نظم

قدرت کے نظارے

رخصت ہوئے خاموشی سے چاند اور ستارے

ہونے لگے مشرق سے شَفَق رنگ اشارے

چڑھتے ہوئے سورج کی ضیا پھیل رہی ہے

ہے صبح چلو کرتے ہیں قدرت کے نَظارے

اک ساز ہے، آہنگ ہے، خوشبو ہے فَضَا میں

ہر سَمْت ترے حسن کا ہی جلوہ ہے پیارے

ہر آن ہمیں یاد دلاتے ہیں خدا کی

یہ باغ یہ دریا یہ پہاڑوں کے نظارے

تسبیح میں مصروف ہیں خوش رنگ پرندے

ہر چیز نئے رنگ میں مولا کو پکارے

کرتی ہیں تروتازہ بہت ٹھنڈی ہوائیں

لگتے ہیں دَمِ صبح یہ پھل پھول پیارے

آنکھوں کو بھلی لگتی ہے پانی کی روانی

رَس گھولتے ہیں کانوں میں بہتے ہوئے دھارے

سنتا ہے خدا پیار سے سب اُس کی دعائیں

جب بندہ بڑے پیار سے خالق کو پکارے

مولا تو ہمیں پیار کی نظروں میں ہی رکھنا

ہے عرض کہ سب کام ہمارے تو سنوارے

(امۃ الباری ناصر۔ امریکہ)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button