نظم

نام کیا کیا غمِ ملّت میں رکھایا ہم نے

ہر طرف فکر کو دوڑا کے تھکایا ہم نے

کوئی دیں۔ دینِ محمدؐ سا نہ پایا ہم نے

مَوردِ قہر ہوئے آنکھ میں اَغیار کے ہم

جب سے عشق اس کا تہِ دل میں بٹھایا ہم نے

کافر و مُلحِد و دجّال ہمیں کہتے ہیں

نام کیا کیا غمِ ملّت میں رکھایا ہم نے

گالیاں سن کے دعا دیتا ہوں اِن لوگوں کو

رحم ہے جوش میں اور غیظ گھٹایا ہم نے

تیرے منہ کی ہی قسم میرے پیارے احمدؐ

تیری خاطر سے یہ سب بار اُٹھایا ہم نے

ہم ہوئے خیرِ اُمم تجھ سے ہی اے خیرِ رُسلؐ

تیرے بڑھنے سے قدم آگے بڑھایا ہم نے

آدمی زاد تو کیا چیز فرشتے بھی تمام

مدح میں تیری وہ گاتے ہیں جو گایا ہم نے

(آئینہ کمالات اسلام، روحانی خزائن جلد 5 صفحہ224 تا 226)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button