انسان بالطبع اپنے محبوب کی صفات کی طرف کھینچا جاتا ہے
اب جاننا چاہئے کہ محبت کوئی تصنع اور تکلف کا کام نہیں بلکہ انسانی قُویٰ میں سے یہ بھی ایک قوت ہے اور اس کی حقیقت یہ ہے کہ دل کا ایک چیز کو پسند کر کے اس کی طرف کھنچے جانا اور جیسا کہ ہریک چیز کے اصل خواص اس کے کمال کے وقت بدیہی طور پر محسوس ہوتے ہیں یہی محبت کا حال ہے کہ اس کے جوہر بھی اس وقت کھلے کھلے ظاہر ہوتے ہیں کہ جب اتم اور اکمل درجہ پر پہنچ جائے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اُشْرِبُوْا فِیْ قُلُوْبِھِمُ الْعِجْلَ (البقرۃ:۹۴)۔ یعنی انہوں نے گو سالہ سے ایسی محبت کی کہ گویا ان کو گو سالہ شربت کی طرح پلا دیا گیا۔ درحقیقت جو شخص کسی سے کامل محبت کرتا ہے تو گویا اسے پی لیتا ہے یا کھا لیتا ہے اور اس کے اخلاق اور اس کے چال چلن کے ساتھ رنگین ہو جاتا ہے اور جس قدر زیادہ محبت ہوتی ہے اسی قدر انسان بالطبع اپنے محبوب کی صفات کی طرف کھینچا جاتا ہے یہاں تک کہ اسی کا روپ ہو جاتا ہے جس سے وہ محبت کرتا ہے۔ یہی بھید ہے کہ جو شخص خدا سے محبت کرتا ہے وہ ظلی طور پر بقدر اپنی استعداد کے اس نور کو حاصل کر لیتا ہے جو خدا تعالیٰ کی ذات میں ہے۔ اور شیطان سے محبت کرنے والے وہ تاریکی حاصل کر لیتے ہیں جو شیطان میں ہے۔
(نور القرآن، روحانی خزائن جلد ۹ صفحہ ۴۳۰)