کلام حضرت مسیح موعود ؑ

میں خدا کا فضل لایا پھر ہوئے پیدا ثمار

(منظوم کلام حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام)

کشتیٔ اسلام بے لُطف خدا اب غرق ہے
اے جنوں کچھ کام کر بیکار ہیں عقلوں کے وار

مجھ کو دے اک فوقِ عادت اے خدا جوش و تپش
جس سے ہوجاؤں مَیں غم میں دیں کے اِک دیوانہ وار

وہ لگا دے آگ میرے دل میں مِلّت کے لئے
شعلے پہنچیں جس کے ہر دم آسماں تک بیشمار

اے خُدا تیرے لئے ہر ذرّہ ہو میرا فدا
مجھ کو دِکھلا دے بہارِ دیں کہ مَیں ہُوں اشکبار

خاکساری کو ہماری دیکھ اَے دانائے راز
کام تیرا کام ہے ہم ہو گئے اب بےقرار

اک کرم کر پھیر دے لوگوں کو فرقاں کی طرف
نیز دے توفیق تا وہ کچھ کریں سوچ اور بچار

ایک فرقاں ہے جو شک اور ریب سے وہ پاک ہے
بعد اس کے ظنِّ غالب کو ہیں کرتے اختیار

پھر یہ نقلیں بھی اگر میری طرف سے پیش ہوں
تنگ ہو جائے مخالف پر مجالِ کارزار

باغ مُرجھایا ہوا تھا گر گئے تھے سب ثمر
مَیں خدا کا فضل لایا پھر ہوئے پیدا ثمار

مرہمِ عیسیٰ نے دی تھی محض عیسیٰ کو شفا
میری مرہم سے شفا پائے گا ہر مُلک و دیار

جھانکتے تھے نور کو وہ روزنِ دیوار سے
لیک جب دَر کُھل گئے پھر ہو گئے شپّر شعار

وہ خزائن جو ہزاروں سال سے مدفون تھے
اب مَیں دیتا ہوں اگر کوئی ملے اُمیدوار

(براہین احمدیہ حصہ پنجم، روحانی خزائن جلد ۲۱ صفحہ۱۴۷)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button