حالاتِ حاضرہ

خبرنامہ (اہم عالمی خبروں کا خلاصہ)

٭… روس اور شمالی کوریا کی افواج کا ایک بڑا گروپ یوکرین سے روسی علاقے کرسک کو واپس لینے کی تیاری کر رہا ہے۔غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق امریکی اہلکار نے سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ آنے والے دنوں میں کرسک میں یوکرینی پوزیشنز پر حملہ کرنے کے لیے روس نے ہزاروں کی تعداد میں بڑی فورس جمع کر لی ہے، جن میں حال ہی میں پہنچنے والے شمالی کوریا کے فوجی بھی شامل ہیں۔میڈیا کی رپورٹس کے مطابق گذشتہ ہفتے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے خطے میں شمالی کوریا کے تقریباً گیارہ ہزار فوجیوں کی موجودگی سے متعلق بیان دیا تھا۔یوکرینی کمانڈر کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے فوجی کرسک میں براہِ راست جنگی کارروائیوں کے ساتھ ساتھ بیلگو روڈ اور روس کے زیرِ قبضہ یوکرینی علاقوں میں بھی دفاعی کارروائیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔اس سے قبل امریکی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ امریکی اور یوکرینی حکام کے مطابق یوکرین کے قبضے کے بعد کرسک کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے کے لیے روسی اور شمالی کوریا کے پچاس ہزار فوجی حملے کی تیاری کر رہے ہیں۔شمالی کوریا کی جانب سے روس میں فوج بھیجنے کی اطلاعات گذشتہ ماہ سامنے آنا شروع ہوئیں، لیکن دونوں ممالک ان الزامات کو مسترد کر چکے ہیں۔

٭…ماحولیاتی آلودگی، موسمیاتی تبدیلی اور گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کے لیے آذربائیجان کے شہر باکو میں ’کوپ 29‘کا آغاز ہوگیا۔ ’کوپ 29‘ میں دنیا بھر سے سینکڑوں راہنما اور ماہرین شرکت کر رہے ہیں۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق کانفرنس آف دی پارٹیز کا ۲۹واں اجلاس ۲۲؍نومبر تک جاری رہے گا، جس میں کاربن گیسوں کے اخراج میں کمی اور گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کے طریقہ کار اور اس مقصد کے لیے مالی وسائل کی فراہمی پر بات چیت کی جائے گی۔کوپ 29 میں ترقی پذیر ممالک کو آب و ہوا کی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے مالی وسائل کی فراہمی پر بات چیت ہو گی۔اسی لیے اس اجلاس کا مرکزی نکتہ مالیاتی پہلو ہے جسے Climate Finance COPکا نام دیا گیا ہے۔آب و ہوا کی تبدیلی پر عالمی سربراہ کانفرنس سے قبل سائنس دانوں نے گلوبل وارمنگ سے متعلق تازہ ترین اعداد و شمار جاری کیے ہیں، جن کے مطابق ۲۰۲۴ءاب تک کا گرم ترین سال بننے جا رہا ہے۔

٭… غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فورسز کے گذشتہ روز محاصرے کے دوران ۴۹؍فلسطینی شہید ہو گئے۔لبنانی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے حملوں میں روزانہ تقریباً ۳۸؍لبنانی شہید ہو رہے ہیں۔لبنان میں ہونے والے اسرائیلی فضائی حملے میں دارالحکومت بیروت کے شمال میں واقع المت گاؤں میں سات بچوں سمیت ۲۳؍شہری شہید ہو گئے۔ لبنان سے شمالی اسرائیل پر کیے گئے راکٹ حملے میں تین افراد زخمی ہوئے۔شام کی وزارتِ دفاع کے مطابق اسرائیلی فورسز نے دارالحکومت دمشق پر بھی بم باری کی جس میں سات افراد شہید ہو گئے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق عراقی اسلامی مزاحمتی گروپ نے اسرائیل کے زیرِ قبضہ شمال اور جنوب کے علاقوں میں اہم اہداف پر ڈرون حملوں کا دعویٰ کیا ہے۔اسرائیلی اخبار کے مطابق نیویارک میں درجنوں فلسطینی حامی مظاہرین اس ہوٹل کے باہر مظاہرہ کر رہے ہیں جہاں اسرائیلی صدر قیام پذیر ہیں۔واضح رہے کہ غزہ کے بعد لبنان میں ہونے والے اسرائیلی حملوں میں تقریباً تین ہزار ۱۸۹؍لبنانی شہید اور چودہ ہزار ۷۸؍زخمی ہو گئے۔

٭… بنگلہ دیش کی بڑی سیاسی جماعت بنگلہ دیش نیشنل پارٹی (بی این پی) کے حامیوں نے گذشتہ روز دارالحکومت ڈھاکہ میں بڑا مظاہرہ کیا اور ریلی نکالی۔بی این پی کی جانب سے عبوری حکومت سے نئے انتخابات اور فوری اصلاحات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق بی این پی نے ڈاکٹر یونس کی زیرِ قیادت انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ تیزی سے کام کرے، حالانکہ وہ اصلاحات کے لیے مناسب ٹائم فریم دینے کے لیے تیار ہے۔سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ واجد کے اگست میں فرار ہونے کے بعد سے ملک عبوری حکومت کے تحت چل رہا ہے۔مظاہرین ڈھاکہ کی سڑکوں پر ملک میں فوری انتخابات اور اصلاحات کے لیے مارچ کر رہے ہیں۔مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ حکومت عوام کی توقعات پر پورا اترنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔مظاہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ کو وطن واپس لا کر ان کا ٹرائل کیا جائے۔مظاہرین کا کہنا ہے کہ اگر عبوری حکومت نے اگلے انتخابات کے لیے روڈ میپ تیار نہیں کیا تو بی این پی دو سے تین مہینوں میں سڑکوں پر احتجاج کے منصوبے کے ساتھ آگے بڑھے گی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلہ دیش میں اس وقت نوبیل انعام یافتہ ڈاکٹر یونس کی قیادت میں عبوری حکومت نے اگلے انتخابات کے لیے اب تک کسی ٹائم فریم کا اعلان نہیں کیا ہے۔

٭… ترک صدر رجب طیب اردوان نے امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے جنگ بندی کروانے کی امید ظاہر کردی اور کہا کہ انہیں امید ہے کہ ٹرمپ اپنے دوسرے دور صدارت میں جنگیں رکوائیں گے۔ترک صدر نے غزہ اور لبنان جنگوں کے بارے میں اپنے خطاب کے دوران غزہ اور لبنان جنگ پر ان کی توجہ مبذول کروائی۔ انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی تاریخی کامیابی پر انہیں مبارکباد بھی پیش کی۔صدر اردوان نے مزید کہا کہ امید ہے ڈونلڈ ٹرمپ اپنی سابقہ حکومتی غلطیاں نہیں دہرائیں گے اور جنگ بندی کےلیے کردار ادا کریں گے۔ ترک صدر نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ سے دوبارہ صدر منتخب ہونے کے بعد فون پر گفتگو ہوئی جس میں غزہ اور لبنان کے مسائل پر بھی بات ہوئی۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button