یورپ (رپورٹس)

گوٹ لینڈ (Gotland)، سویڈن میں ایک سیاسی و سماجی میلہ میں جماعت کا تبلیغی سٹال

(رضوان احمد افضل۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل سویڈن)

Gotland (گوٹ لینڈ) بحیرہ بالٹک میں سویڈن کا ایک بڑا جزیرہ اور صوبہ ہے جس کی آبادی تقریباً ۶۰؍ہزارہے۔ اس جزیرے کا سب سے بڑا شہر Visby(ویزبی) ہے جس میں ہر جون کے آخری ایام میں ایک سیاسی و سماجی میلہ لگتا ہے جس کوAlmedalsveckanکہتے ہیں۔ اس میلہ میں سویڈن کی تمام بڑی سیاسی جماعتیں، انسانی حقوق کے لیے مختلف کام کرنے والی تنظیمیں اور بہت سی کاروباری کمپنیاں اپنے سٹال لگاتی ہیں۔ اسی طرح پارٹی لیڈرز کی تقاریر بھی ہوتی ہیں۔ انتظامیہ کے مطابق تقریباً ۴۰؍ہزار لوگ اس میلہ کا دورہ کرتے ہیں۔ امسال جماعت احمدیہ سویڈن کو بھی اس میلہ کے چاروں دن دوسری دفعہ اپنا تبلیغی سٹال ’Ask A Muslim‘ کے عنوان سے لگانے کی توفیق ملی۔ الحمدللہ

اس دورے میں مکرم آغا یحییٰ خان صاحب مبلغ انچارج سویڈن کے ہمراہ کاشف ورک صاحب مبلغ سلسلہ مالمو، مصعب رشید صاحب مبلغ سلسلہ گوتھن برگ، خاکسار (مبلغ سلسلہ لولیو) اور Alexander Svensson صاحب جو کہ نومبائع ہیں شامل ہوئے۔

سفرکا باقاعدہ آغاز مورخہ ۲۵؍جون۲۰۲۴ء کی صبح سٹاک ہالم سے ہوا یہاں سے بذریعہ فیری اس جزیرہ کی طرف سفر کیا گیا۔ فیری کا سفر تقریباً تین گھنٹے کا ہے۔

میلے کے پہلے دن اس جماعتی وفد کی وزارت صحت و سماجی امور کے منسٹر جناب Jokob Forssmedکے ساتھ آدھے گھنٹے کی ملاقات طے تھی۔ یہ ملاقات بہت اچھی رہی، انہیں تفصیل سے جماعت کا تعارف کروانے کا موقع ملا۔ جماعت کے ساتھ پاکستان میں ہونے والے سلوک کے بارے میں بھی ذکر ہوا۔ اسی طرح حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی امن عالم کے لیے کوششوں کو بھی بیان کیا گیا۔ ملاقات کے آخر پر مبلغ انچارج صاحب نے قرآن کریم کاسویڈش ترجمہ اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’عالمی بحران اور امن کی راہ‘ انہیں بطور تحفہ پیش کی۔

امسال سٹال کے موقع پر مختلف ڈسکشن پروگرام بھی رکھے گئے تھے جن میں سرکردہ لوگوں کو گفتگو کے لیے بلایا گیا۔ پہلی گفتگو دائیں بازو کی سخت گیر اسلام مخالف جماعت کے سابق سیکرٹری جنرل اورپارلیمنٹ کی جسٹس کمیٹی کے موجودہ چیئرمین جناب Richard Jomshofاور کاشف ورک صاحب مبلغ سلسلہ کے درمیان ہوئی جس میں مذہبی آزادی کی روشنی میں مساجد کی تعمیر کی اجازت لینے میں آنے والی مشکلات کےبارے میں گفتگو ہوئی۔ اس گفتگو کو بعدازاں یوٹیوب پر نشر کیا گیا جسے چند دن میں ہی ۴۴؍ہزار سے زائد لوگوں نے دیکھا۔

دوسری گفتگو سویڈن کے نیٹو میں شامل ہونے کے فیصلہ کے بارے میں اور تیسری گفتگو ’’اسلام اور سویڈش روایات میں ٹکراؤ‘‘ کے موضوع پر ہوئی۔ ان پروگرامز میں ملک کے بڑے اخبارات کے مشہور سیاسی ایڈیٹرز وغیرہ نے بطور مہمان شرکت کی۔ ان پروگرامز کو سننے کے لیے بڑی تعداد میں لوگوں نے جماعتی سٹا ل کا رخ کیا۔ جماعت کی بہت تعریف ہوئی کہ جماعت باوجود مذہبی تنظیم ہونے کے مختلف موضوعات پر گفتگو کے مواقع پید اکر رہی ہے اور ا س طرح عوام میں اٹھنے والے سوالات کے جواب مہیا ہو رہے ہیں۔

اللہ تعالیٰ کے فضل سے سابقہ وزیر اعظم سے بھی جماعتی سٹال پر ملاقات ہوئی۔ اسی طرح موجودہ ڈپٹی وزیر اعظم خود ہم سے ملنے کےلیے سٹال پر آئیں۔ اسی پارٹی کے دفاع کے ترجمان ممبر آف پارلیمنٹ سے تفصیل سے اسلام کے خلاف سویڈن میں سیاسی جماعتوں کے غیر ذمہ دارانہ بیانات کے حوالے سے بھی گفتگو ہوئی۔

جماعتی وفد نے مختلف سیاسی جماعتوں کے سٹالز کا بھی دورہ کیا اور وہاں کئی سیاسی جماعتوں کے ممبران آف پارلیمنٹ اور مقامی سیاستدانوں سے ملاقات کی۔ مذہبی آزادی کے حوالے سے ان کے انٹرویوز بھی لیے۔ دائیں بازو کی سخت گیر جماعتوں کے ممبران پارلیمنٹ سے بات کی اور ان کے بڑوں کے اسلام مخالف بیانات کے بارے میں ان کو اپنے خدشات سے آگاہ کیا۔ Left Partyکی سربراہ Nooshi Dadgostar سے بھی ملاقات کے دوران جماعت کا تعارف کروایا گیا اور مذہبی آزادی کے بارے میں ان کا مؤقف ریکارڈ کیا۔ اسی طرح سابقہ وزیر داخلہ کو بھی جماعت کا تعارف کروانے کا موقع ملا۔ چار دنوں میں ۱۲؍ممبران آف پارلیمنٹ کے علاوہ آرچ بشپ آف سویڈش چرچ، بشپ وسبی، پروفیسرز، میڈیا کے اراکین اور کئی ایک اہم سماجی و سیاسی شخصیات سے ملنے کا موقع ملا۔ چند تنظیموں نے مل کر ایک سیمینار کا اہتمام کیا تھا جس میں کاشف ورک صاحب مبلغ سلسلہ کو بطور مہمان شمولیت کا موقع ملا۔

اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ تبلیغی سٹال بہت ہی کامیاب رہا۔ لوگوں کی کثیر تعداد نے اس سٹال کا دورہ کیا اور اسلام کے بارے میں تفصیلی سوالات کیے۔ مکرم Alexander Svensson صاحب نو مبائع کی سٹال پر موجودگی بہت مفید رہی۔ مسلمان اور دوسرے لوگ بھی ان سے بات کر کے بہت خوش ہوتے اور خاص طور پر سویڈش لوگ ان کے اسلام قبول کرنے کے حوالے سے دلچسپی سے سوالات کرتے۔

سویڈش زبان میں جماعت کا لٹریچر زائرین کی دلچسپی کا باعث بنا رہا اور کافی تعداد میں زائرین میں تقسیم بھی کیا گیا۔

سوشل میڈیا کے ذریعہ ساتھ ساتھ اس دورہ کی تشہیر بھی کی جاتی رہی۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس دورہ کی خبر اور جماعت کا تعارف تقریباً دو لاکھ افراد تک پہنچا۔ الحمدللہ

(رپورٹ: رضوان احمد افضل۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button