اسلام میں مختلف اغراض کے لیے سفر کرنے کی اجازت
علم دین کیلئے سفر کرنے کے بارے میں صرف اجازت ہی نہیں بلکہ قرآن اور شارع علیہ السلام نے اس کو فرض ٹھہرا دیا ہے جس کا عمدًاتارک مرتکب کبیرہ اور عمداً انکار پر اصرار بعض صورتوں میں کفر… مسلمانوں کو مختلف اغراض کیلئے سفر کرنے پڑتے ہیں کبھی سفر طلب علم ہی کیلئے ہوتا ہے اور کبھی سفر ایک رشتہ دار یا بھائی یا بہن یا بیوی کی ملاقات کیلئے یا مثلًا عورتوں کا سفر اپنے والدین کے ملنے کیلئے یا والدین کا اپنی لڑکیوں کی ملاقات کیلئے اور کبھی مرد اپنی شادی کیلئے اور کبھی تلاش معاش کے لئے اور کبھی پیغام رسانی کے طور پر اور کبھی زیارت صالحین کیلئے سفر کرتے ہیں جیسا کہ حضرت عمررضی اللہ عنہ نے حضرت اویس قرنی کے ملنے کیلئے سفر کیا تھا اور کبھی سفر جہاد کیلئے بھی ہوتا ہے خواہ وہ جہاد تلوار سے ہو اور خواہ بطور مباحثہ کے اور کبھی سفر بہ نیت مباہلہ ہوتا ہے جیسا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اور کبھی سفر اپنے مرشد کے ملنے کیلئے …اور کبھی سفر فتویٰ پوچھنے کیلئے بھی ہوتا ہے جیسا کہ احادیث صحیحہ سے اس کا جواز بلکہ بعض صورتوں میں وجوب ثابت ہوتا ہے … اور کبھی سفر صادقین کی صحبت میں رہنے کی غرض سے جس کی طرف آیت کریمہ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَکُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ (التوبہ:۱۱۹) ہدایت فرماتی ہے …یہ تمام قسم سفر کی قرآن کریم اور احادیث نبویہ کے رُو سے جائز ہیں بلکہ زیارت صالحین اور ملاقات اخوان اور طلب علم کے سفر کی نسبت احادیث صحیحہ میں بہت کچھ حث وترغیب پائی جاتی ہے۔
(آئینہ کمالات اسلام، روحانی خزائن جلد ۵ صفحہ ۶۰۶-۶۰۷)