نظم
اب تو ہیں اسلام پر یارو بہار آنے کے دن
دوستو! ہرگز نہیں یہ ناچ اور گانے کے دن
مشرق و مغرب میں ہیں یہ دیں کے پھیلانے کے دن
اس چمن پر جبکہ تھا دورِ خزاں وہ دن گئے
اب تو ہیں اسلام پر یارو! بہار آنے کے دن
پیش گوئی ہو گئی پوری مسیحِ وقت کی
’’پھر بہار آئی تو آئے ثلج کے آنے کے دن‘‘
ان دنوں کیا ایسی ہی بارش ہوا کرتی تھی یاں
سچ کہو کیا تھے یہ سردی سے ٹھٹھر جانے کے دن
دوستو! اب بھی کرو توبہ اگر کچھ عقل ہے
ورنہ خود سمجھائے گا وہ یار سمجھانے کے دن
(اخبار بدر جلد6۔ 28؍ فروری 1907ء بحوالہ کلامِ محمودمع فرہنگ صفحہ 30)