کے بہت پابند ہیں۔ ہڈیوں کے درد خصوصاً دانتوں کے نیچے ہڈی میں درد اکثر رات کو بڑھتا ہے۔ اگر ۶ بجے شام کو شروع ہو اور صبح ۴ بجے تک جاری رہے تو گائیکم کو نہ بھولیں۔ دیگر علامتیں بھی مل جائیں تو یہ بہت زود اثر دوا ہے۔ اگر وجع المفاصل اور گنٹھیا کی تکلیف ہو تو گلا خراب ہونے کا رجحان بھی ہوتا ہے۔ گلاخراب ہو تو سارے جسم میں اعصابی اور جوڑوں کے درد ہونے لگتے ہیں۔ دانتوں میں درد کی وجہ سے بھی جسم میں شدید دردیں ہوتی ہیں۔ ڈاکٹر عموماً مشورہ دیتے ہیں کہ دانت یا ٹانسلز (Tonsils) نکلوا دیں لیکن تکلیف پھر بھی باقی رہتی ہے۔ اگر وقت پر گائیکم دےدی جائے تو آپریشن کی نوبت نہیں آتی۔(صفحہ۴۱۹-۴۲۰)

ہیکلا لاوا

Hekla lava

٭…ہیکلا لاوا کا اثر خاص طور پر ہڈیوں پر ہوتا ہے، خصوصاً چہرے اور جبڑے کی ہڈیوں پر۔ بعض دفعہ دانت خراب اور بوسیدہ ہونے کی وجہ سے بہت تکلیف دیتے ہیں اور کسی دوا سے ٹھیک نہیں ہوتے تو ہیکلا لاوا کام آتا ہے۔ ہیکلا لاوا کی زیادہ تر شہرت تو چہرے اور جبڑے کی ہڈیوں میں مفید ہونے کی وجہ سے ہے مگر یہ تمام جسم کی ہڈیوں پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔ (صفحہ۴۲۷)

٭…بعض دفعہ جبڑا سوج کر بہت موٹا ہو جاتا ہے۔ سب علامتیں عموماً ہیکلا لاوا سے ملتی ہیں لیکن اس کے باوجود اس سے کوئی خاص فائدہ نہیں ہوتا ہے۔ اس سلسلہ میں سب سے اہم اور مؤثر دوا سلفر ہے جو ایسی خطرناک علامتوں میں بھی کام کرتی ہے جن کے بارے میں عام معالجین کا یہ خیال ہوتا ہے کہ یہ ناقابل علاج ہو چکی ہیں مثلاً جبڑے کی ہڈی کا کینسر ہے جو بہت بڑھ چکا ہے۔ اس کے نتیجہ میں شدید تکلیف ہوتی ہے، اس سے کان بھی متاثر ہوتا ہے۔میں نے بار ہا ایسے مریضوں کا سلفر کے ذریعہ کامیاب علاج کیا ہے۔ ( صفحہ۴۲۷)

٭…ہیکلا لاوا کی خاص علامت یہ بتائی جاتی ہے کہ جبڑوں کی ہڈی میں درد ہوتا ہے۔ جبڑوں کے اردگرد سوزش نمایاں ہوتی ہے اور جبڑے کی ہڈی بڑھ جاتی ہے۔ (صفحہ۴۲۸)

٭…جن دنوں بچوں کے دودھ کے دانت نکل رہے ہوتے ہیں اس وقت دانتوں کے نکلنے میں آسانی پیدا کرنے کے لیے بعض ڈاکٹر ہیکلا لاوا کو بہت مفید بتاتے ہیں۔ اس کا بھی مجھے کوئی ذاتی تجربہ نہیں لیکن اس کی بجائے میں بائیوکیمک کا جو مرکب نسخہ استعمال کرتا ہوں وہ بلاشبہ غیر معمولی طور پر فائدہ مند ثابت ہوتا ہے اور وہ یہ ہے۔ کالی فاس +فیرم فاس+ سلیشیا+ کلکیرفاس+ کلکیریا فلور۔ مزید برآں یہ نسخہ ہڈیوں کے کینسر کی بعض قسموں میں اور ہڈی کی بیرونی جھلیوں کی تکالیف میں بھی اچھا اثر دکھتا ہے۔ جہاں تک ہومیوپیتھک کتب کا تعلق ہے وہ ہیکلا لاوا کو کان کے پیچھے ہڈی میں گانٹھوں، ہڈی کے غلاف کے سوزش، ناک کی ہڈی کے زخم، چہرے کے اعصابی درد جو دانت نکلوانے کے بعد یا دانت میں کیڑا لگنے کی وجہ سے پیدا ہوں اور گردن کے غدود بڑھ کر سکڑ جائیں تو ان سب میں مفید بتاتی ہیں۔ مرطوب موسم میں اس کی تکلیفیں بڑھ جاتی ہیں۔(صفحہ۴۲۹)

آئرس ٹینکس

Iris Tenax

٭…سر درد عموماً دائیں آنکھ پر اپنا مقام بنتا ہے۔ ہفتہ میں ایک دفعہ سر درد کا دورہ ہوتاہے۔ کھٹی سبز رنگ کی قے آتی ہے۔ آنکھوں میں بھی خارش ہوتی ہے۔ چبھن اور جلن کا احساس ہوتا ہے۔ بائیں طرف کے اوپر کے دانت میں درد ہوتا ہے۔ میرے خیال میں مذکورہ علامات کے ساتھ کسی بھی دانت میں درد ہوتو اسے استعمال کرنا چاہیے۔ (صفحہ۴۸۰)

کالی بائیکروم

Kali bichromicum

(Bichromate of Potash)

٭…داڑھوں میں کھانسی کی وجہ سے درد ہوتاہے۔ سردرد اور نزلاتی تکلیفوں میں جس طرف بھی درد ہو اس طرف کی نچلی داڑھوں میں درد کا ایسا احساس ہوگا گویا کہ درد کی اصل جڑ یہی ہے۔ یہ درد دراصل اعصابی ریشوں میں ہوتا ہے جو داڑھوں میں محسوس ہوتا ہے۔ (صفحہ ۴۸۹)

٭…زبان کے السر میں بھی بہت مفید دوا ہے۔ دانتوں کی جڑوں اور گالوں کے اندرونی حصوں میں بھی السر بننے کا رجحان ہوتا ہے۔ (صفحہ ۴۹۰)

کالی کارب

Kali carbonicum

٭…دانتوں کو گرم چیز لگنے سے بھی تکلیف ہوتی ہے اور ٹھنڈی چیز لگنے سے بھی۔ بعض دفعہ دانت سردی سے بہت زود حس ہو جاتے ہیں۔ اس کے مریضوں میں پائیوریا کی علامتیں بھی ملتی ہیں۔ دانتوں کے اردگرد گوشت میں سوزش ہو جاتی ہے اور مسوڑھے گلنے سڑنے لگتے ہیں۔ پیپ بھی نکلتی ہے۔ ایسے مریض سردی کو بہت زیادہ محسوس کرتے ہیں لیکن کالی کارب کے انہی مریضوں کو اگر ٹھنڈے برف جیسے پانی کی ٹکور کریں تو اعصاب بے حس ہو جاتے ہیں اور سکون محسوس کرتے ہیں۔ یہ فائدہ وقتی ہوتا ہے، گرم ہونے پر تکلیف پھر واپس آجائے گی۔ گرمی بھی تکلیف دہ ہوتی ہے۔ اس سے جلن کا احساس بڑھتا چلا جاتا ہے اور گرمی ناقابل برداشت ہو جاتی ہے۔ مرکسال میں بھی دانتوں کی تکلیف گرمی اور سردی دونوں سے بڑھتی ہے۔ دانتوں کا نظام جواب دے جائے اورتعفن پیدا ہو جائے، مسوڑھے گل سڑ جائیں اور خون اور پیپ آنے لگے تو کالی کارب سے اس کا علاج ممکن ہے بشرطیکہ کالی کارب کی دیگر علامتیں بھی مریض میں پائی جائیں ورنہ مرکسال بھی دوا ہو سکتی ہے۔ (صفحہ ۴۹۷)

کرئیوزوٹم

Kreosotum

٭…مسوڑھے بھی ڈھیلے پڑ کر دانتوں کو چھوڑنے لگتے ہیں۔ ہاتھ سے دانت صاف کرنے پر بھی خون نکل آتا ہے۔ عام طور پر سرخ خون بہتا ہے لیکن درمیان میں سیاہ خون کا سیلان بھی شروع ہو جاتا ہے۔ منہ کے کنارے چھل جاتے ہیں۔ خشک اور چھلے ہوئے ہونٹ اس کی خاص علامت ہیں۔ ناک کے کنارے بھی چھلے ہوئے اور زخمی ہوتے ہیں۔ عموماً بگڑے ہوئے نزلہ میں یہ علامت ملتی ہے لیکن کر ئیوزوٹ میں یہ علامت مستقلاً پائی جاتی ہے۔ اکثر مخارج سے خون بہتا رہتا ہے۔ ناک، آنکھ، گردوں اور رحم سے خون بہنا اس دوا کا خاص مزاج ہے۔ (صفحہ ۵۲۱)

٭…بچوں کے دانت نکالنے کے زمانے میں اگر بوسیدہ اور کالے رنگ کے دانت نکلیں اور دانتوں کو نکلتے ہی کیڑا لگ جائے اور مسوڑھے سیاہی مائل ہوں تو کر ئیوزوٹ اکسیر ثابت ہوتی ہے۔(صفحہ۵۲۳)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button