اَحْسِنُوْا اَدَبَھُمْ
حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:’’اگر کوئی شخص یہ کہے کہ مَیں صالح اور خدا ترس اور خادمِ دین اولاد کی خواہش کرتا ہوں تو اس کا یہ کہنا بھی نرا ایک دعویٰ ہی دعویٰ ہوگا جب تک کہ وہ اپنی حالت میں ایک اصلاح نہ کرے۔ اگر خود فسق و فجور کی زندگی بسر کرتا ہے اور منہ سے کہتا ہے کہ میں صالح اور متقی اولاد کی خواہش کرتا ہوں، تو وہ اپنے اس دعویٰ میں کذّاب ہے ۔صالح اور متقی اولاد کی خواہش سے پہلے ضروری ہے کہ وہ خود اپنی اصلاح کرے اور اپنی زندگی کو متّقیانہ زندگی بناوے تب اس کی ایسی خواہش ایک نتیجہ خیز خواہش ہو گی اور ایسی اولاد حقیقت میں اس قابل ہو گی کہ اس کو باقیات صالحات کا مصداق کہیں۔ لیکن اگر یہ خواہش صرف اس لیے ہو کہ ہمارا نام باقی رہے اور وہ ہمارے املاک و اسباب کی وارث ہو یا وہ بڑی ہی نامور اور مشہور ہو اس قسم کی خواہش میرے نزدیک شرک ہے۔‘‘(ملفوظات جلد اوّل صفحہ ۵۶۱، ایڈیشن ۱۹۸۸ء)
(مرسلہ:قدسیہ محمود سردار۔ کینیڈا)
مزید پڑھیں: ربوہ کا موسم(۱۰تا۱۶؍جنوری۲۰۲۵ء)