نظم
یہ تین دن بھی عجب رحمتوں کے دن ہوں گے
نظر نظر میں لیے جان و دل کے نذرانے
طوافِ شمع کو پھر آگئے ہیں پروانے
مصافحوں میں لپک اور معانقوں میں خلوص
عطا کیا ہے عجب سوز انہیں مسیحاؑ نے
وہ لوگ آئے ہیں آنکھوں میں شمعِ شوق لیے
جنہیں نہ پوچھا کبھی کم نگاہ دنیا نے
کس اہتمام سے اک ’’شمعِ انجمن‘‘ کے لیے
وفا کے نور میں ڈوبے ہوئے ہیں پروانے
یہ تین دن بھی عجب رحمتوں کے دن ہوں گے
کھلیں گے دیدہ و دل میں گلوں کے پیمانے
شرابِ نور سے دھو لو دل و نظر ثاقبؔ
نصیب ہوں کہ نہ ہوں پھر یہ دن خدا جانے
(کلام ثاقب زیروی صاحب۔ الفضل انٹرنیشنل 2؍اگست 2019ء)