مومن دعا کرتا ہے کہ ساری قسم کی آگوں سے ہمیں بچا
آگ سے مراد صرف وہی آگ نہیں جو قیامت کو ہوگی بلکہ دنیا میں بھی جو شخص ایک لمبی عمر پاتاہے وہ دیکھ لیتا ہے کہ دنیا میں بھی ہزاروں طرح کی آگ ہے۔ تجربہ کار جانتے ہیں کہ قسم قسم کی آگ دنیا میں موجود ہے۔ طرح طرح کے عذاب، خوف، حزن، فقرو فاقے، امراض، ناکامیاں، ذلت و ادبار کے اندیشے، ہزاروں قسم کے دکھ، اولاد، بیوی وغیرہ کے متعلق تکالیف اور رشتہ داروں کے ساتھ معاملات میں الجھن غرض یہ سب آگ ہیں۔ تو مومن دعا کرتا ہے کہ ساری قسم کی آگوں سے ہمیں بچا۔ جب ہم نے تیرا دامن پکڑا ہے تو ان سب عوارض سے جو انسانی زندگی کو تلخ کرنے والے ہیں اور انسان کے لیے بمنزلہ آگ ہیں بچائے رکھ۔
(ملفوظات جلد سوم صفحہ ۱۴۵، ایڈیشن ۱۹۸۸ء)
ہر ایک ناپاک آنکھ اُس سے دُور ہے ہر ایک ناپاک دل اس سے بے خبر ہے وہ جو اس کے لئے آگ میں ہے وہ آگ سے نجات دیا جائے گا وہ جو اس کے لئے روتا ہے وہ ہنسے گا۔ وہ جو اس کے لئے دنیا سے توڑتا ہے وہ اس کو ملے گا تم سچے دل سے اور پورے صدق سے اور سرگرمی کے قدم سے خدا کے دوست بنو تا وہ بھی تمہارا دوست بن جائے۔ تم ماتحتوں پر اور اپنی بیویوں پر اور اپنے غریب بھائیوں پر رحم کرو تا آسمان پر تم پر بھی رحم ہو۔ تم سچ مچ اُس کے ہو جاؤ۔ تا وہ بھی تمہارا ہو جاوے۔
(کشتی نوح،روحانی خزائن جلد ۱۹ صفحہ ۱۳)
مزید پڑھیں: اعتکاف میں ضروری بات کر سکتے ہیں