کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

خدا تعالیٰ کی خاطر سفر کی عظمت

دور دراز بلاد اورممالکِ غیر کا سفر آسان امر نہیں ہے اگرچہ یہ سچ ہے کہ اس وقت سفر آسان ہو گئے ہیں۔لیکن پھر بھی یہ کس کو علم ہو سکتا ہے کہ اس سفر سے کون زندہ آئے گا۔ چھوٹے چھوٹے بچے اور بیویوں اور دوسرے عزیزوں اور رشتہ داروں کو چھوڑ کر جانا کوئی سہل بات نہیں۔ اپنے کاروبار اور معاملات کو ابتری اور پریشانی کی حالت میں چھوڑ کر ان لوگوں نے اس سفر کو اختیار کیا ہے اور انشراح صدر سے اختیار کیا ہے۔جس کے لئے میں یقین رکھتا ہوں کہ بڑا ثواب ہے۔ ایک تو سفر کا ثوا ب ہےکیونکہ یہ سفر محض خدا تعالیٰ کی عظمت اور توحید کے اظہار کے واسطے ہے۔ دوسرے اس سفر میں جو جو مشقتیں اور تکالیف ان لوگوں کو اٹھانی پڑیں گی ان کا ثواب بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ کسی کی نیکی کو ضائع نہیں کرتا جبکہ فَمَنۡ یَّعۡمَلۡ مِثۡقَالَ ذَرَّۃٍ خَیۡرًا یَّرَہٗ (الزلزال: 8) کے موافق وہ کسی کی ذرہ بھر نیکی کے اجر کو بھی ضائع نہیں کرتاتو اتنا بڑا سفر جو اپنے اندر ہجرت کا نمونہ رکھتا ہےاس کا اجر کبھی ضائع ہو سکتا ہے؟ ہر گز نہیں۔ ہاں یہ ضروری ہے کہ صدق اور اخلاص ہو۔ ریا اور دوسرے اغراض شہرت و نمودکے نہ ہوں اور میں جانتا ہوں کہ برو بحر کے شدائد ومصائب کو برداشت کرنا اور ایک موت کا قبول کر لینا بجز صدق کے نہیں ہو سکتا۔ بہت سے بھائی ان کے لئے دعائیں کرتے رہیں گے اور میں بھی ان کے واسطے دعاؤں میں مصروف رہوں گا کہ اللہ تعالیٰ ان کو اس مقصد میں کامیاب کرے اور خیروعافیت سے واپس لاوے اور سچ تو یہ ہے کہ ملائکہ بھی ان کے واسطے دعائیں کریں گے اور وہ ان کے ساتھ ہوں گے۔

(ملفوظات جلد اول صفحہ۳۰۸،۳۰۷، ایڈیشن ۲۰۲۲ء)

مزید پڑھیں: اصلاح نفس کی ایک راہ یہ ہے کہ انسان صادقوں کی صحبت میں بیٹھے

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button