کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

مومن شریر کی گالی سے اعراض کرتا ہے

رحمان کے حقیقی پرستار وہ لوگ ہیں کہ جو زمین پر بردباری سے چلتے ہیں اور جب جاہل لوگ ان سے سخت کلامی سے پیش آئیں تو سلامتی اور رحمت کے لفظوں سے ان کا معاوضہ کرتے ہیں یعنی بجائے سختی کے نرمی اور بجائے گالی کے دعا دیتے ہیں۔ اور تشبہ باخلاق رحمانی کرتے ہیں کیونکہ رحمان بھی بغیر تفریق نیک و بد کے اپنے سب بندوں کو سورج اور چاند اور زمین اور دوسری بے شمار نعمتوں سے فائدہ پہنچاتا ہے۔

(براہین احمدیہ،روحانی خزائن جلد اول صفحہ ۴۴۹)

مجھے ایک حکایت یاد آئی جو سعدی نے بوستاں میں لکھی ہےکہ بزرگ کو ایک کتے نے کاٹا ۔گھر آیا،تو گھر والوں نے دیکھا کہ اسے کتے نے کاٹ کھایا ہے۔ایک بھولی بھالی چھوٹی لڑکی بھی تھی۔وہ بولی۔ آپ نے کیوں نہ کاٹ کھایا؟اس نے جواب دیا۔بیٹی! انسان سے کتپن نہیں ہوتا۔اسی طرح سے انسان کو چاہیے کہ جب کوئی شریر گالی دے تو مومن کو لازم ہے کہ اعراض کرے۔نہیںتو وہی کتپن کی مثال صادق آئے گی۔خدا کے مقربوں کو بڑی بڑی گالیاں دی گئیں۔بہت بری طرح ستایا گیا،مگر ان کواَعۡرِضۡ عَنِ الۡجٰہِلِیۡنَ(الاعراف:۲۰۰)کا ہی خطاب ہوا ۔خود اس انسان کامل ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت بری طرح تکلیفیں دی گئیں اور گالیاں بد زبانی اور شوخیاں کی گئیں۔مگر اس خُلقِ مجسم ذات نے اس کے مقابلہ میں کیا کیا۔ان کے لئے دعا کی اور چونکہ اللہ تعالیٰ نے وعدہ کر لیا تھا کہ جاہلوں سے اعراض کرے گاتو تیری عزت اور جان کو ہم صحیح وسلامت رکھیں گے۔اور یہ بازاری آدمی اس پر حملہ نہ کر سکیں گے۔چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ حضور کے مخالف آپ کی عزت پر حرف نہ لا سکے اور خود ہی ذلیل و خوار ہو کر آپ کے قدموں پر گرےیا سامنے تباہ ہوئے۔غرض یہ صفت لوامہ کی ہے۔جو انسان کشمکش میں بھی اصلاح کر لیتا ہے۔روزمرہ کی بات ہے۔اگر کوئی جاہل یا اوباش گالی دے یا کوئی شرارت کرے۔جس قدر اس سے اعراض کرو گے،اسی قدر عزت بچا لو گے۔اور جس قدر اس سے مٹھ بھیڑ اور مقابلہ کرو گے تباہ ہو جاؤ گے اور ذلت خرید لو گے۔

(ملفوظات جلد اول صفحہ ۱۰۲۔۱۰۳،ایڈیشن ۱۹۸۴ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button