مومن خالص اللہ تعالیٰ کی خاطر خرچ کرتا ہے
ایک مومن جو شیطان سے دُور بھاگتا ہے اور اللہ تعالیٰ سے تعلق جوڑتا ہے اور جوڑنا چاہتا ہے وہ کبھی دکھاوے کے لئے خرچ نہیں کرتا اور جب کسی قسم کا دکھاوا نہیں ہوتا، خالص اللہ تعالیٰ کی خاطر سب کچھ خرچ ہے، اللہ تعالیٰ کی خاطر وہ اپنا ہر عمل کرنے کی کوشش کرتا ہے تو فرمایا لَھُمْ اَجْرُھُمْ عِنْدَرَبِّھِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَیْھِمْ وَلَاھُمْ یَحْزَنُوْنَ کہ اُن کا اجر اُن کے رب کے پاس ہے اور ان پر کوئی خوف نہیں ہو گا، نہ وہ غم کریں گے۔
پس کتنے خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ کی رضا چاہنے کے لئے اپنامال خرچ کرتے ہیں اور خرچ کرکے پھر بھول جاتے ہیں کہ انہوں نے کبھی اللہ کی راہ میں کچھ خرچ بھی کیا ہے کہ نہیں۔ کبھی یہ احسان نہیں جتاتے کہ ہم نے فلاں وقت اتنا چندہ دیا اور فلاں وقت اتنا چندہ دیا۔ آج ہم جائزہ لیں، نظریں دوڑائیں تو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی جماعت میں ہی ایسے لوگ نظر آتے ہیں جو ایک کے بعددوسری قربانی دیتے چلے جاتے ہیں، اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے چلے جاتے ہیں لیکن کبھی یہ نہیں کہتے کہ ہم نے جماعت پر احسان کیا ہے۔ اگر کوئی اِکّا دُکّا ایسا ہوتا بھی ہے تو وہ بیمار پرندے کی طرح پھڑپھڑاتا ہوا ڈار سے الگ ہو جاتا ہے اور کہیں جنگل میں گم ہو جاتا ہے اور پھر درندوں اور بھیڑیوں کا شکار ہو جاتا ہے۔ نہ دین کا رہتا ہے نہ دنیا کا۔ یہی ہم نے اب تک دیکھا ہے۔ جب بھی کوئی عافیت کے حصار سے باہر نکلے تو یہی انجام ہوتا ہے۔ بہرحال ضمناً مَیں یہ ذکر کر رہا تھا۔ جو بات مَیں کہہ رہا ہوں وہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ہم پر کتنا بڑا احسان ہے کہ ہمیں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی جماعت میں شامل کر کے ان لوگوں میں شامل فرما دیا جن کو نہ کوئی خوف ہے نہ کوئی غم ہے اور جو بھی قربانی کریں، جو بھی مال لبیک کہتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی راہ میں دیں، اللہ تعالیٰ بے شمار اجر دیتا ہے۔ ایک جگہ فرمایا فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْکُمْ وَاَنْفَقُوْا لَھُمْ اَجْرٌ کَبِیْرٌ(الحدید:۷) پس تم میں سے وہ لوگ جو ایمان لائے اور اللہ کی راہ میں خرچ کیا ان کے لئے بہت بڑا اجر ہے۔ اللہ کی طرف سے تو جو بھی اجر ہے اتنا بڑا ہے کہ انسان کی جو سوچ ہے وہ وہاں تک نہیں پہنچ سکتی۔ لیکن فرمایا صرف اجر ہی نہیں ایسے مومنوں کے لئے اجر کبیر ہے۔ پس کتنے خوش قسمت ہیں وہ جنہیں اللہ تعالیٰ ایسے اجروں سے نوازے اور کتنے خوش قسمت ہیں احمدی جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بیعت میں آئے اور آپ نے یہ روح ہمارے اندر پیدا کی۔ صحیح اسلامی تعلیم کے حسن و خوبی سے ہمیں آگاہ کیا روشناس کروایا۔ اللہ تعالیٰ سے زندہ تعلق پیدا کرنے کے راستے ہمیں دکھائے۔ اللہ تعالیٰ کے احکامات کے حسن کو کھول کھول کر ہم پر ظاہر فرمایا، جس سے احمدی کے دل میں مرضاتِ اللہ کی تلاش کی چنگاری بھڑکی۔
(خطبہ جمعہ ۴؍جنوری ۲۰۰۸ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۵؍جنوری ۲۰۰۸ء)